ثقافتی فیسٹیول اور سندھ کلچر ڈے

سندھی ٹوپی اور اجرک کو زیب تن کرکے سڑکوں پر ٹولیوں کی شکل میں جھومتے رہے


عثمان دموہی December 14, 2025

کراچی شہرکو قدرت نے وہ قدر و منزلت عطا کی ہے، جس کی قرب و جوار کے بڑے شہروں میں مثال نہیں ملتی۔ ابھی چند روز قبل اس شہر میں اپنی نوعیت کا انوکھا 39 روزہ عالمی کلچر فیسٹیول منعقد ہوا، جس میں 14 ممالک کے 1000 سے زائد فن کاروں، گلوکاروں، اداکاروں اور رقاصوں نے اپنے فن کا شان دار مظاہرہ کر کے دنیا بھر کے اخباروں اور ٹی وی چینلز میں اپنی جگہ بنائی۔

ساتھ ہی کراچی کے عوام کی شان دار تفریح کا ذریعہ بنتے رہے۔ ان 39 دنوں میں کراچی آرٹس کونسل میں ملکی ثقافت کو بھی شان دار طور پر پیش کیا گیا۔ جہاں ملکی ثقافت کو شاندار طور پر پیش کیا گیا وہاں 142 ممالک سے آئے فنکاروں نے اپنے ممالک کی ثقافت کو بھی خوب خوب روشناس کرایا اور داد و تحسین وصول کی۔

کراچی آرٹس کونسل میں اتنی بڑی تقریب کو منعقد کرنا کوئی آسان کام نہیں تھا کیونکہ اس کا 39 دنوں تک بلا تعطل چلنا ایک نیا اور محنت طلب تجربہ تھا مگر یہ شاندار کارنامہ انجام دے کر کراچی آرٹس کونسل نے اس شہر کو ایک نئی شناخت سے روشناس کرایا ہے، جس میں اس کے صدر محمد احمد شاہ کی محنت اور لگن نمایاں تھی۔

انھوں نے جس اعتماد اور سلیقے سے اس عظیم فیسٹیول کو منعقد کیا اور اسے کامیابی سے چلایا یہ ان کا ہی کمال تھا، بعض دانشور انھیں ایک انسان ہونے کے ساتھ ساتھ جنوں جیسی خصوصیات کا حامل ہونے کا تاثر دیتے ہیں، جو لگتا ہے بالکل درست ہی ہے۔

اس لیے کہ انھوں نے ناممکن کو ممکن بنا دیا ہے۔ اس پروگرام کے آخری دن یعنی 7 دسمبر کو ایک خاص اختتامی تقریب منعقد کی گئی جس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے علاوہ سندھ کے وزرا اور کئی ممالک کے سفیروں اور قونصل جنرلز وغیرہ نے شرکت کی۔

وزیر اعلیٰ نے اس اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں 39 روزہ عالمی ثقافتی میلہ منعقد ہونا جس میں 142 ممالک کے ایک ہزار سے زائد فنکاروں کی شرکت صوبہ سندھ کے لیے ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔

ہم نے مل کر دنیا کو دکھا دیا کہ کراچی ایک عالمی ثقافتی دارالحکومت ہے۔ مہمانوں کی مہمان نوازی سندھ کی ثقافت کا قدیم ورثہ ہے۔ یہ شاندار تقریب سندھ اور پاکستان کی بے مثال ثقافتی کامیابی کو ظاہر کرتی ہے جس نے اس دن منایا جانے والا سندھ کلچر ڈے کو ایک پرجوش جشن میں تبدیل کر دیا ہے۔

انھوں نے آرٹس کونسل کے صدر محمد احمد شاہ کو جادوئی کرشماتی طریقے سے کراچی آرٹس کونسل کو چلانے پر مبارکباد پیش کی، ایسے کام جن جیسی خصوصیات رکھنے والا انسان ہی انجام دے سکتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ احمد شاہ نے کراچی آرٹس کونسل کو ایک غیر معروف ادارے سے بین الاقوامی سطح کا منفرد پرکشش اور جاندار ادارہ بنا دیا ہے۔ یہ ایسا کارنامہ ہے جو صرف کراچی نہیں بلکہ پورے پاکستان کے عوام کے لیے باعث فخر ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ جب سے احمد شاہ نے کراچی آرٹس کونسل کا چارج سنبھالا ہے کراچی کو پرانے ڈراؤنے شہر کے امیج سے باہر نکال کر ایک ہنستا مسکراتا اور امن پسند شہر کے مقام پر لا کھڑا کیا ہے۔

39 روزہ تقریبات کا اس شہر میں منعقد ہونا پاکستان کی تاریخ کا ایک نادر موقعہ ہے جس نے نہ صرف سندھ بلکہ پاکستان کے امن، رواداری اور مہمان نوازی کے پائیدار امیج کو اجاگر کیا ہے۔ سندھ نے کئی معروف شاعر، ادیب، مصور اور موسیقار پیدا کیے ہیں اور اب آرٹس کونسل بھی نئے شاعر، ادیب، مصور اور موسیقار متعارف کروا کے پاکستان کی شان میں بے مثل اضافہ کر رہا ہے۔

اس موقع پر دیگر مقررین نے بھی کراچی آرٹس کونسل کے ارکان اور بالخصوص احمد شاہ کی کاوشوں کو سراہا۔ حقیقت یہ ہے کہ احمد شاہ اور ان کے رفقا نے ثابت کر دیا ہے کہ وژن، عزم اور محنت کے آگے کوئی بھی کام مشکل نہیں ہے۔

 7 دسمبر کو آرٹس کونسل کا 39 روزہ میلہ ختم ہوا تو ٹھیک اسی دن سندھ میں سندھی کلچر ڈے کا آغاز ہو گیا تھا۔ یہ دن کئی سالوں سے شاندار انداز میں منایا جا رہا ہے۔ پیپلز پارٹی اس دن کو منانے کے لیے خاص اہتمام کرتی ہے، اس دفعہ بھی اس کے ورکرز اور سپورٹرز نے سندھ کی ثقافت کو پوری دنیا میں روشناس کرانے کے لیے سندھی گیت و قومی نغمے گا گا کر رقص کیا۔

سندھی ٹوپی اور اجرک کو زیب تن کرکے سڑکوں پر ٹولیوں کی شکل میں جھومتے رہے۔ اس دن ایم کیو ایم اور مہاجر قومی موومنٹ کے کارکنوں اور مداحوں نے بھی سندھی ٹوپی پہنی اورکاندھوں پر اجرک کو بڑے اہتمام سے رکھا۔

اس موقع پر صدر پاکستان آصف زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ سندھی ثقافت کو نئی نسل تک منتقل کرنا ہم سب کی ذمے داری ہے۔ سندھ کی ثقافت برداشت، امن اور قومی یکجہتی کی علامت ہے۔ یہ دن صرف سندھ نہیں تمام پاکستانیوں کے لیے قابل فخر ہے جو ہمیں مل جل کر وطن عزیز کی خدمت کرنے کا درس دیتا ہے۔

اس موقع پر ایم کیو ایم کے سینئر مرکزی رہنما فاروق ستار نے اپنے پیغام میں کہا کہ سندھ میں امن حضرت شاہ لطیف بھٹائی کا خاصا ہے، پاکستان مختلف زبانوں اور ثقافتوں کا گلدستہ ہے۔ انھوں نے سندھی بہن بھائیوں کو مبارکباد پیش کی۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان ہم سب نے مل کر بنایا تھا اور ہم سب اس کے دشمنوں کو شکست دینگے۔ مہاجر قوم موومنٹ کے سیکریٹری جنرل شاہد فراز نے بھی سندھ کے تمام لوگوں کو اجرک ڈے کی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ یہ دن سندھو دیش کا نعرہ لگانے والوں کو حب الوطنی کا درس دیتا ہے۔

اس دن کی مناسبت سے کراچی پریس کلب میں کئی تقریبات منعقد ہوئیں۔ سندھ کے دوسرے شہروں میں بھی یہ دن انتہائی جوش و خروش سے منایا گیا اور وہاں کے پریس کلبوں میں بھی تقریبات منعقد ہوئیں۔

اس دن کی تقریبات میں خواتین اور بچوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور سندھ کی ترقی اور ملک کی سلامتی کے لیے دعائیں کیں۔ اس دن کی تقریبات میں سندھی قوم پرستوں نے حصہ تو لیا مگر انھوں نے امن و امان کا مسئلہ پیدا کر دیا جس نے اس دن کے مزے کو کرکرا کر دیا۔

شہر میں کئی جگہ توڑ پھوڑ ہوئی اوعر سرکاری و نجی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ سندھ دھرتی کی عظمت کا دن مناتے ہوئے توڑ پھوڑ اور دنگا فساد کا کیا مطلب ہے۔ پھر سندھ جو پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے، اس کو ضرب پہنچانا کہاں کی سندھ دوستی ہے ، جسے ناپسندیدگی کے طور پر دیکھا گیا ہے۔

اس میں شک نہیں کہ دشمن سندھ کے پاکستان سے رشتے کو توڑنا چاہتا ہے تو کیا کوئی سندھی دشمن کا ساتھ دے سکتا ہے، ہرگز ہیں۔ گزشتہ دنوں بھارت کی انتہا پسند اور مسلم دشمن بی جے پی پارٹی سے منسلک ایک وزیر نے سندھ کو پاکستان سے جدا کرنے کی بات کی تھی جس کا سندھ کے تمام ہی رہنماؤں نے سخت نوٹس لیا تھا اور اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔

ہر سندھی کا یہ ایمان ہے کہ پاکستان ہے تو سندھ کی آزادی ہے اور اگر خدانخواستہ پاکستان نہیں تو پھر سندھ کی آزادی بھی نہیں۔ تقسیم ہند کے وقت ہی سندھی بھانپ گئے تھے کہ بھارت کبھی بھی سندھ کا دوست ثابت نہیں ہو سکتا اور اسی لیے برصغیر میں سندھ وہ پہلا صوبہ تھا جس کی صوبائی اسمبلی نے سندھ کو پاکستان میں شامل ہونے کے لیے پیش کیا تھا۔ سندھ اسمبلی کی وہ قرارداد ہی قیام پاکستان کا موجب بنی تھی۔

مقبول خبریں