جب کالے ریچھوں کی فیملی اسکول کی بن بلائی مہمان بن گئی

مرزا ظفر بیگ  اتوار 27 مئ 2018
بھالو خاندان کسی کو بھی نقصان پہنچائے بغیر ادھر ادھر گھومتا پھرتا رہا۔ فوٹو : فائل

بھالو خاندان کسی کو بھی نقصان پہنچائے بغیر ادھر ادھر گھومتا پھرتا رہا۔ فوٹو : فائل

امریکی ریاست فلوریڈا کے ایک اسکول میں ایک بھوکی مادہ بھالو اپنے تین بچوں کے ساتھ داخل ہوئی اور اسکول کے کیمپس میں آزادی سے گھومنے پھرنے لگی۔ اس وقت اسکول میں بچے اپنی کلاسوں میں موجود تھے اور تعلیم حاصل کررہے تھے۔ یہ دیکھ کر اسکول انتظامیہ پریشان ہوگئی اور اس مسئلے کا کوئی مناسب حل تلاش کرنے لگی۔

مادہ بھالو اور اس کے تینوں بچے مقامی وقت کے مطابق جمعرات کے روز صبح 8بجے پورٹیبل کلاس رومز کے قریب دیکھے گئے تھے۔

اسکول انتظامیہ کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ یہ بھوکی مادہ بھالو اپنے تین بچوں سمیت اس اسکول میں خوراک کی تلاش میں آئی تھی اور کچھ کھانے پینے کی تلاش میں تھی۔ مادہ بھالو اپنے بچوں سمیت River Springs Middle School, Orange City نامی اس اسکول کی حدود میں لگ بھگ دو گھنٹے تک موجود رہی۔ ان کو اسکول کی حدود میں دیکھنے کے بعد Volusia کاؤنٹی پولیس کے افسران اور فلوریڈا فش اینڈ وائلڈ لائف کنزرویشن کمیشن سے رابطہ کیا گیا اور انہیں مدد کے لیے طلب کیا گیا۔

پولیس فورس نے اس ضمن میں فیس بک پر لکھا تھا:’’خوش قسمتی سے بھالوؤں کی یہ فیملی اسکول کیمپس میں گھسنے کے بعد ہی دیکھ لی گئی تھی جو بے قراری سے خوراک کی تلاش میں تھی اور دو گھنٹے سے مسلسل اس کے حصول کے لیے کوشاں تھی۔

وہ تو خدا کا شکر ہے کہ ان جنگلی اور وحشی جانوروں کی وجہ سے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور نہ ہی کسی قسم کے سنگین خطرات لاحق ہوسکے، بلکہ سب کچھ بڑے پرسکون انداز میں ہوتا چلا گیا۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ انسانوں کی موجودگی کی وجہ سے یہ بھالو خاندان مشتعل بھی ہوسکتا تھا اور اگر یہ طیش میں آجاتا تو پھر بڑے مسائل کھڑے ہونے کا اندیشہ تھا، مگر خدا کا شکر ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہوسکا۔ یہ بھالو خاندان کسی کو بھی نقصان پہنچائے بغیر ادھر ادھر گھومتا پھرتا رہا۔‘‘

اسکول کے سبھی طلبہ و طالبات کو اسکول کے اندر اپنی کلاسوں میں ہی رکنے کی ہدایت دی گئی اور باہر نکلنے سے سختی سے منع کیا گیا تھا، کیوں کہ اس صورت میں بھوکے بھالو انہیں نقصان پہنچا سکتے تھے۔‘‘ فلوریڈا کے مچھلی اور جنگلی حیات کی حفاظت کرنے والے کمیشن کے جدید ترین اعداد وشمار یہ بتاتے ہیں کہ اس ریاست میں2014-15 میں بھی 4,000 سے زیادہ جنگلی اور وحشی جانور رہ رہے تھے۔

کمیشن کے ڈائریکٹر Dave Telesco جو اس کمیشن کے بیئر منیجمنٹ پروگرام کے سربراہ بھی ہیں، ان کا کہنا ہے:’’یہ بھالو اور ریچھ سردی کے زمانے میں اپنے غاروں اور اپنی کمین گاہوں سے باہر نکلتے ہیں اور خورا ک کی تلاش میں ادھر ادھر گھومتے پھرتے رہتے ہیں۔ اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اور ہمارے ساتھی ان ریچھوں کو کوئی ایسا موقع نہ دیں کہ وہ بے فکری سے ہمارے گھروں اور اسکولوں کالجوں کے اطراف میں گھومیں یعنی ہم اپنے علاقے کو صاف ستھرا رکھیں اور ان جگہوں پر کھانے پینے کی باسی اور ناکارہ اشیا ہرگز نہ پھینکیں، کیوں کہ ان اشیا کا یہاں پھینکنا انہیں دعوت دینے کے مترادف ہے اور یہ ریچھ اور بھالو انہیں کی بو پر وہاں آن پہنچیں گے جو ہمارے لیے مسلسل خطرہ بنے رہیں گے۔‘‘

انہوں نے علاقہ مکینوں کو یہ ہدایت بھی دی کہ اگر آپ اپنے علاقے میں کھانے پینے کی تازہ یا باسی اشیا دیکھتے ہیں تو انہیں پہلی فرصت میں وہاں سے ہٹادیں اور اپنی تمام جگہوں کو ہر طرح سے مکمل طور پر صاف رکھیں، یہ ان جنگلی جانوروں کو اپنے علاقوں سے دور رکھنے کی بہترین حکمت عملی ہوگی، اس پر ترجیحی بنیادوں پر عمل کیا جائے۔

نیوزی لینڈ میں نمودار ہوا بہت بڑا سنک ہول

نیوزی لینڈ کے ایک ڈیری فارم میں حال ہی میں ایک بہت بڑا سنک ہول یکایک نمودار ہوگیا جس کے نتیجے میں ایک 60,000 سال پرانے آتش فشااں کی قدیم چٹانیں منظر عام پر آگئیں۔

یہ اتنا بڑا سنک ہول ہے جس نے نیوزی لینڈ کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے دیگر volcanologists کی توجہ بھی اپنی جانب مبذول کرالی ہے، یہ سنک ہول یا بہت بڑا سوراخ اتنا بڑا اور گہرا ہے کہ اس کے اندر چار ڈبل ڈیکر بسیں سما جائیں یعنی 20 میٹر یا 66 فیٹ، یہ عظیم گڑھا لگ بھگ 200 میٹر یعنی 660فیٹ لمبا ہے۔

یہ سنک ہول یا عظیم گڑھا کیسے نمودار ہوا، اس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ شمالی جزیرے میں Rotorua ٹاؤن کے قریب موسلا دھار بارشیں ہورہی تھیں کہ بارش رکنے کے بعد اچانک ہی یہ سوراخ نموار ہوگیا۔ شمالی جزیرے کا یہ ٹاؤن Rotorua ایک ایسی جگہ واقع ہے جو اپنی جیوتھرمل نقل و حرکت کی وجہ سے بہت مشہور ہے۔ ماہرین ارضیات کا یہ یقین ہے کہ سیکڑوں یا ہزاروں سال کی طوفانی بارشوں نے اس علاقے میں زیرزمین چونے کے پتھر کی تہوں کو اکھاڑ پھینکا جس کے باعث نیچے کی زمینی تہوں نے اپنی جگہ چھوڑ دی اور مذکورہ گڑھا نمودار ہوگیا۔

اس حوالے سے نیوزی لینڈ کے معروف volcanologist  براڈ اسکاٹ کہتے ہیں:’’یہ منظر بہت ہی زبردست ہے، میں نے اس سے پہلے بھی ایسی سنک ہول دیکھے ہیں، مگر اس جیسا شان دار گڑھا پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ یہ پہلے میرے دیکھے گئے سبھی سنک ہولز سے زیادہ بڑا ہے۔‘‘

براڈ اسکاٹ نے نیوزی لینڈ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا:’’یہ ڈیری فارم جہاں مذکورہ بالا سنک ہول نمودار ہوا، ایک خوابیدہ آتش فشاں کے دہانے پر واقع ہے۔ اس سنک ہول کی تہہ میں موجود دھول اور راکھ اصل میں 60,000سالہ قدیم آتش فشاں کی تلچھٹ ہے۔ جو اس دہانے سے باہر آئی تھی۔‘‘

نیوزی لینڈ کے اس علاقے کے ایک کسان کولن ٹری مین کا کہنا ہے کہ یہ رات کو کسی وقت نمودار ہوا اور صبح ایک ورکر نے اس سنک ہول کو دیکھا جو صبح کے وقت اپنی گایوں کو قابو میں کرنے کے لیے ان کے ساتھ ساتھ دوڑ رہا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔