دھماکے میں تباہ ہونے والا پشاور کا اسکول 5 سال بعد بھی نہ بن سکا

احتشام خان  ہفتہ 20 اکتوبر 2018
مستقبل کے معماروں کی حکومت وقت سے اسکول کی حالت زار کا نوٹس لینے کی اپیل - فوٹو: اسکرین گریپ

مستقبل کے معماروں کی حکومت وقت سے اسکول کی حالت زار کا نوٹس لینے کی اپیل - فوٹو: اسکرین گریپ

پشاور: پشاور میں 2013 میں دھماکوں سے تباہ ہونے والا اسکول 5 سال بعد بھی تباہی اور بربادی کا منظر پیش کر رہا ہے۔

علم دشمنوں نے پشاور کے نواحی علاقہ بڈھ بیر میں گورنمنٹ ہائی اسکول ماشو خیل کو 2013 میں بم دھماکوں سے اڑایا تھا لیکن 5 سال گزرنے کے بعد بھی اسکول کے درو دیوار تباہی اور بربادی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔

علم کی روشنی سے پھیلانے والی اس درسگاہ میں بوسیدہ چھتوں اور شکستہ دیواروں کے سائے میں 300 طلباء علم پیاس بجھانے آتے ہیں، اسکول کے تین تباہ شدہ کمرے اپنی حالت زار پر نوحہ کناں ہیں۔

صوبائی حکومت کی جانب سے تعلیمی ایمرجنسی کے دعوے اپنی جگہ لیکن گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان، اور ممبر قومی اسمبلی  ناصر  موسیٰ زئی کے آبائی حلقے میں تباہ شدہ اسکول کی تعمیر نہ ہونا کسی المیہ سے کم نہیں، مستقبل کے معماروں نے حکومت وقت سے اسکول کی حالت زار کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔