- سندھ اور بلوچستان میں گیس و خام تیل کی پیداوار میں اضافہ
- چین کی موبائل فون کمپنی کا پاکستان میں سرمایہ کاری کا اعلان
- آرمی چیف اور ایرانی صدر کی اہم ملاقات، سرحدی سلامتی اور علاقائی امن پر تبادلہ خیال
- اب کوئی ایمنسٹی اسکیم نہیں آئے گی بلکہ لوگوں کو ٹیکس دینا ہوگا، وزیر خزانہ
- غیر ملکی وفود کی آمد، شاہراہ فیصل سمیت کراچی کی مختلف شاہراہیں بند رہیں گی
- شنگھائی الیکٹرک کمپنی نے کے الیکٹرک کے حصص خریدنے کی پیشکش واپس لے لی
- بھارتی ہٹ دھرمی؛ پاکستانی زائرین امیرخسرو کے عرس میں شرکت کیلیے ویزا کے منتظر
- پاک ایران صدور کی ملاقات، غزہ کیلئے بین الاقوامی کوششیں تیز کرنے پر زور
- پاکستان اور ایران کا دہشت گرد تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کا اصولی فیصلہ
- وساکھی میلہ اورخالصہ جنم منانے کے بعد سکھ یاتری بھارت روانہ
- تحریک انصاف کا ضمنی الیکشن میں دھاندلی کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان
- 7 اکتوبر کا حملہ روکنے میں ناکامی پر اسرائیلی انٹیلیجنس چیف مستعفی
- سائفر کیس میں شک کا پورا فائدہ ملزمان کو جائے گا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی نے بابر اعظم کو گاڑی دینے کا وعدہ پورا کردیا
- سندھ بھر میں سڑکیں اور شاہراہیں بند کرنے پر پابندی عائد، مقدمہ درج کرنے کا حکم
- چند صارفین کی عدم ادائیگی پر سب کی بجلی منقطع کرنے والوں کیخلاف ایکشن ہوگا، ناصر شاہ
- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے فل کورٹ اجلاس طلب کرلیا
- آئی پی ایل: آؤٹ دینے پر امپائر سے بحث، ویرات کوہلی پر جرمانہ عائد
- بلوچستان میں پہلی ایئرایمبولینس سروس شروع کرنے کا اعلان
- ہانگ کانگ اور سنگاپور میں دو بھارتی برانڈز کے مصالحوں پر پابندی عائد
پی ایس ایل فرنچائزز کا ’’اتحاد‘‘ توڑنے سے انکار
کراچی: مسلسل مالی نقصان کا شکار پی ایس ایل فرنچائزز نے ’’اتحاد‘‘ توڑنے سے انکار کرتے ہوئے پی سی بی کو سخت جواب دے دیا۔
28 جولائی کو شیڈول گورننگ کونسل کی میٹنگ آخری لمحات میں ملتوی ہونے پر فرنچائزز نے بورڈ کو سخت ای میل بھیج کر احتجاج ریکارڈ کرایا تھا،اس کے جواب میں مفاہمتی انداز اپنانے سے گریز کرتے ہوئے پی سی بی نے لکھا تھا کہ جن تین ٹیموں نے اپنی مالی ذمہ داریاں مکمل اور ضروری دستاویزات جمع کرا دی ہیں اب ہم ان کے ساتھ ہی معاملات آگے بڑھائیں گے، نادہندہ ٹیموں کے نمائندے اب کسی بات چیت کا حصہ ہوں گے نہ ہی انھیں کسی مثبت فیصلے سے فائدہ اٹھانے کا موقع دیا جائے گا۔
فرنچائزز نے اپنا اتحاد توڑنے سے گریز کرتے ہوئے بورڈ کو اس کا جواب بھیج دیا، مشترکہ خط میں تحریر کیا گیا کہ ہم نے پی ایس ایل کو پاکستان کا سب سے بڑا برانڈ بنانے پر کئی ملین ڈالرز خرچ کیے اور اب تک نقصانات برداشت کر رہے ہیں،البتہ ہماری سرمایہ کاری پر پی سی بی خوب منافع کماتا ہے، تمام6 فرنچائزز لیگ کے فنانشل ماڈل سے مطمئن نہیں اور اس میں فوری تبدیلی چاہتی ہیں۔
خط میں مزید لکھا گیا کہ بورڈ کی سابقہ ای میل کا لب و لہجہ اور منسلک دستاویزات غیرپیشہ ورانہ انداز کی عکاس تھیں،اس سے واضح ہو گیا کہ پی سی بی نے ہمارے نقصانات کو مسترد کرتے ہوئے معاملے کی سنگینی کو سمجھنے سے انکار کر دیا ہے، 5 برسوں میں کئی بار بورڈ کی مینجمنٹ نے ہم سے یہ کہا کہ جب لیگ پاکستان منتقل ہوئی تو سب کیلیے مالی طور پر مفید ثابت ہو گی، ہم اسی پر انحصار کرتے ہوئے پی ایس ایل پر مسلسل سرمایہ کاری کرتے رہے، اس دوران ہمیں بھاری نقصان ہوا مگر پی سی بی لیگ سے اچھی خاصی رقم کماتا رہا، سابقہ ایڈیشنز خصوصاً پی ایس ایل 5 کے حسابات اس حقیقت کی عکاسی کرتے ہیں کہ مکمل ایونٹ کی ملک میں نمائندگی کے باوجود موجودہ ماڈل کے تحت لیگ قابل عمل نہیں ہے، لہذا ہم فنانشل اور اونرشپ ماڈل پر فوری نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہیں، یہ معاملہ فوری اہمیت کا حامل اور بغیر کسی تاخیر کے براہ راست چیئرمین اور سی ای او کی توجہ چاہتا ہے۔ جہاں تک ہمارا تعلق ہے اگلی گورننگ کونسل میٹنگ میں یہ ایک نکاتی ایجنڈا ہوگا، فرنچائزز آئندہ ان امور پر براہ راست چیئرمین اور سی ای او سے بات چیت کریں گی۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ بورڈ کی اعلیٰ شخصیات کے رویے نے لیگ کو ہی خطرے میں ڈال دیا، فنانشل ماڈل کے سبب مسلسل نقصان اٹھانے والی فرنچائزز کے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہوچکا، اب اگر مطالبات پر سنجیدگی سے غور نہ ہوا تو معاملات ’’پوائنٹ آف نو ریٹرن‘‘ تک بھی پہنچ سکتے ہیں، لیگ کے معاملات پر گہری نظر رکھنے والے ایک سابق کرکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرکہا کہ ایک ایسے وقت میں جب ملک کی بڑی بڑی شخصیات آگے آنے کو تیار نہ تھیں تب ان فرنچائزز نے پی سی بی کا ساتھ دیا، اب جب پی ایس ایل ایک برانڈ بن چکی تو بجائے جائز تحفظات دور کرنے کے حکام ان سے بات کرنے کو بھی تیار نہیں، یہ رویہ لیگ کیلیے مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔