- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
پوری زندگی 5 ہزارہاتھی مارنے والے شکاری کواب بھی شرمندگی نہیں
زمبابوے کے ایک شکاری نے نصف صدی کے دوران 5 ہزار افریقی ہاتھی، سیکڑوں بھینسے اور لاتعداد دیگر جان داروں کو نشانہ بنایا ہے اور اب بھی اسے اپنے اس فعل پر کوئی شرمندگی نہیں۔
77 سالہ رون تھامپسن نے ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جانوروں کے تحفظ کرنے والے خواہ مخواہ شور کرتے ہیں حالانکہ جانوروں کی آبادی کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے، میں جانوروں کے خون کا پیاسا نہیں بلکہ ان کی تعداد کو محدود رکھنے کی ضرورت ہے جس پر میں عمل کرتا ہوں۔
رون کے مطابق جنگلی حیات سے وابستہ تنظیمیں ان سے متعلق جھوٹ بولتی ہیں جبکہ وہ اپنے کام سے کام رکھتے ہیں جن میں ہزاروں جانوروں کو قتل کرنا شامل ہے۔
رون نے بتایا کہ ’میرے کوئی خاص احساسات نہیں اور نہ ہی میں اس پر شرمندہ ہوں، جتنی مرتبہ بھی میں نے شکار کیا ہے مجھے اس پر کوئی شرمندگی یا افسوس نہیں، میں جو کچھ بھی شکار کرتا ہوں وہ کوئی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اصل مسئلہ چند نام نہاد ماہرین نے پھیلا رکھا ہے میں یونیورسٹی سے تربیت یافتہ ایک ماہرِ ماحولیات ہوں اور سب کچھ جانتا ہوں‘۔
تھامپسن نے اپنی ویب سائٹ پر دعویٰ کیا ہے کہ وہ اب تک 5 ہزار ہاتھی، 800 بھینسے، 60 شیر، 50 دریائی گھوڑے، 40 تیندوے اور دیگر بہت سے جانور مار چکا ہے۔ اگرچہ یہ واضح ہے کہ وہ صرف ہاتھیوں کا شکاری ہے لیکن زمبابوے کا دعویٰ ہے کہ دیگر نایاب اور بڑے جانوروں کی کم تعداد میں اس کا کوئی کردار نہیں۔
تھامپسن کا مؤقف ہے کہ جانوروں کو ان کے قدرتی مسکن میں ان کی آبادی کو محدود رکھنا ہی مناسب ہے اس ضمن میں تنظیمیں رقم کے بدلے جھوٹ بولتی ہیں اور ہم دیکھ سکتے ہیں کہ اس کے باوجود افریقی ہاتھی کی بقا کو کئی خطرہ لاحق نہیں وہ کہتا ہے کہ اسے شکار سے جنون کی حد تک لگاؤ ہے اور اس عمل سے وہ بہت لطف اٹھاتا ہے۔
رون پر دنیا بھر سے تنقید کی جارہی ہے کیوں کہ وہ رقم کے عوض ان جان داروں کو مارتا ہے جسے ٹرافی ہنٹنگ کہا جاتا ہے۔ اسی رجحان کے تحت 1980ء میں جہاں افریقی ہاتھیوں کی تعداد 13 لاکھ تھی اب گھٹ کر صرف 4 لاکھ باقی رہ گئی ہے یعنی 70 فیصد آبادی ہلاک ہوچکی ہے۔
پھر تھامپسن کا یہ نظریہ کہ جانوروں کا مسکن آگے نہیں بڑھنا چاہیے بھی غلط ہے کیونکہ انسانی آبادی کے پھیلاؤ سے ان جانوروں کا قدرتی گھر اور مقام تیزی سے سکڑ رہا ہے۔
جانوروں کی بقا کے دیگر اداروں نے تشویش ظاہر کی ہے کہ اگر ٹرافی ہنٹنگ جاری رہی اور تھامپسن جیسے ڈھیٹ شکاری باز نہ آئے تو یہ جانور صفحہ ہستی سے مٹ سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔