نوجوانوں سے لاکھوں لے کرغیرقانونی یورپ بھجوانے کا کاروبار عروج پر

طالب فریدی  اتوار 23 فروری 2020
مزیدرقم نہ دینے پر تشددکیاجاتاہے، فوٹوفائل

مزیدرقم نہ دینے پر تشددکیاجاتاہے، فوٹوفائل

 لاہور:  یورپ جاکرراتوں رات امیر بننے کی خواہش نوجوان نسل کی جانب سے اپنی ماں بہنوں اور بیوی کے زیورات انسانی اسمگلروں کو دے کر غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے کا کاروبار پھربڑھ گیا۔

لاہور ،سیالکوٹ، دینہ ،کھاریاں، فیصل آباد، گجرات ،گوجرانوالہ، ملتان، شیخوپورہ ،راولپنڈی سمیت پنجاب کے مختلف شہروں سے غیر قانونی طور پر براستہ ایران ترکی یورپ جانے کیلئے کوششوں میں مصروف ہیں جبکہ متعلقہ ادارے ایجنٹوں کو پکڑنے میں ناکام ہیں۔

معلومات کے مطابق تقریبا اڑھائی سے تین ہزار افراد ترکی یونان اور ایران کی جیلوں میں قید، ڈی پورٹ یاواپس آنیوالوں نے بتایا ایجنٹ ان کو براستہ ایران زیارتوں کی آڑ میں ایران لے گئے۔ رات کو ٹر کوں اور کنٹینرز میں بند کرکے ترکی پہنچایا۔ ترکی میں بھی ایجنٹ ان کو مختلف جگہوں پر رکھتے اور پھر گھر فون کرکے مزید رقم منگواتے رقم نہ ملنے پر تشدد کرتے اور کئی روز بھوکا پیاسا رکھاجاتاہے۔

ایران اور ترکی جانے کا 3 سے 4 لاکھ اور پھر یونان جانے کاپانچ سے آٹھ لاکھ اور 10 لاکھ لئے جاتے ہیں، کچھ کو ایجنٹ بیچ دیتے ہیں، کیمپ سے فرارہونیوالے ڈی پورٹی علی رضا اور علیم خان نے کہا تشدد کیا گیا، ملکی اور غیر ملکی ایجنٹوں نے 10 ہزار ڈالر تک گھر والوں سے منگوائے۔

ایف آئی اے امیگریشن کے ریکارڈ کے مطابق گزشتہ تین ماہ میں یونان اٹلی اور ترکی سے ساڑے ڈیڑھ سو سے زائد پاکستانی ڈی پورٹ ہو کر اسلام آباد لاہور اور سیالکوٹ پہنچے، ایف آئی اے کے ترجمان نے کہا کہ انسانی سمگلروں کے خلاف وسیع پیمانے پر کارروائی جاری ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔