- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
چھوٹے بچوں کی نیند ان کے دماغ کو تیزی سے بدلتی رہتی ہے
آسٹن، ٹیکساس: نومولود بچوں میں دو ڈھائی سال تک نیند ایک خاص کردار ادا کرتی ہے اور اس کے افعال بہت تیزی سے تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ کبھی نیند بچے کے دماغی سرکٹ میں سیکھنے اور یادداشت کے عمل کو مضبوط کرتی ہے تو کبھی پلٹ کر یہ دماغی مرمت کرنے لگتی ہے۔
امریکی ماہرین کے مطابق ڈھائی سال کے بچے میں یہ عمل اپنے عروج پر ہوتا ہے کیونکہ اس وقت دماغ بڑی تبدیلیوں کو گزررہا ہوتا ہے جو سائنس سے ثابت ہوچکے ہیں۔ قریباً تمام جانور نیند سے دماغی تناؤ کم کرتے ہیں اور اعصاب کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ ہوتارہتا ہے۔
اگرچہ انسان بھی اپنی عمر کا ایک تہائی حصہ سو کر گزارتا ہے لیکن نیند کا کردار اب تک واضح نہیں ہوسکا تھا۔ ایک خیال تو یہ ہے کہ یہ نفسیاتی، فعلیاتی اور ارتقائی عمل ہے جو اب تک بہت واضح نہیں ہوسکا ہے۔ اس ضمن میں ٹیکساس یونیورسٹی کے پروفیسر جونیو چیاؤ نے صفر سے 15 دن کے تک ک بچوں کے میٹابولک ریٹ (استحالے کی شرح) ، دماغی وزن اور ایک طرح کی گہری نیند کا جائزہ لیا۔ واضح رہے گہری نیند کوآر ای ایم یعنی ریپڈ آئی موومنٹ کہا جاتا ہے۔ نیند کے اسی گہرے عمل میں خواب دکھائی دیتے ہیں۔
ماہرین نے اس پورے عمل کو سمجھنے کے لئے ایک بالکل نئی ٹیکنالوجی وضع کی ہے اور اس کے ریاضیاتی ماڈل بھی دیکھے ہیں۔ دماغی کیفیات اور سرکٹ کی تبدیلی کو نیورل ری آرگنائزیشن بھی کہا جاتا ہے۔ بچے میں ڈھائی عمر سے پہلے ہی یہ سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد دماغ نئے سرے سے خود کو منظم کرنا چھوڑ دیتا ہے اور پھر اس کی توجہ بننے والے اعصابی نیٹ ورک کی حفاظت پر رہتی ہے۔
ماہرین نے اپنی تحقیق سے بتایا کہ بچوں کے دماغ میں تبدیلی دھیرے دھیرے نہیں بلکہ بہت یکلخت ہوتی ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا کہ یہ تبدیلی انسانی عمر کے پہلے دو سے تین سال کے اندر ہوجاتی ہے اور اس میں نیند اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یعنی دو یا تین سال کی عمر سے پہلے کی نیند انسانی دماغ کی تشکیل کرتی ہے۔
اس عمل کو طب کی زبان میں اعصابی لچک یا نیوروپلاسٹیسٹی کہا جاتا ہے اور یہ آر ای ایم کے دوران زیادہ ہوتا ہے۔ یہ اہم تحقیق جرنل سائنس ایڈوانسس میں شائع ہوئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔