کورونا کے کیسز 43 ہزار 966 ہوگئے، 939 افراد جاں بحق

ویب ڈیسک  منگل 19 مئ 2020
ملک بھر میں مجموعی طور پر 12 ہزار 489 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں

ملک بھر میں مجموعی طور پر 12 ہزار 489 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں

 اسلام آباد: پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 43 ہزار 966 ہوگئی جب کہ 939 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 12 ہزار 957 کورونا ٹیسٹ کیے گئے جب کہ مجموعی طور پر 4 لاکھ 292 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

24 گھنٹوں کے دوران دو ہزار سے زائد افراد میں کورونا کی تصدیق ہوئی۔ پنجاب میں 15 ہزار 976، سندھ میں 17 ہزار 241، خیبر پختونخوا 6 ہزار 230، بلوچستان میں 2 ہزار 820، اسلام آباد 1034، گلگت بلتستان 550 اور آزاد کشمیر میں 115 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ مجموعی طور پر 12 ہزار 489 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔

جاں بحق افراد کی تعداد 900 سے زائد ہوگئی

ملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے مزید 36 مریض زندگی کی بازی ہار گئے جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 939 ہوگئی۔

خیبر پختونخوا میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ 334 اموات ہوئیں، سندھ میں 280، پنجاب میں 273، بلوچستان میں 38، اسلام آباد میں 9، گلگت بلتستان میں 4 جب کہ آزاد کشمیر میں کورونا وائرس کے سبب ایک شخص جان کی بازی ہار چکا ہے۔ کورونا کے 188 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔

کورونا وائرس اور احتیاطی تدابیر:

کورونا وائرس کے خلاف یہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے اس وبا کے خلاف جنگ جیتنا آسان ہوسکتا ہے۔ صبح کا کچھ وقت دھوپ میں گزارنا چاہیے، کمروں کو بند کرکے نہ بیٹھیں بلکہ دروازہ کھڑکیاں کھول دیں اور ہلکی دھوپ کو کمروں میں آنے دیں۔ بند کمروں میں اے سی چلاکر بیٹھنے کے بجائے پنکھے کی ہوا میں بیٹھیں۔

سورج کی شعاعوں میں موجود یو وی شعاعیں وائرس کی بیرونی ساخت پر ابھرے ہوئے ہوئے پروٹین کو متاثر کرتی ہیں اور وائرس کو کمزور کردیتی ہیں۔ درجہ حرارت یا گرمی کے زیادہ ہونے سے وائرس پر کوئی اثر نہیں ہوتا لیکن یو وی شعاعوں کے زیادہ پڑنے سے وائرس کمزور ہوجاتا ہے۔

پانی گرم کرکے تھرماس میں رکھ لیں اور ہر ایک گھنٹے بعد آدھا کپ نیم گرم پانی نوش کریں۔ وائرس سب سے پہلے گلے میں انفیکشن کرتا ہے اور وہاں سے پھیپھڑوں تک پہنچ جاتا ہے، گرم پانی کے استعمال سے وائرس گلے سے معدے میں چلا جاتا ہے، جہاں وائرس ناکارہ ہوجاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔