- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
امریکا نے چاند پر بھی فوجی اڈے کا منصوبہ بنالیا
ورجینیا: امریکا نے دنیا کی پہلی خلائی فوج بنانے کے بعد اب چاند پر فوجی اڈّا تعمیر کرنے کا منصوبہ بھی بنالیا ہے، تاہم یہ نہیں معلوم کہ اس پر کام کب شروع ہوگا اور کب تک مکمل ہوگا۔
گزشتہ دنوں امریکی فضائیہ کی ’’انگیج اسپیس کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے یو ایس اسپیس کمانڈ کے سربراہ، جان شا نے باضابطہ طور پر تصدیق کی کہ امریکا ’’مستقبل میں کسی موقع پر‘‘ اپنے فوجیوں کو خلا میں اور چاند پر تعینات کرے گا۔ البتہ انہوں نے اعتراف کیا کہ چاند پر فوجی اڈوں کی منزل ابھی بہت دور ہے۔
تکنیکی طور پر چاند انسانی رہائش کےلیے بالکل بھی موزوں نہیں، لہذا پہلے مرحلے میں وہاں خودکار یا نیم خودکار روبوٹس بھیجے جائیں گے جو وہاں امریکی فوجیوں کےلیے محفوظ رہائش گاہیں اور فوجی اڈّے تعمیر کریں گے۔ اس کے بعد ہی کہیں جا کر امریکی فوجیوں کو وہاں منتقل کیا جائے گا۔
سرِدست ایک خلائی پرواز کا خرچہ کروڑوں ڈالر میں ہوتا ہے جبکہ چاند پر صرف چند انسانوں کو اتارنے کے اخراجات اربوں ڈالر پر پہنچتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ چاند پر بستی تعمیر کرنے کےلیے سیکڑوں پروازوں کی ضرورت ہوگی، لہذا صرف ایک چھوٹا سا فوجی اڈا تعمیر کرنے پر بھی کھربوں ڈالر خرچ ہونے کا امکان ہے۔
امریکی معیشت فی الحال اتنے خطیر اخراجات کا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں۔ اس کے باوجود یو ایس اسپیس فورس اور امریکی خلائی ادارے ’’ناسا‘‘ نے گزشتہ ہفتے ایک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت یہ دونوں ادارے انسانی خلائی پرواز اور ’’سیارہ زمین کے دفاع‘‘ سے متعلق درجنوں منصوبوں پر باہمی اشتراک و تعاون کے ساتھ کام کریں گے۔
ان منصوبوں میں موجودہ روبوٹ ٹیکنالوجی میں مزید جدت لانا بھی شامل ہے تاکہ وہ چاند یا کسی دوسرے سیارے پر پوری آزادی اور خودمختاری کے ساتھ کام کرسکیں؛ اور ممکنہ طور پر انسانی بستیوں کی تعمیر بھی کرسکیں۔
اگر امریکا واقعتاً اس بارے میں سنجیدہ ہے تو ہمیں آنے والے برسوں میں وہاں خلائی ٹیکنالوجی کے حوالے سے انقلابی پیش رفت اور غیرمعمولی سرمایہ کاری نظر آنی چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔