چائلڈ پورنوگرافی کیس کے مجرم سعادت امین کی سزا کیخلاف اپیل مسترد

ویب ڈیسک  منگل 19 مئ 2020
عدالتی فیصلہ کے بعد مجرم سعادت کی ضمانت کا فیصلہ بھی غیر موثر ہوگیا

عدالتی فیصلہ کے بعد مجرم سعادت کی ضمانت کا فیصلہ بھی غیر موثر ہوگیا

لاہور ہائیکورٹ نے چائلڈ پورنوگرافی کیس کے مجرم کی 7 سال سزا کیخلاف اپیل خارج کردی۔

عدالتی فیصلہ کے بعد مجرم سعادت کی ضمانت کا فیصلہ بھی غیر موثر ہوگیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا کہ مجرم اپنی سات سال کی سزا پوری کرے گا۔

وفاقی حکومت کے وکیل ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان نے کہا کہ مجرم کیخلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں، وہ ایک بین الاقوامی چائلڈ پورنو گرافی گینگ کا حصہ ہے، ٹرائل کورٹ نے حقائق کے عین مطابق اور ثبوتوں کی روشنی میں سزا سنائی، سزا کیخلاف اپیل مسترد کی جائے۔

ملزم کے وکیل رانا محمد ندیم ایڈووکیٹ نے کہا کہ مجرم 2017ء سے جیل میں قید ہے، وہ اپنی 7 سال میں سے 4 برس قید اپیل کے حتمی فیصلے سے پہلے ہی کاٹ چکا ہے، ٹرائل کورٹ نے ناکافی شواہد کے باوجود اسے 7 برس قید کی سزا سنائی، مجرم پر کمسن بچوں کی قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز نارویجن شہری کو بھجوانے کا الزام بے بنیاد ہے، اسے رہا کیا جائے۔

عدالت نے سماعت کے بعد مجرم کی اپیل مسترد کردی۔

پس منظر

ایف آئی اے نے تین سال قبل 2017 میں ناروے کی حکومت کی شکایت چائلڈ پورنوگرافی میں ملوث ملزم سعادت حسن کو گرفتار کیا تھا جس نے اعتراف جرم بھی کیا تھا۔ امین پر بچوں کی فحش ویڈیوز بنانے اور انہیں ناروے میں قائم پورنوگرافی کے نیٹ ورک کو فروخت کرنے کا الزام درست ثابت ہوا تھا۔ چند روز قبل لاہور ہائی کورٹ نے اس کی سزا معطل کر کے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔