نااہلی کیس؛ عمران خان کے خلاف مؤقف میں تضادات پر مبنی درخواست دائر

ویب ڈیسک  ہفتہ 28 اکتوبر 2017
عمران خان الیکشن کمیشن میں اثاثے چھپانے کے مرتکب قرار پائے انہیں نااہل قرار دیا جائے، درخواست گزار۔ فوٹو :  فائل

عمران خان الیکشن کمیشن میں اثاثے چھپانے کے مرتکب قرار پائے انہیں نااہل قرار دیا جائے، درخواست گزار۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے نااہلی کیس میں عمران خان کے مؤقف میں تضادات پر مبنی ایک اور متفرق درخواست دائر کردی ہے۔

ایکسپریس نیوز کےمطابق نااہلی کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے عمران خان کے مؤقف میں تضادات پر مبنی متفرق درخواست دائر کی ہے جس میں مؤقف پیش کیا گیا ہے کہ عمران خان کی جانب سے پہلے کہا گیا تھا کہ لندن فلیٹ کی فروخت کے بعد نیازی سروسز بے وقعت ہوگئی تھی جب کہ نئے دستاویزات کے مطابق 2012 تک نیازی سروسز کے اکاؤنٹس فعال رہے، نیازی سروسز کے اکاؤنٹ میں موجود ایک لاکھ پاؤنڈ ظاہر کرنا لازم تھے اور سپریم کورٹ بھی پاناما کیس میں واضح کرچکی ہے کہ اثاثے ظاہر کرنا لازمی ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: عمران خان نااہلی کیس میں غیر مصدقہ دستاویزات سامنے آئی ہیں

درخواست کے متن میں بتایا گیا ہے کہ پہلے لندن فلیٹ فروخت کرنے کے بعد حاصل شدہ رقم عمران خان کا اثاثہ تھی اور اکاؤنٹ میں موجود فنڈز استعمال ہونے تک عمران خان کے اثاثہ تھے لیکن وہ اپنا کیس بہتر بنانے کے لئے بینک الفلاح کا اکاؤنٹ سامنے لائے جب کہ بینک الفلاح اور لائیڈ بینک کے اکاؤنٹس 2002 الیکشن کمیشن میں ظاہر نہیں کئے گئے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: حنیف عباسی نے عمران خان کی منی ٹریل پر مزید اعتراضات اٹھادیئے

درخواست میں تحریر ہے کہ عمران خان کی جانب سے پہلے کہا گیا کہ کرایہ دار کے ساتھ قانونی چارہ جوئی بے سود رہی اور اب کہا گیا کہ نیازی سروسز سے 65 ہزار یورو عمران خان کو ملے، نیازی سروسزکا یورو اکاؤنٹ پہلے کبھی سامنے نہیں آیا اورنئے اکاؤنٹ کی تفصیلات 2007 سے پہلے کبھی سامنے نہیں لائی گئیں جب کہ تفصیلات صرف اس دور کی فراہم کی گئیں جب عمران خان منتخب نمائندے ہی نہیں تھے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: عمران خان نے جمائما سے لیا قرض ظاہر نہیں کیا، سپریم کورٹ

بنی گالہ اراضی سے متعلق درخواست میں بتایا گیا کہ اپنی رہائش گاہ کے لئے ادا کئے گئے 65 لاکھ روپے کو عمران خان نے ٹیکس گوشوارون میں تحفہ ظاہر کیا جب کہ انتخابی گوشواروں میں یہی رقم بطور ایڈوانس ظاہر کی گئی، بیان حلفی اور جواب میں لندن فلیٹ کی قیمت میں 500 ڈالر کا فرق ہے۔عمران خان کے ترمیم شدہ جواب اور بیان حلفی میں بھی تضاد ہے پہلے کہا گیا عمران خان 1971 سے پاکستان میں رہائش پذیر ہی نہیں تھے پھر کہا گیا کہ انہوں نے 1971 میں ہی پاکستان میں رہتے ہوئے اپنے کرکٹ کیرئر کا آغاز کیا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: عوامی عہدہ دارنے غیرقانونی رقم سے ٹرسٹ بنا لیا، سپریم کورٹ

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عمران خان کے تمام اقدامات کو ایمانداری پر مبنی نہیں کہا جاسکتا اور وہ الیکشن کمیشن میں اثاثے چھپانے کے مرتکب قرار پائے اس لئے ان کی پیش کردہ نئی دستاویزات کو فوری طور پر مسترد کیا جائے اور عدالت ان کی نااہلی کا حکم جاری کرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔