بابوسرٹاپ‘ الم ناک بس حادثہ

بابوسرٹاپ بس حادثہ نے ایک دردناک اور خونیں باب رقم کیا ہے۔


Editorial September 24, 2019
بابوسرٹاپ بس حادثہ نے ایک دردناک اور خونیں باب رقم کیا ہے۔فوٹو: سوشل میڈیا

اسکردو سے راولپنڈی جانے والی مسافر بس بابو سرٹاپ کے قریب گیٹی داس کے مقام پر ڈرائیور سے بے قابو ہوکر چٹان سے ٹکرا گئی ،جس سے10 فوجی جوانوں سمیت27 افراد جاں بحق جب کہ 10زخمی ہوگئے، جاں بحق افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

اتوارکی صبح بس نمبرbon-1495کو حادثہ بابو سرٹاپ کی قریب پیش آیا جہاں بس بریک فیل ہونے کے باعث چٹان سے ٹکرا گئی، حادثے کے بعد موقع پر موجود افراد نے ریسکیو کرتے ہوئے زخمیوں اور جاں بحق افراد کو بس سے نکالا، جائے حادثہ پر پاک فوج نے بھی ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے زخمی اور جاں بحق والے افراد کوگلگت سی ایم ایچ منتقل کیا۔

بابوسرٹاپ بس حادثہ نے ایک دردناک اور خونیں باب رقم کیا ہے، اسے اس لیے بھی ایک عمومی حادثہ قرار نہیں دیا جاسکتا کہ حادثہ میں ڈرائیورکے بارے میں ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی کہ اس کی ذہنی ، نفسیاتی ، جسمانی اور اعصابی حالت کیسی تھی کیونکہ ایک لمبی بھاری بھرکم بس کا موڑ کاٹتے ہوئے، اور ایک اطلاع کے مطابق پھر ''بریک فیل ہوکر'' چٹان سے جا ٹکرانا اعصاب کوجھنجھوڑنے والی خبر ہے۔

اخبارات میں چھپنے والی خبر سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حادثہ کسی تنگ گھاٹی میں پیش نہیں آیا، روٹ سے واقف افراد کا کہنا تھا کہ محل وقوع کے حوالے سے بابوسرٹاپ انتہائی خطرناک روٹ شمار ہوتا تھا اور ڈرائیوروں سے انتہائی مہارت کا تقاضہ کیا جاتا تھا، گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق یہ بات معلوم نہ ہوسکی کہ بس ڈرائیور سے بے قابوکیسے ہوگئی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد میں پاک آرمی کے 10جوان بھی شامل ہیں۔ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفورکی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بابوسر ٹاپ حادثے کے بعد پاک فوج نے امدادی کارروائیاں کیں۔ آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز نے زخمیوں کو چلاس سے گلگت پہنچایا، 10 فوجی جوانوں سمیت 26 افراد کی لاشیںکیلاشں سی ایم ایچ گلگت پہنچائی گئیں، سابق وفاقی وزیر سردار محمد یوسف اور سید قاسم شاہ نے جائے حادثہ کا دورہ کرتے ہوئے ریسکیو آپریشن کا جائزہ لیا، حادثے کے بعد ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن مانسہرہ کی جانب بھی ریسکیو آپریشن کے لیے 5ایمبولینس موقع پر بھیجی گئیں۔

6زخمی افراد واجد علی ولد محمد نبی ساکن مردان ، ماجد علی ولد فقیر محمد ساکن اٹک، عبدالرشید ولد واجد ساکن مردان ، آصف ولد میاں ساکن میانوالی، ذیشان ولد غلام رضاساکن اسکردو ، جواد ولد اختر ساکن اسکردو کو تحصیل ہیڈ کوارٹرز اسپتال بالاکوٹ منتقل کیا گیا جہاںایک زخمی واجد علی ولد محمد نبی دم توڑ گیا جس سے جاں بحق افراد کی تعداد 27 ہوگئی۔

ڈاکٹر ضیا الحق نے بتایاکہ واجد علی ولد محمد نبی کا تعلق پاک آرمی سے تھا جب کہ زخمیوں میں پاک آرمی کے 3جوان شامل ہیں جنھیں ابتدائی طبی امداد کے بعد سی ایم ایچ ایبٹ آباد ریفر کردیاگیا۔ دیامر پولیس کنٹرو ل روم کے مطابق حادثے کے وقت کوچ میں 37افراد سوار تھے جن میں سے 26 موقع پر جاں بحق ہوگئے جب کہ دیگر زخمی ہیں۔

دوسری جانب صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان اور سیاسی رہنماؤں نے حادثے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے قیمتی جانوں کے زیاں پر افسوس اور غمزدہ خاندانوں سے تعزیت کی، وزیراعظم نے زخمیوں کوبہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری و دیگر سیاسی رہنماؤں نے بھی گلگت حادثے پر افسوس کا اظہار اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی ۔

حقیقت یہ ہے کہ بس حادثات کے رواںسال کا ریکارڈ ہلاکتوں کے اعتبار سے الم ناک قرادیا جا سکتا ہے، ملک کے بیشتر حصوں میں روڈ ایکسیڈنٹس تواتر کے ساتھ ہوتے رہے، سندھ اور بلوچستان کی بعض شاہراہوںکو موت کے کنوؤں سے تشبیہ دی جاتی رہی ہے،گزشتہ دنوں نیشنل ہائی وے اور موٹر وے پولیس نے اسلام آباد چیمبر اینڈ انڈسٹری کے اشتراک عمل سے روڈ حادثات پر بیداری مہم کے لیے سیمینار منعقد کرائے، بتایا جاتا ہے سالانہ پندر ہزار تا سولہ ہزار افراد روڈ حادثات میں ہلاک ہو جاتے ہیں، بلاشبہ ملک بھر میں ڈرائیوروں کی جسمانی فٹنس ، ذہنی صحت اور ڈرائیونگ کے آغاز سے پہلے میڈیکل چیک اپ کی بھی کوئی روایت موجود نہیں، یہ شکایت عام ہے کہ بین الصوبائی بسوں کے ڈرائیوراورگڈز ٹرانسپورٹروں کی بڑی تعداد نشہ کرتی ہے، ان کی طویل ترین شفٹوں کے درمیانی عرصے میں حادثات کی تعداد اس لیے بڑھ گئی ہے کہ ڈرائیور تھکن اور نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے دوران سفر سو جاتے ہیں۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ ارباب اختیار روڈ حادثات کے سدباب کے لیے دستیاب ڈیٹا کی روشنی میں ٹھوس اقدامات پر توجہ دیں، انسانی جانیںقیمتی ہوتی ہیں انھیں غیر ذمے دارانہ ڈرائیونگ کی بھینٹ نہیںچڑھایا جاسکتا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں