بھارت کو کلبھوشن کے لیے وکیل کرنے کی دوبارہ پیشکش کی جائے، اسلام آباد ہائی کورٹ

ویب ڈیسک  پير 3 اگست 2020
عدالت کا حکومت کو عدالتی فیصلے سے بھارت اور کلبھوشن کو آگاہ کرنے کا حکم

عدالت کا حکومت کو عدالتی فیصلے سے بھارت اور کلبھوشن کو آگاہ کرنے کا حکم

 اسلام آباد: ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ بھارت کو کلبھوشن یادیو کے لیے وکیل مقرر کرنے کی دوبارہ پیشکش کی جائے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل عدالت عالیہ کے 2 رکنی خصوصی بینچ نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد اور کلبھوشن یادیو کے لیے وکیل مقرر کرنے کی حکومتی درخواست پر سماعت کی۔ وفاق کی جانب سے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان عدالت میں پیش ہوئے۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو غیر قانونی طور پر پاکستان داخل ہونے پر گرفتار کیا، اس نے مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان میں ’را‘ کے ایما پر دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہونے اور جاسوسی کا اقرار  کیا۔ ملٹری کورٹ نے کلبھوشن یادیو کو آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کر کے سزا سنائی. 12 مارچ 2017 کو کلبھوشن یادیو کو سزائے موت کی سزا سنائی گئی،  چیف آف آرمی اسٹاف نے 10 اپریل 2017 کو سزا کی توثیق کی، کلبھوشن یادیو کی رحم کی اپیل چیف آف آرمی اسٹاف کے پاس زیر التوا ہے۔

خالد جاوید خان نے بتایا کہ 2017  میں بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا، بھارت کلبھوشن کیس میں نقائص تلاش کرکے ریلیف لینا چاہتا ہے، بھارت نے یہ تاثر دیا کہ کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی نہیں دی گئی۔ بھارت نے ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کرنے اور کلبھوشن کو قونصلر رسائی نہ دینے الزام لگایا۔ عالمی عدالت انصاف نے سزائے موت پر حکم امتناع جاری کیا جو آج بھی موجود ہے۔

عدالتی استفسار پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پاکستان تمام بین الاقوامی قوانین پر عمل کررہا ہے، پاکستان نے کبھی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں کی، عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے آرڈیننس جاری کر کے سزا کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کرنے کا موقع دیا گیا۔ اگر کوئی قیدی اپنے لیے وکیل نہ کر سکے تو عدالت اسے اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے وکیل مہیا کرتی ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ اب معاملہ ہائی کورٹ میں ہے تو کیوں نا بھارت کو ایک اور موقع دیا جائے، بھارت اور کلبھوشن یادیو کو ایک بار پھر قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی پیشکش کریں۔ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم تیار ہیں بھارت اور کلبھوشن کو وکیل کی پیشکش کریں گے، ہم دفتر خارجہ کے ذریعے دوبارہ بھارت سے رابطہ کریں گے، عدالت نے درخواست پر سماعت 3 ستمبر تک ملتوی کردی۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے کلبھوشن کے حوالے سے کیس پر لارجر بنچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ عدالت نے عابد حسن منٹو، حامد خان اور مخدوم علی خان عدالتی معاون مقرر کیا ہے اور حکومت کو عدالتی فیصلے سے بھارت اور کلبھوشن کو آگاہ کرنے کا حکم بھی دیا۔

عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ حکومت نے آرڈیننس جاری کرکے عالمی عدالت کے خدشات کو دور کیا، آرڈیننس کے ذریعے سزا کے عدالتی جائزہ کی راہ ہموار کی گئی، فی الحال کلبھوشن کیلئے خود وکیل مقرر کرنے سے اجتناب کر رہے ہیں، بھارت اور کلبھوشن کو موقع دیتے ہیں کہ خود وکیل مقرر کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔