پارلیمانی معاملات عدالت میں لانا ٹھیک نہیں، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ

ویب ڈیسک  پير 18 مارچ 2019
رکن اسمبلی اپنے اختیارات استعمال کرے تو وہ پارلیمنٹ کے لیے اچھا ہے،چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ فوٹو: فائل

رکن اسمبلی اپنے اختیارات استعمال کرے تو وہ پارلیمنٹ کے لیے اچھا ہے،چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پارلیمانی معاملات عدالت میں لانا پارلیمنٹ اور عدالت دونوں کے لئے ٹھیک نہیں. 

اسلام آباد ہائی کورٹ میں سی پیک کے لئے مختص 24 ارب روپے ارکان قومی اسمبلی کو دینے سے متعلق معاملے پر مسلم لیگ (ن) کی درخواست ہوئی۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی محسن شاہ نواز رانجھا نے دلائل دیئے۔

دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ رکن قومی اسمبلی کے پاس بہت اختیارات ہیں، رکن اسمبلی اپنے اختیارات استعمال کرے تو پارلیمنٹ کے لیے اچھا ہے، پارلیمان کے معاملات کو عدالتوں میں نہ لائیں، آپ کو پارلیمنٹ سے رجوع کرنا چاہیے تھا، پارلیمانی معاملات عدالت میں لانا پارلیمنٹ اورعدالت دونوں کے لئے ٹھیک نہیں، یہ عدالت چاہتی ہے پارلیمنٹ کی بالادستی برقرار رہے، یہ تفصیلات آپ پارلیمنٹ کے ذریعے بھی حاصل کر سکتے تھے، ایسی درخواست عدالت سنتی ہے تو پارلیمنٹ کی بالادستی پر حرف آئے گا، جو کام پارلیمنٹ سے ہونا چاہیے وہ کام آپ عدالت سے نہ کرائیں۔

محسن شاہ نواز نے کہا کہ سی پیک کے منصوبوں سے 24 ارب روپے نکال کر ارکان اسمبلی کو فراہم کئے گئے، اس معاملے میں حکومت ملوث ہے، وزارت سے بطور رکن قومی اسمبلی تفصیلات مانگی جو فراہم نہیں کی گئیں، 18 روز گزر گئے مگر وزارت منصوبہ بندی نے جواب نہیں دیا۔ عدالت عالیہ نے دلائل سننے کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔