پشاور ہائیکورٹ ریکارڈ دیکھے بغیر فیصلے پر فیصلے کررہی ہے، سپریم کورٹ

ویب ڈیسک  منگل 18 دسمبر 2018
فیصلے ریاست کے لئے ہو رہے ہیں یا کسی اور کے لئے؟، جسٹس عظمت سعید فوٹو:فائل

فیصلے ریاست کے لئے ہو رہے ہیں یا کسی اور کے لئے؟، جسٹس عظمت سعید فوٹو:فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے ہیں کہ پشاور ہائیکورٹ نے مذاق بنایا ہے، ریکارڈ دیکھے بغیر فیصلے ہو رہے ہیں۔

سپریم کورٹ میں فرقہ ورانہ دہشت گردی میں ملوث ملزمان کیخلاف مقدمہ کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے ملزمان شہزاد کیانی، تیمور فریدون، خالد عمر اور راجہ مصطفی کو نوٹسز جاری کردیے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ صوبائی اپیکس کمیٹی کے ذریعے یہ مقدمات وفاقی حکومت کو بھیجے گئے لیکن پشاور ہائیکورٹ نے ریکارڈ دیکھے بغیر ہی مقدمہ فوجی عدالت کی بجائے دہشت گردی عدالت میں چلانے کا حکم دیا۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے ریکارڈ دیکھے بغیر فیصلہ دیا، سمجھ نہیں آتا ہائیکورٹ کس کے ساتھ ہے، ریکارڈ دیکھے بغیر فیصلے پر فیصلے ہو رہے ہیں، فیصلے ریاست کے لئے ہو رہے ہیں یا کسی اور کے لئے؟، آؤٹ آف وے جاکر ہائیکورٹ فیصلہ کرے تو کیا کر سکتے ہیں، ہائیکورٹ نے مذاق بنایا ہوا ہے۔

دوسری جانب ملزمان کے وکیل نے اپنے موقف میں کہا کہ ملزمان کے مقدمات فوجی عدالت کو طریقہ کار کے مطابق نہیں بھیجے گئے، لہذا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ درست ہے۔

سپریم کورٹ نے موقف سننے کے بعد شہزاد کیانی، تیمور فریدون، خالد عمر اور راجہ مصطفی کو نوٹس جاری کرکے کیس کی سماعت 15 دن کے لئے ملتوی کردی۔ ملزمان پر 2016 میں ایکسیئن کے فرقہ ورانہ قتل کا الزام ہے اور پشاور ہائیکورٹ نے یہ کیس دہشت گردی کی عدالت میں چلانے کا حکم دیا تھا تاہم حکومت نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔