- اسلام آباد یونائیٹڈ تیسری بار پی ایس ایل چیمپئن بن گئی
- پی اسی ایل 9 فائنل؛ امریکی قونصل جنرل کی گاڑی کو نیشنل اسٹیڈیم کے دروازے پر حادثہ
- کچلاک میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا
- بھارت سے چیمپئنز ٹرافی پر مثبت تاثر سامنے آیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- آئی ایم ایف کو سیاست کےلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے، فیصل واوڈا
- چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو کیلیے ’انٹرنیشنل وومن آف کریج‘ ایوارڈ
- پاکستان اور آئی ایم ایف میں کچھ چیزوں پر اتفاق نہ ہوسکا، مذاکرات میں ایک دن توسیع
- پاور سیکٹر کا گردشی قرض تین ہزار ارب سے تجاوز کرگیا
- موٹر سائیکل چوری میں ملوث 12 سے 17 سالہ چار لڑکے گرفتار
- جوگنگ کے سبب لوگوں کا مزاج مزید غصیلا ہوسکتا ہے، تحقیق
- متنازع بیان دینے پر شیر افضل مروت کی کور کمیٹی سے معذرت
- امریکی سفیر کی صدر مملکت اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقاتیں
- پی ٹی آئی نے اسلام آباد انتظامیہ سے جلسے کی اجازت مانگ لی
- کراچی میں منگل کو موسم گرم، بدھ کو صاف و جزوی ابر آلود رہنے کی پیشگوئی
- انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا
- دنیا کے انتہائی سرد ترین خطے میں انوکھی ملازمت کی پیشکش
- سورج گرہن کے دوران جانوروں کا طرزِ عمل مختلف کیوں ہوتا ہے؟
- پاکستان کی افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی، دفتر خارجہ
- رمضان المبارک میں عمرے کی ادائیگی؛ سعودی حکومت نے نئی ہدایات جاری کردیں
- گستاخی کے شبے پر ٹیچر کا قتل: دو خواتین کو سزائے موت، ایک کو عمر قید
پرندوں کی پکار کو شمار کرنے کا عجیب اور متنازعہ مقابلہ
بیلجیئم: دنیا بھر کے مقابلوں میں عموماً کھلاڑی کی صلاحیتوں کو ہی مدِ نظر رکھا جاتا ہے لیکن بیلجیئم میں لوگوں کی بڑی تعداد پرندوں کی آواز کے سالانہ مقابلے میں شریک ہوتی ہے لیکن جانوروں کے حقوق کے علمبردار اس سے ناخوش ہیں۔
ونکن اسپورٹ نامی اس مقابلے کو ’فنچ سِٹنگ‘ بھی کہا جاتا ہے جہاں بیلجیئم میں ولندیزی زبان بولنے والے افراد شریک ہوتے ہیں۔ اس کھیل میں ہر پنجرے کو دوسرے سے چھ فٹ کی دوری پر رکھا جاتا ہے اور ان کے سامنے پرندے کا مالک بیٹھتا ہے۔ مقابلے میں شریک ہر شخص کے پاس فٹے کی طرح لکڑی کی ایک طویل چھڑی ہوتی ہے اور جب جب پرندہ اپنی مکمل پکار سناتا ہے اسے چاک کے نشان سے ظاہر کیا جاتا ہے۔
مقابلے میں فتح اسی کی ہوتی ہے جس کا پرندہ ایک گھنٹے میں سب سے زیادہ مکمل آواز خارج کرتا ہے۔ لیکن اس دوران مقابلے کے جج پورے عمل کو دیکھتے رہتے ہیں تاکہ کوئی بھی شریک بے ایمانی نہ کرسکے۔ اگرچہ یہ ایک عجیب و غریب کھیل ہے لیکن جانوروں اور پرندوں کے حقوق کے علمبرداروں نے اس پر شدید تنقید بھی کی ہے۔
پرندوں کی آواز سننے کے کھیل کا آغاز پہلے پہل سولہویں صدی میں ملتا ہے جسے قدیم تاجروں نے شروع کیا۔ اس کے بعد پہلی عالمی جنگ کے بعد دوبارہ اس کا آغاز ہوا اور سال 2007 تک یہ بیلجیئم میں اپنے عروج پر پہنچا۔ اس سال پورے بیلجیئم میں 13 ہزار کھلاڑیوں کے پاس مقابلے کے لئے دس ہزار سے زائد فنچ پرندے تھے۔
پرندوں کو زیادہ سے زیادہ چہچہاہٹ کے لیے کئی طرح کے جتن کئے جاتے ہیں۔ خاص نسل کے فنچ پرندوں کا انتخاب کیا جاتا ہے، پروٹین سے بھرپور غذا دی جاتی ہے اور یہاں تک پرندوں کو ہارمون کے ٹیکے بھی لگائے جاتے ہیں۔ لیکن پرندوں کو شور کی جانب راغب کرنے کے لیے پنجروں میں منصوعی روشی اور موسیقی بھی چلائی جاتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ پرندوں کے حقوق کی تنظیموں نے اس مقابلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے جانوروں پر ظلم قراردیا ہے۔ ان کے مطابق فنچ جیسے نازک پرندے کو تنگ ، تاریک اور چھوٹے سے پنجرے میں رکھا جاتا ہے ۔ جانوروں کے مقابلے میں بعض شرکا نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کا پرندہ ایک گھنٹے میں ایک ہزار مرتبہ آواز خارج کرتا ہے۔
جانوروں کی تنظیم کے مطابق اس طرح سے پرندوں کو چیخنے پر مجبور کیا جاتا ہے اور اگر ان پرندوں کو آزاد کردیا جائے تو کھلی فضا میں یہ اس سے بھی زیادہ مرتبہ چہچہا سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔