- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کردئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
- 61 سالہ شخص کا بائیو ہیکنگ سے اپنی عمر 38 سال کرنے کا دعویٰ
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر خودکش حملہ؛ 2 دہشت گرد ہلاک
تارکین وطن خاتون ارکان اسمبلی اپنے وطن واپس جائیں، ٹرمپ کی ہرزہ سرائی
واشنگٹن: حکومت کی نفرت آمیز پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنانے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کی نو منتخب مسلم خواتین سمیت 4 تارکین وطن خاتون اراکین کو امریکا چھوڑ کر اپنے وطن جا بسنے کا مشورہ دیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وسط مدتی انتخابات میں منتخب ہو کر کانگریس کا حصہ بننے والی 4 تارکین وطن خواتین اراکین کو حکومت پر تنقید کرنے پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اخلاقیات کی تمام حدیں پار کرلیں۔
امریکی صدر نے چاروں اراکین اسمبلی کا نام لیے بغیر کہا کہ انہیں امریکا میں طرز حکومت پر تنقید کرنے کے بجائے پہلے اپنے ممالک واپس جانا چاہیئے جو جرائم اور کرپشن کی آماج گاہ ہیں، پہلے اپنے ملک میں ’گڈ گورنس‘‘ کی مثال قائم کریں پھر کسی دوسرے پر تنقید کریں۔
So interesting to see “Progressive” Democrat Congresswomen, who originally came from countries whose governments are a complete and total catastrophe, the worst, most corrupt and inept anywhere in the world (if they even have a functioning government at all), now loudly……
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) July 14, 2019
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ اب ناکام ریاستوں سے تعلق رکھنے والے دنیا کی سب سے عظیم اور طاقت ور قوم امریکا کو بتائیں گے کہ گڈ گورنس کیسے کی جاتی ہے؟ ذرا یہ اراکین اپنے ملک جائیں اور وہاں یہ سبق سکھائیں۔
….and viciously telling the people of the United States, the greatest and most powerful Nation on earth, how our government is to be run. Why don’t they go back and help fix the totally broken and crime infested places from which they came. Then come back and show us how….
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) July 14, 2019
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اسپیکر نینسی پاول ان چاروں تارکین وطن خواتین کی واپسی کے لیے سفری انتظامات کرائیں گی تاکہ یہ خواتین اپنے ملک کے لیے بھی کچھ کام کرسکیں اور پھر آکر ہمیں بتائیں کہ کیسے حکومت کی جاتی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : امريکی وسط مدتی انتخابات ميں پہلی مرتبہ 3 مسلمان پناہ گزین خواتین بھی کامیاب
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے نفرت آمیز بیانات اور اخلاق سے گری گفتگو کیلیے شہرت رکھتے ہیں۔ انہوں نے ان چاروں خاتون اراکین کے نام تو نہیں لیے تاہم ان کا واضح اشارہ الہان عمر، راشدہ طالب، الیگزینڈرا اور آیانا پریسلی کی جانب تھا جن کی ابتدائی حیثیت امریکا میں پناہ گزین کی تھی اور بعد ازاں امریکی شہریت ملی تھی۔
….it is done. These places need your help badly, you can’t leave fast enough. I’m sure that Nancy Pelosi would be very happy to quickly work out free travel arrangements!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) July 14, 2019
الہان عمر سمیت دیگر خاتون اراکین نے صدر ٹرمپ کے بیان کو ’ نسل پرستانہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر اپنے طرز حکومت پر نظر ثانی کرنے کے بجائے دھمکیوں پر اتر آئے ہیں جن سے ان کے قد میں اضافہ نہیں ہوگا اور رہی سہی عزت بھی جاتی رہے گی۔
واضح رہے کہ امریکا میں گزشتہ برس ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں منتخب ہونے والی مسلمان خواتین میں صومالی پناہ گزین خاندان کی بیٹی الہان عمر، فلسطينی تارکين وطن والدین کی بيٹی رشيدہ طالب اور 1997 میں طالبان کی قید سے فرار ہونے والے خاندان کی چشم و چراغ صفیہ وزیر شامل ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔