- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
ترکی کو امریکی ایف 35 یا روسی ایس 400 میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا، امریکا
واشنگٹن: امریکی وزیرِ دفاع مارک ایسپر نے گزشتہ روز پنٹاگون میں منعقدہ ایک غیرمعمولی پریس کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران ایک بار پھر زور دیتے ہوئے کہا کہ ترکی کو روسی ساختہ فضائی دفاعی نظام ’’ایس 400‘‘ یا امریکی لڑاکا طیارے ’’ایف 35‘‘ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔
اس پریس کانفرنس کا جواب دیتے ہوئے ترکی کے وزیرِ خارجہ میولوت کاووسوگلو نے کہا کہ ترکی کی پہلی ترجیح یہی ہوگی کہ اسے ایف 35 لڑاکا طیارے مل جائیں لیکن اگر ایسا نہ ہوسکا تو اس کے متبادل لڑاکا طیاروں کا جائزہ لیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ایس 400 روسی ساختہ ایئر ڈیفنس سسٹم (فضائی دفاعی نظام) ہے جو سابق سوویت یونین کی اہم عسکری باقیات میں شامل ہے۔ پرانی ٹیکنالوجی ہونے کے باوجود، یہ نظام اتنا طاقتور ہے کہ 300 کلومیٹر کی بلندی تک پرواز کرتے ہوئے کسی بھی طیارے کو بہ آسانی تباہ کرسکتا ہے۔ دوسری جانب ’’جوائنٹ اسٹرائیک فائٹر‘‘ کہلانے والا جدید امریکی لڑاکا طیارہ ایف 35 ہے جو کثیرالمقاصد ہونے کے ساتھ ساتھ بہت مہنگا بھی ہے۔
ابتداء میں ترکی نے امریکا سے پیٹریاٹ اینٹی میزائل سسٹم خریدنے کےلیے بات چیت کی تھی لیکن اوباما ایڈمنسٹریشن سے مذاکرات ناکام ہوجانے کے بعد 2017 میں روس سے ایس 400 کی خریداری کا معاہدہ کرلیا، جن کی سپلائی کا آغاز بھی ہوچکا ہے۔ اب ٹرمپ انتظامیہ چاہتی ہے کہ ترکی اور روس کے مابین یہ معاہدہ نہ صرف منسوخ ہوجائے بلکہ اب تک ایس 400 کی خریدی گئی تمام بیٹریز (یونٹس) بھی روس کو واپس کردیئے جائیں، اس کے بعد ہی ترکی کو ایف 35 لڑاکا طیارے فروخت کرنے کے بارے میں سوچا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔