ملک بھر میں گوانتا ناموبے اور بگرام جیسے عقوبت خانے قائم ہیں، فرحت اللہ بابر

ویب ڈیسک  جمعـء 17 نومبر 2017
عقوبت خانوں کی اصل تعداد کیا ہے پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کو بھی اصل حقائق کا علم  نہیں، فرحت اللہ بابر فوٹو؛ فائل

عقوبت خانوں کی اصل تعداد کیا ہے پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کو بھی اصل حقائق کا علم نہیں، فرحت اللہ بابر فوٹو؛ فائل

 اسلام آباد: پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا ہے کہ تفتیشی اداروں کے نام پر ملک میں گوانتا موبے اوربگرام جیل جیسے عقوبت خانے قائم ہیں جن کا علم پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کو بھی نہیں۔ 

سینیٹ کے اجلاس میں ریاستی اداروں میں اختیارات کی تقسیم و کردار کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ ملک میں تفتیشی ادارے بنائے گئے تھے لیکن وہ اب گوانتا موبے اور بگرام جیل جیسے عقوبت خانے بن چکے ہیں، ان عقوبت خانوں میں کتنے لوگوں کو رکھا گیا ہے کس پر مقدمات چل رہے ہیں، کتنے افراد تحقیقات کے دوران جان کی بازی ہار گئے اور ان عقوبت خانوں کی اصل تعداد کیا ہے، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کو بھی اصل حقائق کا علم  نہیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: ریاستی عناصر کی جانب سے انسانی حقوق کو خطرات لاحق ہیں

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ سپریم کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ اس طرح کی 45 جیلیں ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے، اداروں پر سیاہ داغ کی مانند ان جیلوں پر چیئرمین سینیٹ رضا ربانی اپنی رولنگ دیں جبکہ ایک پارلیمانی وفد کو بھی ان جیلوں کا دورہ کرنے کی اجازت دی جائے جو اپنی رپورٹ چیرمین سینیٹ کو پیش کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کی بھی ذمہ داری ہے کہ ملک میں گوانتا موبے جیسی جیلوں کا راستہ روکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔