میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے 55 گاؤں مسمار کیے جانے کا انکشاف

ویب ڈیسک  ہفتہ 24 فروری 2018

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے سبسکرائب کریں

برما: انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ سال نومبر سے اب تک میانمار حکومت نے روہنگیا مسلمانوں کے 55 دیہات صفحہ ہستی سے ہی مٹادیئے ہیں۔

جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے سیٹلائٹس کی جانب سے لی گئی تصاویر کی روشنی میں  میانمار حکومت پر الزام لگایا ہے کہ مسلم اکثریتی علاقے راکھین کے شمالی حصے میں روہنگیا مسلمانوں کے دیہاتوں کو بلڈوزروں کی مدد سے مسمار کیا گیا ہے، جس کا مقصد میانمار فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے گئے مظالم کے شواہد ختم کرنا تھا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: میانمار کے حالات روہنگیا مسلمانوں کی واپسی کیلیے سازگار نہیں

ہیومن رائٹس واچ ایشیا ریجن کے ڈائریکٹر بریڈ ایڈمز کا کہنا ہے کہ مسمار کیے گئے دیہات روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری بربریت کا واضح ثبوت ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ روہنگیا مسلمانوں کی جغرافیائی تاریخ کا تحفظ کیا جانا چاہیے تاکہ اقوامِ متحدہ غیر جانبدار تحقیقات کرکے ذمہ داروں کی شناخت کر سکے۔

دوسری جانب میانمار کی وزیر برائے سماجی بہبود نے کہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے دیہاتوں کو مسمار کرنے کا مقصد ان کی تعمیر نو ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: میانمار کے فوجی سربراہ نے مسلمانوں کے قتل کا اعتراف کرلیا

واضح رہے کہ میانمار کی حکومت اور فوج بنگلا دیش سے ملحقہ سرحدی علاقے میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی میں مصروف ہیں اور گزشتہ سال اگست سے اب تک ہزاروں افراد کو قتل اور خواتین کی بے حرمتی کی جاچکی ہے۔ میانمار میں جاری ریاستی ظلم سے تنگ 7 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان بنگلا دیش میں کسمپرسی کی حالت میں رہ رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔