رمضان کی تیاری

مبشرہ خالد  بدھ 16 مئ 2018
 ابھی رمضان کی آمد آمد ہے اور اکثر و بیش تر خواتین کی یہی سوچ ہوگی اچھے اچھے کپڑے تیار کرلیے جائیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

ابھی رمضان کی آمد آمد ہے اور اکثر و بیش تر خواتین کی یہی سوچ ہوگی اچھے اچھے کپڑے تیار کرلیے جائیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

رمضان مسلمانوں کے لیے مقدس مہینہ ہے۔ یہی وہ مہینہ ہے جس میں قرآن آتارا گیا۔ اس مہینے کی اتنی فضیلت ہے کہ اس کو چند لفظوں میں سمونا مشکل ہی نہیں، بلکہ ناممکن بھی ہے۔

اس مقدس اور پر فضیلت  مہینے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس مہینے کو اللہ رب العزت نے اپنا مہینہ قرار دیا ہے، مگر افسوس یہ ہے کہ ہم اس مہینے میں اللہ کو منانے سے زیادہ دنیا کو منانے میں مصروف رہتے ہیں۔

ہماری سوچ یہ ضرور ہوتی ہے کہ رمضان آنے سے پہلے رمضان میں ہونے والی افطار پارٹیوں  کے لیے عمدہ قسم کے ملبوسات اور قیمتی کپڑے خریدے جائیں، اپنے  گھر کو اچھی طرح سے سنوار اور چمکالیا جائے، ہمیں اپنے باورچی خانے میں موجود الماریوںکو راشن سے بھرنے میں بڑا مزہ آتا ہے۔  اسی طرح ہم دیگر دنیا وی عوامل کے بارے میں بڑی شد و مد سوچ رہے ہوتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ کسی طرح رمضان میں بھی کھانے پینے اور فیشن میں دوسروں سے آگے نکل جائیں۔ ہم یہ بالکل نہیں سوچتے کہ اگر اس مہینے کو اللہ نے اپنا مہینہ کہا ہے تو پھر اس بات کا مطلب یہی ہے کہ اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوا جائے، اس سے رورو کر دعائیں مانگی جائیں،  تقدیر میں لکھی گئی آزمائشوں کو ختم کروانے کے لیے اس سے التجائیں کی جائیں۔

آج میرا رمضان کے موضوع پر لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم  رمضان آنے سے پہلے دنیاوی تیاریوں میں اس قدر مصروف کیوں ہوجاتے ہیں؟ ہم کیوں آخرت کی تیاری کا نہیں سوچتے ہم کیوں یہ نہیں سوچتے کہ قرآن کی تلاوت کرنا شروع کریں،  تاکہ ہماری مشکلات دور ہوں،  ہم رمضان میں زیادہ سے زیادہ  قرآن پڑھیں اور قرآن کو ترجمے کے ساتھ پڑھنے کی کوشش کیوں نہیںکرتے تاکہ سمجھ سکیں کہ ہمارے رب نے ہمیں کیا احکامات دیے ہیں۔

اللہ تعالی نے والدین پر سب سے بھاری اور سب سے اہم ذمے داری اولاد کی پرورش  کی ڈالی ہے، اور اگر اولاد نیک ہو تو وہ والدین کے لیے صدقۂ جاریہ ہوتی ہے،  تو پھر ہم کیوں اپنے چھوٹے چھوٹے اور معصوم بچوں کو بھی رمضان شروع ہونے سے پہلے آسان دعائیں نہیں سکھاتے کہ وہ انہیں پڑھنا شروع کریں، تاکہ ہمارے لیے جنت کا راستہ آسان ہوجائے۔

ابھی رمضان کی آمد آمد ہے اور اکثر و بیش تر خواتین کی یہی سوچ ہوگی اچھے اچھے کپڑے تیار کرلیے جائیں، سحری اور افطاری کا بہترین اور صحت بخش مینیو تیار ہوجائے اور اس طرح کی دیگر سوچیں انہیں ہر وقت گھیرے رہتے ہیں۔ اور جب رمضان شروع ہوگا تو صبح سے لے کر شام تک وہ ہوں گی اور کچن ہوگا تاکہ ان کے سب گھر والے خوش رہیں اور رمضان میں جی بھر کر اپنی پسندیدہ چیزیں کھائیں۔

مگر میرا ان خواتین سے یہی کہنا ہے کہ یہ دنیا ہے،  یہاں سب ساتھ دینے کو کھڑے ہوجاتے ہیں مگر آخرت کی تیاری اور فکر خود کرنی پڑتی ہے،  اس لیے رمضان میں خود کو دنیاداری میں اتنا مصروف نہ کریں کہ یہ  آپ سب بہنوں کے ذہنوں سے یہ بات ہی نکل جائے کہ رمضان گناہ ختم کروانے کا اور نیکیوں میں اضافہ کرنے کا مہینہ ہے۔  اس مہینے میں اپنی آخرت سنواریے اور اس مہینے میں نیکیاں کمانے کی تیاری پہلے سے کیجیے۔ ابھی  سے اپنے بچوں کو مسنون دعائیں یاد کروائیے تاکہ انھیں بھی رمضان کی اہمیت کا اندازہ ہو اور وہ روزہ دار نہ ہوتے ہوئے بھی رمضان کی اہمیت اور افادیت کو سمجھ سکیں،  کیوں کہ جو بچہ سات سال کی عمر میں نماز پڑھنے لگے،  وہ ساری عمر نماز پڑھتا ہے، اس لیے جس بچے کو اس بات کی سمجھ آجائے کہ رمضان نیکیاں کمانے کا مہینہ ہے، وہ ہر حال میں رمضان میں نیکیاں کمانے کی کوشش کرے گا۔

آئیے دعا کریں کہ ہم سب کے رمضان اچھے گزریں،  اللہ ہم سب کو نیکیاں کرنے کی اور ان پر ثابت قدم رہنے کی  توفیق عطا فرمائے، آمین

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔