کڈنی اور ہل پارک میں بنے 13 بنگلے و اسکول گرانے کا حکم

کورٹ رپورٹر  منگل 11 اگست 2020
کڈنی ہل پارک کی زمین واگزارکرانے،نجی اسکول منہدم کرنے اورہل پارک کی زمین پربنگلوںکومنہدم کرنے کاحکم،کمشنرقبضہ ختم کراکررپورٹ پیش کریں،عدالت

کڈنی ہل پارک کی زمین واگزارکرانے،نجی اسکول منہدم کرنے اورہل پارک کی زمین پربنگلوںکومنہدم کرنے کاحکم،کمشنرقبضہ ختم کراکررپورٹ پیش کریں،عدالت

کراچی: سپریم کورٹ نے نجی اسکول کی عمارت منہدم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کڈنی ہل پارک کی زمین مکمل واگزار اور ہل پارک کی زمین پر قائم بنگلوں کو منہدم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کمشنر کراچی کو قبضہ ختم کراکر رپورٹ پیش کرنے حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ کے روبرو کڈنی ہل پارک اور ہل پارک کی زمین پر قبضوں سے متعلق سماعت ہوئی۔

کمشنر کراچی نے بتایا کہ فاران سوسائٹی کو کئی نوٹس جاری کیے جواب نہیں دیا، مسجد 1700 گز پر قائم ہے 50 سال سے مسجد الفتح موجود ہے، یہ مسجد ماسٹر پلان میں شامل ہے ، عدالت نے استفسار کیا کہ وہاں کوئی دکانیںتو نہیں ؟ میونسپل کمشنر نے کہا کہ نہیں کوئی دکان نہیں ہے۔

میونسپل کمشنر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ فاؤنڈیشن پبلک اسکول کڈنی ہل پارک میں قائم ہے اسکول کو 1996 سے سندھ ہائی کورٹ نے اسٹے دیا ہوا ہے بیرسٹر صلاح الدین نے موقف اختیار کیا کمرشل پلاٹ پر اسکول چلانا مشکل ہے، جسٹس اعجازالحسن نے ریمارکس دیے آپ نے اسکولوں کا ریونیو دیکھا ہے یہ اربوں روپے کماتے ہیں اس دوران رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ ہل پارک 56 ایکڑ زمین پر مختص ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہل پارک سے پی ای سی ایچ ایس بلاک 6 منسلک ہے یہ سارے بنگلے 500 گز کے ہیں جوکہ کیٹگری ہے ہی نہیں، ہل پارک میں موجود بنگلے ماسٹر پلان میں نہیں ہیں، خواجہ نوید ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ کمشنر کراچی نے خود دورہ کیا ہے وہاں 13 بنگلے موجود ہیں، کمشنر کراچی نے موقف اختیار کیا کہ ڈھلوان پر اور بھی بنگلے موجود ہیں اس وقت بھی 13 بنگلے موجود ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا تمام بنگلے ماسٹر پلان میں موجود ہیں کمشنر نے کہا کہ 13 بنگلے ماسٹر پلان میں نہیں ہیں، کمشنر کراچی نے بتایا کہ مکینوں کو نوٹس جاری کردیے ہیں، امبر علی بھائی نے کہا کہ ہل پارک کی مجموعی زمین 56 ایکڑ ہے، پی ایس سی ایچ ایس نے 4 بنگلے الاٹ کردیے۔

ہل پارک کی پہاڑی کاٹ کر بنگلے بنادیے گئے، جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی نے تو سارے نالے پر قبضہ کرادیا، ہل پارک کوئی سوسائٹی نہیں ہے سارا کیا دھرا پی ای سی ایچ ایس کا ہے سارے نالے ختم ہوگئے، شاہراہ قائدین کے ساتھ نالہ اب نظر ہی نہیں آتا۔

عدالت نے کڈنی ہل پارک کی زمین مکمل واگزار کرانے اور نجی اسکول کی عمارت منہدم کرنے کا حکم دے دیا، سپریم کورٹ نے ہل پارک کی زمین پر قائم بنگلوں کو منہدم کرنے اور کمشنر کراچی کو قبضہ ختم کراکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے ریمارکس دیے الاٹیز رقم کی وصولی کے لیے متعلقہ اداروں سے رجوع کرسکتے ہیں۔

عدالت نے رائل پارک ریزیڈنسی منہدم کرنے کیلیے مزید3 ماہ دیدیے

سپریم کورٹ نے رائل پارک ریزیڈنسی کا انہدام سے متعلق انتظامیہ کو عمارت منہدم کرنے کیلیے مزید 3 ماہ دیدے، سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ کے روبرو رائل پارک ریزیڈنسی کے انہدام سے متعلق سماعت ہوئی۔

کمشنر کراچی نے بتایا کہ ہم ایک ایک منزل کرکے عمارت گرا رہے ہیں، عمارت سے ملحقہ مختلف ٹاورز کو گرا دیا گیا ہے، عدالت نے انتظامیہ کو عمارت منہدم کرنے کیلیے مزید 3 ماہ دے دیے، الاٹیز کے وکیل نے موقف دیاکہ الاٹیز کومنافع کے ساتھ رقم واپسی کا حکم دیا جائے، عدالت نے الاٹیز کی درخواست پرنوٹس جاری کردیے۔

سی بریز پلازہ کے الاٹیز5کروڑ جمع کرائیں،عدالت

سپریم کورٹ نے ایم اے جناح روڈ پر سی بریز پلازہ گرانے سے متعلق الاٹیز کو 5 کروڑ روپے جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے بلڈنگ کی مضبوطی سے متعلق جامع رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل 3 رکنی بینچ کے روبرو ایم اے جناح روڈ پر واقع سی بریز پلازہ گرانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، نیسپاک اور کنٹونمنٹ بورڈ کی رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی، سی بریز پلازہ کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ نیسپاک نے بلڈنگ کو خطرناک قرار نہیں دیابلڈنگ کی ریکٹروفٹنگ کرائی جائے گی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے 40 سال سے بلڈنگ بنی ہوئی ہے پہلے خیال کیوں نہیں آیا، الاٹیز کے وکیل نے موقف اختیارکیا کہ ہمیں ایک ماہ کی مہلت دی جائے تمام ماہرین سے رپورٹ لے کر عدالت کو آگاہ کریں گے، الاٹیز ریکٹروفٹنگ کی رقم دینے کے لیے تیار ہیں۔ جسٹس اعجاز الحسن نے نیسپاک سے استفسار کیا بلڈنگ کی ریکٹروفٹنگ اور دیگر کاموں کے لیے کتنی رقم درکار ہے۔

نیسپاک حکام نے بتایا ہمارے اندازے کے مطابق 50 کروڑ روپے درکار ہیں، جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیے 50 کروڑ روپے جمع کرادیں اسکے بعد بلڈنگ کی تمام ذمے داری نیسپاک کی ہوگی، عدالت نے سی بریز پلازہ کے الاٹیز کو 5 کروڑ روپے جمع کرانے کی ہدایت کردی، سپریم کورٹ نے بلڈنگ کو مضبوط کرانے سے متعلق جامع رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔