سندھ ہائیکورٹ؛ فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے متاثرین کو رقم کی واپسی سے متعلق فیصلہ محفوظ

کورٹ رپورٹر  بدھ 5 اگست 2020
جو فریق مطمئن نہ ہو وہ سپریم کورٹ جاسکتا ہے، سندھ ہائی کورٹ (فوٹو : فائل)

جو فریق مطمئن نہ ہو وہ سپریم کورٹ جاسکتا ہے، سندھ ہائی کورٹ (فوٹو : فائل)

 کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے متاثرین کو رقم کی واپسی سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا اور کہا ہے کہ جو فریق مطمئن نہ ہو وہ سپریم کورٹ جاسکتا ہے۔

جسٹس کے کے آغا اور جسٹس ذوالفقار علی سانگی پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے متاثرین کو رقم واپسی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ پی اے ایف کے وکیل سابق جج رشید اے رضوی نے دلائل میں کہا کہ دو رکنی بینچ نے متاثرین کو رقم واپس کرنے کا حکم دیا تھا، سنگل رکنی بینچ نے دو رکنی بینچ کے حکم کو بائی پاس کیا۔

رشید اے رضوی نے کہا کہ سنگل بینچ نے آفیشل اسائنی کے ذریعے رقم واپس کرنے کا حکم دیا تھا، فضایئہ ہاؤسنگ اسکیم کے معاملے پر انڈین میڈیا پر بھی پروپیگنڈا کیا گیا، نیب کے ذریعے ملزمان متاثرین کو رقم واپس کرنا چاہتے ہیں۔

اس دوران تفتیشی افسر نے بتایا کہ تین بڑے اخبارات میں اشتہارات کے ذریعے متاثرین سے کلیم مانگے ہیں، اب تک ایک ہزار 985 متاثرین نے کلیم جمع کردئیے ہیں جن کی تصدیق کا عمل جاری ہے۔

ملزمان کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ عدالت نے 2 ماہ کے اندر متاثرین کو رقم واپس کرنے کا پابند کیا، سنگل رکنی بینچ نے ملزمان کے اکاؤنٹس منجمد کردئیے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور نیب پراسکیوٹر ستار اعوان نے پی اے ایف اور ملزمان کے وکلاء کی تائید کردی۔

نجیب جمالی ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ اوورسیز متاثرین نے منصوبے میں ایک ارب روپے تک کی رقم انوسٹ کی، اوورسیز متاثرین کو اصل رقم کے ساتھ منافع بھی ادا کیا جائے۔ متاثرین کے ایک گروہ نے اوورسیز متاثرین کے وکیل کے موقف کی مخالفت کردی۔

جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ ایک ہزار 985 متاثرین کو رقم بروقت نہ مل سکے؟ عدالت نے پی اے ایف کے وکیل رشید اے رضوی ایڈووکیٹ اور متاثرین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جو فریق عدالتی فیصلہ آنے کے بعد مطمئن نہ ہو وہ سپریم کورٹ جا سکتا ہے۔

نجیب جمالی ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ متاثرین کو رقم آفیشل اسائنی کے ذریعے دلوائی جائے۔ ہمیں نیب پر اعتبار نہیں ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے ہمیں بھی متاثرین کا احساس ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔