لاہور ہائی کورٹ کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم

ویب ڈیسک  جمعرات 21 ستمبر 2017

 لاہور: ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم دے دیا ہے.

لاہور ہائی کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر لانے کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی، درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ معلومات تک رسائی ہر شہری کا آئینی حق ہے اور جوڈیشل رپورٹ شائع نہ کرنا اس آئینی حق کی نفی ہے، ماڈل ٹاون کے استغاثہ میں جوڈیشل انکوائری رپورٹ انتہائی اہم کردار ادا کرسکتی ہے.

جوڈیشل کمیشن کی انکوائری سے مظلوموں کو انصاف مل سکتا ہے، اس لئے سانحہ ماڈل ٹاون کی جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ منظرعام پر لانے کا حکم دیا جائے، عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ عدالت نے درخواست پر اپنے فیصلے میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم دیا ہے۔

دوسری جانب پنجاب حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن واقعے کی تحقیقات کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی درخواست کی تھی، شہباز شریف کی درخواست پر جسٹس باقر نجفی پر مشتمل ایک رکنی کمیشن تشکیل دیا گیا تھا جس میں شہباز شریف کے بیان حلفی اور رانا ثنا اللہ سمیت کئی وزرا اور پولیس افسران کے بیانات قلم بند کئے گئے تھے۔  کمیشن نے اپنی رپورٹ وزیر اعلیٰ ہاؤس ارسال کردی تھی تاہم صوبائی حکومت نے اسے منظر عام پر لانے سے انکار کردیا تھا۔

دوسری جانب لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ ماڈل ٹاون جیسے واقعات کی مثال کہیں نہیں ملتی، ہمارے خلاف ملک کی اشرافیہ نے ہم پر بے حد الزامات لگائے لیکن آج کا فیصلہ قتل عام کرنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے، ظلم و بربریت کے نظام کے خاتمے تک غریب لوگوں کو فتح نہیں مل سکتی، عدالتی فیصلہ انصاف کی طرف ایک قدم ہے لیکن ابھی انصاف کے بہت مرحلے باقی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں نامزد ملزمان کا نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈالا جائے۔

طاہر القادری نے جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ سانحہ ماڈل ٹاون کے متاثرین کو دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے کہا تھا کہ کمیشن نے جو بھی تجویز دی اس پر عمل درآمد ہوگا مگر یہاں تو رپورٹ ہی منظر عام پرنہیں لائی گئی، انسانیت کا قتل کیا گیا،انکوائری رپورٹ کودبا کر رکھا گیا یہ کہاں کا انصاف ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کمیشن کی رپورٹ میں آپکو ذمہ دار نہیں بنایا گیا تو آپ نے کیوں رپورٹ دبا کررکھی، رپورٹ دبانے کا مقصد کیا ہے، کیا آپ قاتلوں کوتحفظ دے رہے ہیں اور اگر رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی گئی تو توہین عدالت کیلیے رجوع کریں گے۔

طاہر القادری نے کہا کہ شہباز شریف خود کو خادم اعلیٰ کہتے ہیں تو کیوں اپیل پر جارہے ہیں، اپیل میں جانے کا فیصلہ اس بات کا اعلان ہے کہ آپ قاتل ہیں جب کہ اب نواز شریف کا احتساب اور محاسبہ شروع ہوگا، اسحاق ڈار بھاگے ہوئے ہیں،ان کو منایا جارہاہےکہ وہ واپس نہ آئیں، نوازشریف کی نسلوں میں اقتدار میں آنے والا نہیں رہے گا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : عدالت کا وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم

واضح رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں منہاج القرآن کے مرکزی دفتر کے باہر تجاوزات کو ہٹانے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا اور اس دوران فائرنگ سے خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔