پاکستان اور خلیجی ممالک کے تعلقات میں ’’باز‘‘ کی اہمیت بڑھنے لگی

رضوان آصف  جمعـء 25 اکتوبر 2019
قطری سفارتخانے نے 200 باز پاکستان سے قطر لے جانے کیلیے حکومت سے درخواست کی تھی

قطری سفارتخانے نے 200 باز پاکستان سے قطر لے جانے کیلیے حکومت سے درخواست کی تھی

 لاہور:  پاکستان اور خلیجی ممالک کے سفارتی تعلقات میں فالکن ’’باز‘‘ کی اہمیت بڑھتی جا رہی ہے۔

تحریک انصاف کی حکومت نے رواں ماہ چند خلیجی ممالک کو سیکڑوں ’’باز‘‘ پاکستان سے لے کر جانے کی تحریری اجازت دے دی ہے لیکن محکمہ کسٹمز نے ایک ملک میں جانے والے 12 بازوں کی روانگی کو محکمہ موسمیات کے ’’این او سی‘‘ سے مشروط کردیا ہے، علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے زیر انتظام اداروں کے ساتھ معاہدوں اور باضابطہ حکومتی پابندی کے باوجود پاکستان میں ’’فالکن‘‘ کی خرید و فروخت کی بلیک مارکیٹ 10 ارب روپے سالانہ سے تجاوز کر گئی ہے اور ایک عام باز 3 لاکھ روپے قیمت میں جبکہ اعلیٰ نسل کا ’’باز‘‘ ڈیڑھ سے 3 کروڑ روپے میں فروخت ہورہا ہے۔

عرب خریداروں کی جانب سے مادہ نسل کے باز کی خریداری میں زیادہ دلچسپی ظاہر کی جاتی ہے، حکومت پاکستان نے طویل عرصہ سے متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، قطر کے شاہی خاندان کے افراد کو ملک کے مختلف حصوں میں شکار کھیلنے کی اجازت دی ہوئی ہے، یہ لوگ HOUBARA BUSTARDS کا شکار کھیلنے کیلیے باز کا استعمال کرتے ہیں، مصدقہ ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں پاکستان میں قطر کے سفارتخانے نے حکومت سے درخواست کی تھی کہ وہ 200 باز پاکستان سے قطر لے کر جانا چاہتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔