- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
غزنی میں شدید لڑائی جاری، 3 روز کے دوران 80 افغان اہلکار ہلاک
کابل: افغان شہر غزنی میں طالبان سے جاری جھڑپوں میں تین روز کے دوران 80 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے افغان آرمی چیف کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند عام شہریوں کے گھروں میں چھپے بیٹھے ہیں۔
صوبائی کونسل کے رکن ناصر احمد نے ایک بیان میں بتایا کہ ابتدائی رپورٹس کے مطابق تین روز سے جاری شدید لڑائی میں 80 افغان سیکیورٹی اہلکار مارے گئے ہیں اور ان کی لاشوں کو غزنی سٹی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت غزنی میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے، حملہ آوروں سے صرف افغان پولیس اور ملکی خفیہ ایجنسیاں نبرد آزما ہیں انہیں کسی آرمی کی مدد حاصل نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان کا غزنی پر حملہ، 14 فوجی جاں بحق، 39 جنگجو ہلاک
دوسری جانب افغان آرمی چیف آف اسٹاف محمد شریف نے غزنی کی صورتحال پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ طالبان عسکریت پسندوں نے عام شہریوں کے گھروں میں پناہ لے رکھی ہے اور وہ شہریوں کے گھروں میں چھپے بیٹھے ہیں جن کی نشاندہی اور تلاش کے لیے شہریوں سے تعاون کی اپیل کی جاتی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ شہر کی اہم سرکاری تنصیبات کا کنٹرول حاصل کرلیا گیا ہے اور افغان فورسز طالبان کے کسی بھی حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان کے اہم شہر غزنی پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے طالبان اور افغان سیکیورٹی فورسز کے درمیان تین روز سے شدید لڑائی جاری ہے، طالبان سرکاری عمارتوں پر حملے کررہے ہیں جبکہ سیکیورٹی فورسز ان کے حملے ناکام بنانے کے لیے مسلسل کارروائیاں کررہی ہیں۔
اطلاعات ہیں کہ حملہ آور ہونے والے طالبان کی تعداد سیکڑوں میں ہے جو جتھے بنا کر پولیس کی چوکیوں اور اہم تنصیبات پر حملہ کرکے ان کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں۔
عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ غزنی میں شدید لڑائی کے باعث نظام زندگی معطل ہوچکا ہے رابطے منقطع ہونے کے باعث مصدقہ خبر سامنے نہیں آرہی تاہم دونوں فریقین کا کہنا ہے کہ غزنی ان کے کنٹرول میں ہے لیکن اس کی تصدیق فی الوقت ممکن نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔