سعودی عرب میں کرپشن کے الزام میں الولید بن طلال سمیت 11 شہزادے گرفتار

ویب ڈیسک  اتوار 5 نومبر 2017

ریاض: سعودی عرب میں بھی احتساب کی ہوا چل پڑی جہاں کرپشن اورمنی لانڈرنگ کے خلاف حکومت نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے اینٹی کرپشن کمیٹی بنا کر شہزادہ الولید بن طلال سمیت 11 شہزادے اور 4 وزرا سمیت درجنوں سابق وزرا کو گرفتار کرلیا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق ولی عہد محمد بن سلمان کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی نے کرپشن اور منی لانڈرنگ کے خلاف کھرب پتی شہزادہ الولید بن طلال سمیت 11 شہزادے، 4 وزرا اور درجنوں سابق وزرا گرفتارکرلئے ہیں تاہم حکومتی سطح پر ابھی تک گرفتار کئے گئے تمام افراد کی مکمل تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔

سعودی حکومت کی جانب سے بنائی جانے والی کرپشن اور منی لانڈرنگ کے خلاف کمیٹی کے ممبران میں چیئرمین مانیٹرنگ کمیشن، چیئرمین نیشنل اینٹی کرپشن اتھارٹی، جنرل آڈٹ بیورو کے سربراہ، اٹارنی جنرل اور ریاستی سیکیورٹی کے سربراہ شامل ہیں۔

احتساب کمیٹی نے 2009 میں جدہ میں آنے والے سیلاب اور کرونا وائرس کی تحقیقات پر فائلیں کھول دی ہیں اورمبینہ ہیرا پھیری کے خلاف بھرپور ایکشن شروع کردیا ہے۔ احتساب کمیٹی چند گھنٹے پہلے ہی تشکیل دی گئی تھی جس نے بنتے ہی ایکشن شروع کردیا گیا۔

احتساب کے تحت گرفتاریاں تو ایک طرف، سعودی کابینہ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں بھی ہوئی ہیں۔ سعودی نیشنل گارڈ کے سربراہ شہزادہ متاب بن عبداللہ، وزیر معیشت عدیل فقیح اور نیوی کے کمانڈر عبداللہ سلطان کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا،  شہزادہ خالد بن عبدالعزیز کو سعودی نیشنل گارڈزجبکہ محمد بن مزیاد کو معیشت کی وزارت سونپی گئی ہے اورسعودی نیوی کی کمان  فہد الغفلی کے سپرد کردی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔