- سندھ میں گیس کا ایک اور ذخیرہ دریافت
- لنکن ویمنز ٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں تاریخ رقم کردی
- ٹیم ڈائریکٹر کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟ حفیظ نے لب کشائی کردی
- بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست بحال
- کمر درد کے اسباب اور احتیاطی تدابیر
- پھل، قدرت کا فرحت بخش تحفہ
- بابراعظم کی دوبارہ کپتانی؛ حفیظ کو ٹیم میں گروپنگ کا خدشہ ستانے لگا
- پاک نیوزی لینڈ سیریز؛ ٹرافی کی رونمائی کردی گئی
- اپنے دفاع کیلیے جو ضروری ہوا کریں گے ، اسرائیل
- ہر 5 میں سے 1 فرد جگر کی چربی سے متعلقہ بیماری میں مبتلا ہے، تحقیق
- واٹس ایپ نے چیٹ فلٹر نامی نیا فیچر متعارف کرادیا
- خاتون کا 40 دن تک صرف اورنج جوس پر گزارا کرنے کا تجربہ
- ملیر میں ڈکیتی مزاحمت پر خاتون قتل، شہریوں کے تشدد سے ڈاکو بھی ہلاک
- افغانستان میں طوفانی بارش سے ہلاکتوں کی تعداد 70 ہوگئی
- فوج نے جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف الزامات پر انکوائری کمیٹی بنادی
- ٹی20 ورلڈکپ: کوہلی کو بھارتی اسکواڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ
- کراچی میں ڈاکو راج؛ جماعت اسلامی کا ایس ایس پی آفسز پر احتجاج کا اعلان
- کراچی؛ سابق ایس ایچ او اور ہیڈ محرر 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- شمالی وزیرستان میں پاک-افغان سرحد پر دراندازی کی کوشش کرنے والے7دہشت گرد ہلاک
- کیا یواے ای میں ریکارڈ توڑ بارش ’’کلاؤڈ سیڈنگ‘‘ کی وجہ سے ہوئی؟ حکام کی وضاحت
ملک بھر میں گوانتا ناموبے اور بگرام جیسے عقوبت خانے قائم ہیں، فرحت اللہ بابر
اسلام آباد: پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا ہے کہ تفتیشی اداروں کے نام پر ملک میں گوانتا موبے اوربگرام جیل جیسے عقوبت خانے قائم ہیں جن کا علم پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کو بھی نہیں۔
سینیٹ کے اجلاس میں ریاستی اداروں میں اختیارات کی تقسیم و کردار کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ ملک میں تفتیشی ادارے بنائے گئے تھے لیکن وہ اب گوانتا موبے اور بگرام جیل جیسے عقوبت خانے بن چکے ہیں، ان عقوبت خانوں میں کتنے لوگوں کو رکھا گیا ہے کس پر مقدمات چل رہے ہیں، کتنے افراد تحقیقات کے دوران جان کی بازی ہار گئے اور ان عقوبت خانوں کی اصل تعداد کیا ہے، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کو بھی اصل حقائق کا علم نہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: ریاستی عناصر کی جانب سے انسانی حقوق کو خطرات لاحق ہیں
فرحت اللہ بابر نے کہا کہ سپریم کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ اس طرح کی 45 جیلیں ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے، اداروں پر سیاہ داغ کی مانند ان جیلوں پر چیئرمین سینیٹ رضا ربانی اپنی رولنگ دیں جبکہ ایک پارلیمانی وفد کو بھی ان جیلوں کا دورہ کرنے کی اجازت دی جائے جو اپنی رپورٹ چیرمین سینیٹ کو پیش کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کی بھی ذمہ داری ہے کہ ملک میں گوانتا موبے جیسی جیلوں کا راستہ روکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔