پاکستان میں دھند کی وجہ بھارت میں جلائی گئی فصلوں کا دھواں ہے، ناسا

ویب ڈیسک  جمعرات 3 نومبر 2016
دھند سے سانس اور آنکھوں کے امراض سمیت کئی بیماریاں پھیل رہی ہیں اور یہ انسانی دماغ کو بھی متاثر کرتی ہے، ناسا، فوٹو؛ فائل

دھند سے سانس اور آنکھوں کے امراض سمیت کئی بیماریاں پھیل رہی ہیں اور یہ انسانی دماغ کو بھی متاثر کرتی ہے، ناسا، فوٹو؛ فائل

واشنگٹن: امریکی خلائی ادارے ناسا نے کہا ہے کہ بھارتی پنجاب میں کسانوں کی جانب سے جلائی جانے والی فصلوں کی باقیات اور گھاس پھوس نذرِ آتش کرنے سے کثیف دھواں فضا میں جاتا ہے جو سرد موسم میں منجمند ہوکر گاڑھے دھویں یا اسموگ کی صورت میں بھارت اور پاکستان پر چھایا رہتا ہے۔

سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر اور ڈیٹا پر مشتمل ناسا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دھند کی وجہ محض دیوالی کی آتش بازی نہیں بلکہ اس میں زرعی فضلے مثلاً چاول کے پھوگ کو لگائی جانے والی آگ بھی شامل ہے۔ اس کی وجہ سے ایک جانب تو معمولاتِ زندگی مثلاً ٹرانسپورٹ اور پروازیں تاخیر کی شکار ہورہی ہیں تو دوسری جانب لوگ سانس اور آنکھوں کے امراض سمیت کئی بیماریوں کے شکار ہورہے ہیں اور یہ انسانی دماغ کو بھی متاثر کرتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسموگ میں کاربن مونو آکسائیڈ، نائٹروجن آکسائیڈ ، میتھین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر ذرات شامل ہوتے ہیں۔ ناسا کے مطابق بھارتی پنجاب اور دیگر اداروں میں 32 ملین ٹن ( 30 ارب کلوگرام) سے زائد فصلوں اور دیگر اشیا کو جلایا گیا ہے جس سے یہ آلودگی پیدا ہوئی ہے۔

ناسا کے مطابق 17 سے 20 اکتوبر تک ہریانہ اور بھارتی پنجاب میں کئی مقامات پر فصلوں کو آگ لگائی گئی تاکہ زمین صاف کرکے اس پر دوسری فصل اُگائی جاسکے۔ ناسا کا کہنا ہےکہ خود یہ دھواں دہلی کو بھی متاثر کررہا اور وہاں بھی دھند کا راج ہے۔

محکمہ موسمیات پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر غلام رسول کے مطابق بھارتی پنجاب میں قائم کوئلے کے بجلی گھر بھی اس دھند کی وجہ ہے اور قدرتی طور پر چلنے والی ہواؤں کے تحت یہ دھند سردیوں میں بڑھتے بڑھتے سندھ پنجاب سرحد کے قریب پہنچنے لگی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔