شہر میں پہلی انسداد ٹائیفائیڈ مہم شروع، ایک کروڑ بچوں کو ٹیکے لگائے جائیں گے

اسٹاف رپورٹر  منگل 19 نومبر 2019
والدین بچوں کوحفاظتی ٹیکے ضرور لگوائیں،ڈاکٹرجمال رضا۔ فوٹو: فائل

والدین بچوں کوحفاظتی ٹیکے ضرور لگوائیں،ڈاکٹرجمال رضا۔ فوٹو: فائل

کراچی: کراچی سمیت سندھ بھر میں پہلی بار 13 روزہ انسداد ٹائیفائیڈ مہم کا آغاز کردیا گیا۔

کراچی سمیت سندھ کی462 یونین کونسلوں میں انسداد ٹائیفائیڈ مہم کا آغاز کردیا گیا ہے۔ سندھ حکومت کے تحت شروع کی جانے والی یہ مہم 30 نومبر تک جاری رہے گی،مہم میں9 ماہ سے 15سال کے ایک کروڑ ایک لاکھ بچوں کو ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کیاگیا ہے۔

محکمہ صحت کے مطابق سندھ کی 462 یونین کونسلوں میں بچوں کو ویکسین فراہم کی گئی ہے، مہم میں مجموعی طور پر 8 ہزار 128 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔

صوبائی حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام کے مطابق سندھ میں اینٹی بائیوٹک دواؤں کے خلاف مزاحمت رکھنے والے ٹائیفائیڈ بخارکی وبا سے سندھ بھر میں ڈھائی سال کے ساڑھے 13 ہزار سے زائد بچے متاثر ہوئے تھے، سندھ میں ایکس ڈی آرٹائیفائیڈ کے سب سے زیادہ کیس کراچی میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ یہ ویکسین بین الاقوامی ڈونر ایجنسیوں کے تعاون کے تحت پڑوسی ملک سے درآمدکی گئی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایکس ڈی آر (extensively drug-resistant)  ٹائیفائیڈ یا معیادی بخارکی ایک نئی قسم ہے جو اس وقت مارکیٹ میں موجود بیشتر اینٹی بائیوٹک داؤں سے قابل علاج نہیں ہے، ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ کا علاج اب صرف دو لیکن انتہائی مہنگی اورجان بچانے والی اینٹی بائیوٹک دواؤںسے کیا جا رہا ہے اور اگر یہ 2 دوائیں بھی ناکام ہوگئی تو اس کے بعد اس مریض کے علاج کے لیے کوئی دواکارگر ثابت نہیں ہوگی ،اسی لیے والدین کو چاہیے کہ وہ مہم میں اپنے بچوں کو ضرور حفاظتی ٹیکے لگوائیں تاکہ بچے اس معیادی بخار سے محفوظ رہ سکیں۔

این آئی سی ایچ کے ڈاکٹر جمال رضا کا کہنا ہے کہ رواں سال این آئی سی ایچ میں ٹائیفائیڈ کے 887 کیس سامنے آئے جن میں سے 830 ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ کے تھے عام ٹائیفائیڈ بخار کے صرف57 کیس رپورٹ ہوئے۔

علاوہ ازیں ضلع غربی کی یوسی9 میں انسداد ٹائفائیڈ مہم کا آغازکرتے ہوئے تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عطااللہ خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ والدین بچوں کو ٹائیفائیڈ سے محفوظ رکھنا چاہتے تو ضرور ٹیکے لگوائیں، اس علاقے میں پولیو کے قطرے پلوانے سے انکار کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے وہ بھی صورتحال کو سمجھیں اور آنے والی نسلوں کو محفوظ بنائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔