امجد صابری قتل کیس؛ باضابطہ طور پرکوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی، کراچی پولیس چیف

ویب ڈیسک  اتوار 24 جولائی 2016

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے سبسکرائب کریں

کراچی: سی سی پی او مشتاق مہر کا کہنا ہے کہ امجد صابری قتل کیس میں ابھی تک گرفتار کئے گئے تمام ملزمان کو ثبوت نہ ملنے پررہا کردیا گیا ہے باضابطہ طور پر کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی پولیس چیف مشتاق مہر کا کہنا ہے امجد فرید صابری کا قتل ہائی پروفائل کیس ہے لیکن اس کیس کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، امجد صابری کے قتل میں ملوث کسی بھی فرد کی باضابطہ گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی تاہم اس کیس میں بہت سے افراد کو تحقیقات کے لئے حراست میں لیا گیا تھا لیکن عدم ثبوت کے باعث تمام ملزمان کو رہا کردیا گیا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : امجد صابری قتل کیس میں اہم پیشرفت، سی ٹی ڈی کا 3 ملزمان گرفتار کرنے کا دعویٰ

سی سی پی او کراچی نے کہا کہ پولیس کی جانب سے امجد صابری کیس میں ملوث کسی ملزم کی تصویر جاری نہیں کی گئی لیکن میڈیا پر کسی فرد کی تصویر دکھا کا ملزم ظاہر کیا جارہا ہے جب کہ  کسی بھی ایسی خبر سے تفتیش کا عمل متاثر ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امجد صابری قتل کیس کی ہرزاویئے سے تفتیش کی جارہی ہے اور ملزمان کی گرفتاری کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں جب کہ حساس ادارے بھی اس کیس میں ہمارے ساتھ مکمل طورپررابطے میں ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: امجد صابری کو جس پستول سے قتل کیا گیا وہ کالعدم تنظیم کے کارندے استعمال کرتے ہیں، آئی جی سندھ

دوسری جانب امجد فرید صابری کے قتل کے الزام میں گرفتار عمران صدیقی کے والد نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیٹا بے قصور ہے اور وہ  کے ایم سی میں ملازم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ  گھر کا واحد کفیل ہے لیکن اسے اس طرح گرفتار کرکے لے جایا گیا جیسے وہ بھارتی ایجنٹ ہو۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: امجد صابری قتل کیس میں اہم پیش رفت، واردات میں استعمال ہونے والی موٹرسائیکل کا مالک گرفتار

واضح رہے کہ گزشتہ روز میڈیا میں یہ خبر نشر کی گئی تھی کہ امجد فرید صابری کے قتل میں ملوث عمران صدیقی نامی ایک ملزم کو حراست میں لیا گیا ہے ملزم کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے اور اس نے قتل کا اعتراف بھی کرلیا ہے جب کہ دوران تفتیش ملزم نے انکشاف کیا کہ اس نے امجد صابری کے قتل کا سودا 2 لاکھ 30 ہزار روپے میں طے کیا اور واردات سے قبل 30 ہزار روپے ایڈوانس لیے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔