- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کر دئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
روئی کے گالوں جیسی سفید، نایاب اور خیمہ ساز چمگادڑیں
ہنڈورس: چمگادڑوں کو قدرے پراسرار اور خوفناک اور خون آشام بھی سمجھا جاتا ہے لیکن لاطینی امریکا کے بعض ممالک میں نرم اور سفید چمگادڑوں پر بے اختیار پیار آتا ہے جنیہں وائٹ ٹینٹ میکنگ بیٹ کہا جاتا ہے۔
یہ چمگادڑوں غاروں میں رہنے کی بجائے درختوں پر رہتی ہیں اور ان میں ہنڈورس کی چمگادڑ جسامت کے لحاظ سے سب سے چھوٹی ہوتی ہیں۔ کرہ ارض پر اس وقت چمگادڑوں کی 1300 سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں لیکن ان میں سفید رنگت والی صرف پانچ انواع ہی دیکھی گئی ہیں۔
یہ تمام چمگادڑیں دنیا کی چھوٹی ترین انواع میں شمار ہوتی ہیں اور ان میں سے سب سے بڑی قسم کی جسامت صرف 5 سینٹی میٹر ہے۔
خیمہ ساز چمگادڑیں
لاطینی اور شمالی امریکا کی ان خوبصورت چمگادڑوں کو ’خیمہ ساز‘ مخلوق بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ درخت کے پتوں کو موڑکر انہیں خیمے کی شکل دیتے ہیں۔ چمگادڑیں پتے کی باریک رگوں کو کترتی ہیں جن سے پتا خمیدہ ہوکر خیمے کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ سفید ہونے کی وجہ سے یہ شکاریوں نظر نہیں آتیں کیونکہ جن جنگلوں میں یہ اپنا گھر بناتی ہیں وہاں سورج کی روشنی جب پتوں سے گزر کر اس مخلوق پر پڑتی ہے تو وہ بھی سبز دکھائی دیتی ہے اور یوں شکاری جانور اسے پہچان نہیں سکتے۔
یہ چمگادڑیں اپنے خیمے نما گھونسلے میں بہت خاموشی سے بیٹھی رہتی ہیں۔ لیکن جیسے ہی پتوں پر کوئی سرسراہٹ ہوتی ہے چمگادڑ فوری طور پر اڑکر دوسرے محفوظ گھونسلے میں چلی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ایک سے زائد گھر بناتی ہیں اور خالی خیمے کو بھی یاد رکھتی ہیں۔
ان چمگادڑوں کی ایک اور خاصیت بہت حیرت انگیز ہے یعنی ان کے ناک، ناک اور ہونٹ زردی مائل نارنجی ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ چمکادڑیں پھلوں اور سبزیوں سے خاص کیریٹونوئڈ لیوٹائن کشید کرکے انہیں سادہ لیوٹائن میں بدل دیتی ہیں اور ہمارا جسم بھی یہ کرنے سے قاصر ہے۔
سفید چمگادڑوں میں ایک نر ایک وقت میں کئی مادائیں رکھتا ہے اور ہر مادہ سال میں دو مرتبہ ایک بچے کو جنم دیتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔