دمدار ستارہ اٹلس مئی میں مزید روشن ہوکر دکھائی دے گا

ویب ڈیسک  بدھ 25 مارچ 2020
دمدار ستارے C/2019 Y4 کی ایک عمدہ تصویر جو پورٹو ریکو سے لی گئی ہے۔ فوٹو: ایفرین مورالِس

دمدار ستارے C/2019 Y4 کی ایک عمدہ تصویر جو پورٹو ریکو سے لی گئی ہے۔ فوٹو: ایفرین مورالِس

ہوائی، امریکہ: حال ہی میں ایک نیا دمدار ستارہ اٹلس دریافت ہوا ہے جو بہت تیزی سے روشن ہورہا ہے اور مئی میں مزید روشن ہوجائے گا۔ اس طرح یہ کسی آلے کے بغیر آنکھ سے بھی دکھائی دے گا تاہم اس کے بدلتے ہوئے مدار کی پیش گوئی ممکن نہیں کیونکہ اس کا راستہ بہت پیچیدہ ہے۔

28 دسمبر 2019 کو امریکی شہر ہوائی میں کئے گئے آسمانی سروے، ’ایسٹرائیڈ ٹیرسٹریئیل امپیکٹ الرٹ سسٹم‘ یا اٹلس کے تحت یہ دمدار ستارہ دریافت ہوا تھا جسے C/2019 Y4 کا تکنیکی نام دیا گیا ہے لیکن اپنے پروگرام کے تحت اسے اٹلس کا نام بھی دیا گیا ہے۔

اس وقت یہ دمدار ستارہ 270 ملین میل دور ہے اور بقیہ ستاروں سے ہزاروں لاکھوں گنا مدھم تھا لیکن جیسے ہی اس نے مریخ کا مدار عبور کیا تو اس کی روشنی میں کئی گنا اضافہ ہوگیا اور 17 مارچ تک اس کی دمک میں 4000 گنا اضافہ ہوچکا تھا۔ اب بعض سادہ دوربینوں سے اس کو دیکھا جاسکتا ہے۔

اگر اس دمدار ستارے کی روشنی اسی طرح بڑھتی رہی تو عین ممکن ہے کہ مئی کے پہلے ہفتے میں قدرے تاریک ماحول میں اسے کسی آلے کے بغیر دیکھنا ممکن ہوجائے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دمدار ستارہ دھیرے دھیرے سورج کی جانب بڑھ رہا ہے اور اس پر پڑنے والی سورج کی شعاعوں سے اس کا مادہ گھل کر بکھر رہا ہے جس سے روشنی خارج ہورہی ہے۔

واشنگٹن میں نیول ریسرچ لیب سے وابستہ فلکیات داں، کارل باٹمس کہتے ہیں کہ اس وقت اٹلس سے جمی ہوئی گیسیں بھاپ بن کر اڑ رہی ہیں اور اسی وجہ سے یہ تیزی سے دہک رہا ہے۔ 31 مئی کو یہ سورج سے قریب ترین مقام پرہوگا اور سیارہ عطارد جتنی دوری تک ہوگا۔

ناسا کے مطابق اٹلس دمدارستارہ ہمارے سورج کے گرد ہر 6000 سال میں ایک چکر مکمل کرتا ہے اور خیال ہے کہ یہ 1844 میں دریافت ہونے والے ایک دمدار ستارے کا ٹوٹا ہوا حصہ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔