تارکین وطن خاتون ارکان اسمبلی اپنے وطن واپس جائیں، ٹرمپ کی ہرزہ سرائی  

ویب ڈیسک  پير 15 جولائی 2019
کانگریس کی ان خاتون اراکین نے صدر ٹرمپ کے طرز حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ فوٹو : فائل

کانگریس کی ان خاتون اراکین نے صدر ٹرمپ کے طرز حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ فوٹو : فائل

 واشنگٹن: حکومت کی نفرت آمیز پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنانے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کی نو منتخب مسلم خواتین سمیت 4 تارکین وطن خاتون اراکین کو امریکا چھوڑ کر اپنے وطن جا بسنے کا مشورہ دیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وسط مدتی انتخابات میں منتخب ہو کر کانگریس کا حصہ بننے والی 4 تارکین وطن خواتین اراکین کو حکومت پر تنقید کرنے پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اخلاقیات کی تمام حدیں پار کرلیں۔

امریکی صدر نے چاروں اراکین اسمبلی کا نام لیے بغیر کہا کہ انہیں امریکا میں طرز حکومت پر تنقید کرنے کے بجائے پہلے اپنے ممالک واپس جانا چاہیئے جو جرائم اور کرپشن کی آماج گاہ ہیں، پہلے اپنے ملک میں ’گڈ گورنس‘‘ کی مثال قائم کریں پھر کسی دوسرے پر تنقید کریں۔

صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ اب ناکام ریاستوں سے تعلق رکھنے والے دنیا کی سب سے عظیم اور طاقت ور قوم امریکا کو بتائیں گے کہ گڈ گورنس کیسے کی جاتی ہے؟ ذرا یہ اراکین اپنے ملک جائیں اور وہاں یہ سبق سکھائیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اسپیکر نینسی پاول ان چاروں تارکین وطن خواتین کی واپسی کے لیے سفری انتظامات کرائیں گی تاکہ یہ خواتین اپنے ملک کے لیے بھی کچھ کام کرسکیں اور پھر آکر ہمیں بتائیں کہ کیسے حکومت کی جاتی ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں : امريکی وسط مدتی انتخابات ميں پہلی مرتبہ 3 مسلمان پناہ گزین خواتین بھی کامیاب

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے نفرت آمیز بیانات اور اخلاق سے گری گفتگو کیلیے شہرت رکھتے ہیں۔ انہوں نے ان چاروں خاتون اراکین کے نام تو نہیں لیے تاہم ان کا واضح اشارہ الہان عمر، راشدہ طالب، الیگزینڈرا اور آیانا پریسلی کی جانب تھا جن کی ابتدائی حیثیت امریکا میں پناہ گزین کی تھی اور بعد ازاں امریکی شہریت ملی تھی۔

الہان عمر سمیت دیگر خاتون اراکین نے صدر ٹرمپ کے بیان کو ’ نسل پرستانہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر اپنے طرز حکومت پر نظر ثانی کرنے کے بجائے دھمکیوں پر اتر آئے ہیں جن سے ان کے قد میں اضافہ نہیں ہوگا اور رہی سہی عزت بھی جاتی رہے گی۔

واضح رہے کہ امریکا میں گزشتہ برس ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں منتخب ہونے والی مسلمان خواتین میں صومالی پناہ گزین خاندان کی بیٹی الہان عمر، فلسطينی تارکين وطن والدین کی بيٹی رشيدہ طالب اور 1997 میں طالبان کی قید سے فرار ہونے والے خاندان کی چشم و چراغ صفیہ وزیر شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔