وزیراعظم نے برطانوی شہریت ترک کرنے کا کہا تو 2 سیکنڈز نہیں لگاؤں گا، زلفی بخاری

ویب ڈیسک  جمعرات 6 اگست 2020
وزیراعظم کے ساتھ ہوں اور ساتھ ہی رہوں گا، معاون خصوصی فوٹو: فائل

وزیراعظم کے ساتھ ہوں اور ساتھ ہی رہوں گا، معاون خصوصی فوٹو: فائل

 اسلام آباد: معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی زلفی بخاری نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے برطانوی شہریت ترک کرنے کا کہا تو 2 سیکنڈز سے زیادہ وقت نہیں لگاؤں گا۔

بین الاقوامی ویب سائیٹ کو دیئے گئے انٹرویو میں زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ ہمارے اگلے 8 سال پاکستان کے لیے بڑے بہترین ہوں گے، اس سے پہلے ہم کہیں نہیں جا رہے، 8 سال کے لیے اپوزیشن کوئی نوکری ڈھونڈ لے اور کام کرے، بہت ہو گیا ملک کو لوٹنا، کچھ اب محنت بھی کرلے۔

دہری شہریت رکھنے والے مشیروں اور معاونین خصوصی پر تنقید کے حوالے سے زلفی بخاری نے کہا کہ ہم پر الزام لگائے جاتے ہیں کہ یہ تو پہلا موقع ملے گا بھاگ جائیں گے۔ میں پاکستان میں ہوں، وہ خود لندن بھاگا ہوئے ہیں، میں پاکستان میں ہوں اور ان کے بچے باہر بھاگے ہوئے ہیں۔ میں پاکستان میں ہوں اور ان کے اقامے نکل رہے ہیں۔ دہری شہریت کے مسئلے پر خواجہ آصف کی تقریر سے وہ ان کی بات نہیں مان لیں گے بلکہ اس بارے میں فیصلہ باقاعدہ بحث کے بعد ہونا چاہیے۔ خواجہ آصف کو بیرون ملک سے ہر مہینے 20 لاکھ روپے کس بات کے آرہے ہیں۔ میرا تو پورا کاروبار بیرون ملک ہے، ان کے کس بات کے پیسے آرہے ہیں، ایسا کون سا کام وہ کرتے ہیں جو بتا نہیں سکتے۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ وہ وزیراعظم کے ساتھ ہیں اورساتھ ہی رہیں گے۔ کسی بھی حیثیت میں پاکستان کی خدمت کر سکتے ہیں کریں گے۔ وہ پاکستان ہمیشہ کے لیے آئے ہیں دہری شہریت کے مسئلے پر سپریم کورٹ نے ان کے حق میں واضح فیصلہ دیا ہے اور اس بارے میں بھی قانون واضح ہے کہ وزیراعظم کا معاون خصوصی بننے کے لیے دوسرے ملک کی شہریت چھوڑنا ضروری نہیں لیکن پھر بھی اگر کبھی وزیراعظم عمران خان نے انہیں اپنی برطانوی شہریت ترک کرنے کا کہا تو وہ 2 سیکنڈز سے زیادہ وقت نہیں لگائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔