- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
بھارتی معیشت میں زبردست گراوٹ ،برآمدات 35 فیصد کم، لاکھوں بیروزگار
نئی دہلی: بھارتی معیشت میں سست روی سے لاکھوں لوگ بے روزگار ہوگئے جس پر ریاستی اداروں اور ماہرین کے بعد اب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے بھی اپنی گہری تشویش کا اظہار کردیا ہے۔
جرمن میڈیا نے بھارت کے حکومتی اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس سال یکم اپریل سے 15 اگست تک براہ راست ٹیکس ریونیو میں زبردست کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ یہ شرح جو دوسری سہ ماہی میں 9.6 فیصد تھی اب کم ہو کر 4.7 فیصد پر آ چکی ہے۔ بھارت کی مطلوبہ شرح 17.3 فیصد ہے۔ بھارت کی فیڈریشن آف آٹو موبائل ڈیلرز (فاڈا) کے مطابق گزشتہ 3 ماہ (مئی تا جولائی) کے درمیان گاڑیاں فروخت کرنے والے تاجروں نے اپنے تقریباً 2 لاکھ ملازمین فارغ کر دیے ہیں، بھارت میں اس وقت ٹیکسٹائل انڈسٹری کی حالت بھی نہایت خراب ہے۔
اس شعبے سے براہ راست یا بالواسطہ طور پر 10 کروڑ افراد کا روزگار جڑا ہوا ہے لیکن ملک بھر میں ایک تہائی سپننگ ملیں بند ہو چکی ہیں اور جو چل رہی ہیں وہ بھی خسارے میں ہیں، ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن آف انڈیا نے پچھلے دنوں ملک کے متعدد قومی اخبارات میں ایک اشتہار شائع کروا کر مودی حکومت کی توجہ اس تشویش ناک صورت حال کی جانب مبذول کرانے کی کوشش کی تھی۔ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اب تک 25لاکھ سے 50 لاکھ تک ملازمتیں ختم ہو چکی ہیں۔
برآمدات کی صورت حال بھی اچھی نہیں ۔کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری کی ایک رپورٹ کے مطابق اپریل سے جون 2018 کے عرصے میں بھارتی برآمدات1064 ملین امریکی ڈالر تھیں جو اس سال کے اسی عرصے میں 695 ملین ڈالر رہ گئی ہیں، برآمدات میں 35 فیصد کمی ہوئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔