جب کوڑیوں کے بھاؤ خریدی ہوئی اشیا ایک خزانہ ثابت ہوئیں

ویب ڈیسک  جمعرات 24 ستمبر 2020
دنیا بھر میں لوگوں نے انتہائی کم داموں کو اشیا خریدیں تو بعد ازاں وہ کروڑوں روپے مالیت کا قیمتی شاہکار ثابت ہوئی۔ فوٹو: فائل

دنیا بھر میں لوگوں نے انتہائی کم داموں کو اشیا خریدیں تو بعد ازاں وہ کروڑوں روپے مالیت کا قیمتی شاہکار ثابت ہوئی۔ فوٹو: فائل

 کراچی: خدا جب مہربان ہوتا ہے تو انتہائی کم قیمت کی اشیا کے روپ میں بھی لوگوں کو خزانہ عطا کرتا ہے۔ ایسے واقعات دنیا بھر میں رونما ہوتے رہے ہیں۔ اس فیچر میں ہم چند ڈالروں میں خریدی گئی ایسی اشیا کا دلچسپ احوال پیش کررہے ہیں جو بعد ازاں لاکھوں بلکہ کروڑوں روپوں میں بھی فروخت ہوئیں۔

باورچی خانے کی پینٹنگ 66 لاکھ ڈالر کی نکلی

فرانس میں ایک بیوہ خاتون نے گھر منتقلی کے دوران پرانا کاٹھ کباڑ فروخت کرنے کا اعلان کیا۔ ان کی دعوت پر نیلام گھر کے ایک ماہر نے بھی گھر کا جائزہ لیا تو ان کی نظر باورچی خانے میں لگی ایک تصویر پر گئی تو معلوم ہوا کہ یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ان ایام کی تصویر ہے جب انہیں عیسائی عقائد کے مطابق مصلوب کیا جارہا تھا۔

اطالوی فنکار سیمابے نے اس سلسلے کی 11 پینٹنگ بنائی تھی اور ان میں سے یہ والی پینٹنگ روس سے فرانس پہنچی تھی۔ اس کی قیمت چالیس لاکھ سے 66 لاکھ ڈالر کے درمیان لگائی گئی ہے۔

13 ڈالر کے سامان میں 6 لاکھ ڈالر کا ہیرا برآمد

1986 میں لندن کی خاتون ڈیبرا گوڈارڈ نے ایک سیل سے شیشے کی انگوٹھی 13 ڈالر میں خریدی تھی جو ایک عرصے تک اس کے پاس رہی۔

یہاں تک کہ ان کی والدہ کی ساری کمائی ایک جعل ساز لے اُڑا تو ڈیبرا نے مدد کے لئے گھر کی ایک ایک شے فروخت کردی۔ جب انہوں نے انگوٹھی کو غور سے دیکھا تو اس پر قیمتی شے کا گمان ہوا۔ ایک جوہری کو جب دکھایا گیا تو اس کی آنکھی پھٹی رہ گئی کیونکہ وہ ایک 26 قیراط کا ہیرا تھا۔ ڈیبرا نے اسے 6 لاکھ سے زائد ڈالر میں نیلام کیا اور اس سے اپنی والدہ کی مالی مدد کی۔

امریکی قرار دادِ آزادی

1770 میں امریکی آزادی کے بعد اس کی قرار داد بڑے اہتمام سے ایک پوسٹر کی صورت میں صرف 500 کی تعداد میں چھاپی گئی تھیں۔ 1989 تک اس کی صرف 23 کاپیاں ہی بچی تھیں۔ فلاڈیلفیا کے ایک شخص نے صرف چار ڈالر میں ایسی ہی ایک قرارداد خریدی جو فریم کی وجہ سے خریدی گئی تھی۔ بعد میں یہ انہیں 500 کاپیوں میں سے ایک نکلی جو پہلے چھاپی گئی تھیں۔

نیلامی میں یہی چار ڈالر کی فریم شدہ تصویر 24 لاکھ 20 ہزار ڈالر میں فروخت ہوئی۔

ایڈمور شہابیہ

مشی گن کے علاقے ایڈمور کے رہائشی کو اپنے کھیت کی خریداری پر اس کے کنارے ایک 22 پاؤنڈ وزنی لوہے کا ٹکڑا بھی ملا جس کے بارے میں پرانے مالک نے کہا تھا کہ شاید یہ 1930 میں ملنے والا ایک آہنی شہابِ ثاقب تھا۔ اس کے بعد مشی گن یونیورسٹی کے ایک ارضیات داں کو یہ شہابیہ دکھایا گیا تو انکشاف ہوا کہ یہ آسمانی سوغات ہے۔ اب اس شہابی ٹکڑے کا نام ایڈؑمور رکھا گیا ہے جس کی قیمت ایک لاکھ ڈالر سے زائد ہے۔

بے قیمت لیکن انمول پینٹنگ

برطانوی شہر کینٹربری میں 2000 میں ایک شخص نے  30 پاؤنڈ کی ایک پینٹںگ کباڑ سے خریدی جو کئی برس تک الماری میں پڑی رہی۔

پینٹنگ میں انیسویں صدی کا ایک منظر دکھایا گیا ہے اور اس کی پشت پر دستخط کئے گئے ہیں۔ ماہرین کو دکھایا گیا تو یہ انیسویں صدی کے مشہور مصور جان کانسٹیبل کا ایک شاہکار ہے اور اب اس کی قیمت چار سے پانچ لاکھ ڈالر ہے۔

ایک غارت گر کی تصویر

2015 میں کیلیفورنیا کی ایک دکان سے صرف دو ڈالر کی ایک تصویر فروخت کی گئی اور بعد میں معلوم ہوا کہ اس میں امریکا کا مشہور مجرم، ڈکیت اور قاتل بلی دی کِڈ بھی نمایاں ہے جو اپنے دوستوں کے ساتھ موجود ہے۔

بِلی دی کڈ کا اصل نام ہینری مک کارتھی تھا جو کم عمری میں ہی جرائم پیشہ بن گیا تھا اور 1881 میں صرف 22 سال کی عمر میں مارا گیا تھا۔ ماہرین کے مطابق وہ فارغ اوقات میں دوستوں کے ساتھ کھیلتا تھا اور خواتین کا رسیا بھی تھا۔ اب اس تصویر کی قیمت 50 لاکھ ڈالر سے زائد ہے.

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔