اسٹاک ایکسچینج میں مندی؛ ایک دن میں 145 ارب روپے ڈوب گئے

ویب ڈیسک  بدھ 17 اپريل 2019
مندی کے سبب 77 فیصد حصص کی قیمتیں بھی گرگئیں۔ فوٹو: فائل

مندی کے سبب 77 فیصد حصص کی قیمتیں بھی گرگئیں۔ فوٹو: فائل

کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بدھ کے روز بھی مندی کے سبب 77 فیصد حصص قیمتیں گرگئیں اور سرمایہ کاروں کے 1 کھرب 43 ارب 97 کروڑ 42 لاکھ 66 ہزار 729 روپےڈوب گئے۔

اقتصادی محاذ پرغیریقینی صورتحال اور مختلف منفی افواہوں کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو بھی معمولی اتارچڑھاؤ کے بعد بڑی نوعیت کی مندی رونما ہوئی، جس سے انڈیکس کی 37000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بھی گرگئی۔ مندی کے سبب 77 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جب کہ سرمایہ کاروں کے 1 کھرب 43 ارب 97 کروڑ 42 لاکھ 66 ہزار 729 روپےڈوب گئے۔

ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ کاروبار کے دوران ایک موقع ہر36 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن مارکیٹ میں پھیلنے والی یہ افواہ کہ آئی ایم ایف نےحکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ بینکوں میں رکھے گئے اپنے ڈپازٹس کومرکزی بینک منتقل کرے کے سبب سیمنٹ بینکنگ سمیت دیگر شعبوں میں دھڑا دھڑ حصص کی فروخت شروع ہوئی جس سے مزکورہ تیزی 691 پوائنٹس کی مندی میں تبدیل، تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں کمی واقع ہوئی۔

نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 629 اشاریہ 38 پوائنٹس کی کمی سے 36752 اشاریہ 57 ہوگیا جب کہ کے ایس ای 30 انڈیکس287 اشاریہ 21 پوائنٹس کی کمی سے17407 اشاریہ 64، کے ایم آئی 30 انڈیکس 752 اشاریہ 61 پوائنٹس کی کمی سے60283 اشاریہ67 اور پی ایس ایکس کے ایم آئی انڈیکس 218 پوائنٹس کی کمی سے 17759 اشاریہ97 ہوگیا۔

کاروباری حجم منگل کی نسبت 23 اشاریہ49 فیصد زائد رہا اورمجموعی طور پر17 کروڑ 28 لاکھ 62 ہزار 800 حصص کے سودے ہوئے جب کہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 357 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 68 کے بھاؤ میں اضافہ 274 کے داموں میں کمی اور15 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں اوساکا پاکستان کے بھاؤ4 روپے86 پیسے بڑھ کر 146 روپے 98 پیسے اور کلوور پاکستان کے بھاؤ4 روپے 28 پیسے بڑھ کر 140 روپے66 پیسے ہوگئے، جب کہ یونی لیورفوڈز کے بھاؤ 299 روپے کم ہوکر6500 روپے اور نیسلے پاکستان کے بھاؤ 296 روپے 50 پیسے کم ہوکر7602 روپے 50 پیسے ہوگئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔