بھارت سے فراخدلانہ شکست کے مثبت پہلو

شاہد علی سحر  ہفتہ 22 ستمبر 2018
ہمارے باصلاحیت کھلاڑیوں نے قربانی کی اعلیٰ مثال قائم کرتے ہوئے، فتح کا تحفہ دیکر بھارتی ٹیم کے زخموں پر مرہم رکھا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ہمارے باصلاحیت کھلاڑیوں نے قربانی کی اعلیٰ مثال قائم کرتے ہوئے، فتح کا تحفہ دیکر بھارتی ٹیم کے زخموں پر مرہم رکھا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ایشیا کپ کے ون ڈے میچ میں روایتی حریف بھارت کے ہاتھوں قومی کرکٹ ٹیم کی حالیہ شکست پر ملک کے جذباتی عوام نے ایک ہنگامہ کھڑا کردیا ہے اور ایک عام سی شکست کو اپنی مایہ ناز کرکٹ ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کا نتیجہ قرار دے کر عظیم قومی کھلاڑیوں پر بہتان تراشی میں مصروف ہیں۔ شائقین کرکٹ کی سطحی سوچ اور اس غیر ذمہ دارانہ ردعمل پر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ ہم عقل وفہم سے اس قدر عاری ہوچکے ہیں کہ ایک معمولی شکست کے غم میں قومی ٹیم کی بین الاقوامی فراخدلی پر بالکل غور نہیں کررہے کہ ہمارے نوجوان اور باصلاحیت کھلاڑیوں نے کھیل کے میدان میں قربانی کی اعلیٰ مثال قائم کرتے ہوئے اہم میچ کی فتح کا تحفہ دے کر انگلینڈ کے ہاتھوں مسلسل شکستوں کی ماری، روتی پیٹتی بھارتی ٹیم کے زخموں پر مرہم رکھ دیا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ پاک بھارت میچ سے ایک روز قبل ہانگ کانگ کے خلاف سسک سسک کر بمشکل جیت پانے والی بھارتی کرکٹ ٹیم کی بے بسی ہمارے درد مند دل کھلاڑیوں سے دیکھی نہ گئی اور انہوں نے مسلسل ناقص کارکردگی سے مایوس اور پریشان بھارتی کھلاڑیوں کے چہروں پر خوشی اور منہ بسورے بھارتی شائقین کے ہونٹوں پر مسکراہٹ لانے کا عزم مسمم کرلیا۔

کہا جاتا ہے کہ ہانگ کانگ جب بھارت کے خلاف میچ جیتنے کی پوزیشن میں آگیا تھا تو اسٹیڈیم میں منہ لٹکائے بیٹھی زنانہ شائقین کی اداس صورتیں دیکھ کر ہمارے کئی نوجوان کھلاڑیوں کے آنسو نکل پڑے تھے اور اسی لمحے انہوں نے طے کرلیا تھا کہ نتائج خواہ کچھ بھی ہوں، وہ ہر قیمت پر بھارت کو ایک یقینی شکست سے بچا کر ہی دم لیں گے۔ اس عظیم ترمقصد کے حصول کےلیے قومی ٹیم کے ہمراہ کوچ اور کرکٹ بورڈ کے عہدیداران بھی پورے جوش و خروش کے ساتھ شامل تھے۔

قومی ٹیم کے سلیکٹر انضمام الحق تو ویسے بھی ایک روحانی شخصیت کے مالک ہیں، انہوں نے انسانی ہمدردی کے تحت تجربہ کار اظہرعلی کی جگہ امام الحق کو شکست کے آغاز کا موقع فراہم کیا، جس نے تیسرے اوور میں ہی بھارتی تیز بولر کی گیند پر دو قدم باہر آکر ایک بچکانہ شاٹ لگانے کی کوشش کی؛ اور وکٹ کیپر کو ایک آسان کیچ کا موقع فراہم کیا۔ ساتھی بیٹسمین فخر نے اپنے نام کے برعکس عجز و انکساری سے کام لیا اور کیچ کی پریکٹس کرا کے، سرجھکائے پویلین لوٹ گئے۔

متعدد میچ ہارنے کے تجربہ کار بیٹسمین شعیب ملک نے بھی نااہل اور نکمے بھارتی فیلڈروں کو کئی مرتبہ کیچ پکڑانے کی کوشش کی لیکن وہ میچ جیتنے پر کسی طور آمادہ نظر نہیں آتے تھے۔ بھارتی کھلاڑیوں کی بے بسی پر ترس کھاکر شعیب ملک کو خود ہی ایک ناممکن رن کے حصول کی کوشش کے طفیل رن آؤٹ ہوکر جانا پڑا۔ بعد میں آنے والے تمام خدا ترس بلے بازوں نے بڑی محنت اور محبت سے بھارت کو 162 رنز کا آسان ہدف پیش کیا جو 20 نہیں بلکہ پورے 50 اوورز میں بنانے تھے۔

فیلڈنگ کےلیے میدان میں آنے کے بعد پوری ٹیم نے سر جوڑ کر میچ سے قبل پاکستانی بولرز کی جانب سے بھارت کے خلاف دیئے گئے ان خوفناک بیانات پر شرمندگی کا اظہار کیا جن کے سبب خوف سے تھرتھر کانپتے بھارتی بیٹسمین ورات کوہلی نے آرام کا بہانہ کرکے ایشیا کپ میں کھیلنے سے انکار کردیا تھا۔ پاکستانی ٹیم نے طے کیا کہ بولرز خلوص نیت سے چوکوں اور چھکوں کو یقینی بنائیں گے اور فیلڈرز بھارتی بلے بازوں کی لگائے ہوئے شاٹس کو مکمل عزت و احترام کے ساتھ باؤنڈری لائن تک چھوڑ کر آئیں گے۔ بالآخر تمام قومی کھلاڑیوں نے اپنا عہد پورا کیا اور بھارتی مظلوم ٹیم کو فتحیاب کرانے میں اپنا کردار مکمل ذمہ داری سے ادا کیا۔

اس فراخدلانہ شکست کا سب سے خوشگوار پہلو یہ تھا کہ محرم الحرام کے غمناک ایام میں قوم خوشی کے شادیانے بجانے سے بچ گئی۔ قومی ٹیم نے ہر چہرہ سوگوار بنا کر شیعہ، سنی اور وہابی کی تفریق سے قوم کو نجات دلائی اور غیرمعمولی حکمت و دور اندیشی سے ملک و قوم میں اتحاد و یکجہتی کی فضا پیدا کرنے کا وہ عظیم کارنامہ انجام دیا جو تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

شاہد علی سحر

شاہد علی سحر

مصنف معروف بزرگ صحافی محمود شام کے شاگردوں میں سے ایک ہیں جو ادیب ہونے کے ساتھ ایک بزنس مین بھی ہیں اور تاجروں کی تنظیم ’کراچی الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن‘ سے وابستہ ہیں۔ ان سے فیس بک آئی ڈی shahid.sehar پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔