مصالحتی کونسل کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے پر سزا کا حکم

ویب ڈیسک  پير 24 جون 2019
پہلی بیوی کی اجازت کے باوجود دوسری شادی کے لیے مصالحتی کونسل کی منظوری ضروری قرار فوٹو:فائل

پہلی بیوی کی اجازت کے باوجود دوسری شادی کے لیے مصالحتی کونسل کی منظوری ضروری قرار فوٹو:فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پہلی بیوی سے اجازت کے باوجود دوسری شادی کے لیے مصالحتی کونسل کی اجازت ضروری قرار دے دی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا کہ پہلی بیوی کی اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل انکار کردے تو دوسری شادی پر سزا ہوگی، مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961 کے مطابق مصالحتی کونسل کی اجازت کے بغیر شادی کرنے والے شخص کو سزا اور جرمانہ ہوگا۔

دلشاد بی بی اور لیاقت علی میر نے 2011 میں پسند کی شادی کی، 2013 میں لیاقت علی میر نے پہلی بیوی اور مصالحتی کونسل کی اجازت کے بغیردوسری شادی کی۔ مجسٹریٹ اسلام آباد نے مصالحتی کونسل کی اجازت کے بغیر شادی کرنے پر آزاد کشمیر کے رہائشی لیاقت علی میرکوایک ماہ قید اورپانچ ہزارجرمانے کی سزا سنائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: دوسری شادی کے لئے پہلی بیویوں کی کڑی شرائط نے مردوں کے پسینے چھڑوا دیئے

ایڈیشنل سیشن جج نے کشمیرکا باشندہ ہونے کی وجہ سے لیاقت علی کو بری کردیا تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے پہلی بیوی کی اپیل پرلیاقت علی میرکی بریت کوکالعدم قرار دیتے ہوئے فیصلہ دیا کہ جس شخص کے پاس قومی شناختی کارڈ ہے، اس پرتمام قوانین کا اطلاق ہوگا، نکاح اسلام آباد میں رجسٹرڈ ہے، عدالت کا مکمل دائرہ اختیار ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پہلی بیوی کی اپیل منظور کرتے ہوئے کیس ماتحت عدالت کو بھیجتے ہوئے قرار دیا کہ ایڈیشنل سیشن جج میرٹ پر لیاقت علی میر کی دوسری شادی کیس کا فیصلہ کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔