- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
امریکا میں کورونا وائرس کی ’’تیسری لہر‘‘ کا آغاز
واشنگٹن: اس وقت جبکہ ناول کورونا وائرس کی عالمی وبا کی دوسری لہر نے پوری دنیا کو لپیٹ میں لے رکھا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا میں اس وبا کی تیسری لہر بھی شروع ہوچکی ہے۔
واضح رہے کہ کووِڈ 19 کی عالمی وبا سے مقابلے میں امریکا اور بھارت کو ناکام ترین ممالک قرار دیا جارہا ہے جہاں اب تک اس وبا کی شدت نہ صرف برقرار ہے بلکہ اس میں اضافہ بھی ہورہا ہے۔
جمعہ 23 اکتوبر کو امریکا میں کورونا وائرس کے 83,757 مصدقہ نئے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 26 اکتوبر کو یہ تعداد 74,323 رہی۔
واشنگٹن پوسٹ میں شائع شدہ ایک تجزیئے کے مطابق، امریکا میں اب تک کورونا وائرس کی دو لہریں آچکی ہیں جبکہ کورونا وائرس متاثرین کی تعداد میں حالیہ اضافے کو تیسری لہر قرار دیا جارہا ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ تیسری لہر کہیں زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے جبکہ دسمبر 2020 تک امریکا میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد تین لاکھ سے بھی زیادہ ہونے کا خدشہ ہے۔ سرِدست یہ تعداد ڈھائی لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے جبکہ اکتوبر کا مہینہ بھی ختم نہیں ہوا ہے۔
امریکا میں ادویہ اور غذاؤں سے متعلق مرکزی ادارے ’’فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن‘‘ (ایف ڈی اے) کے سابق سربراہ اسکاٹ گوٹلیب نے گزشتہ روز سی این بی سی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں خیال ظاہر کیا کہ بیشتر امریکی ریاستوں میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ بہت کم وقت میں اور بہت تیزی سے بڑھ سکتا ہے۔
طبی ماہرین ٹرمپ انتظامیہ کے طرزِ عمل پر شدید نالاں ہیں جس نے پہلے اس وبا کی موجودگی سے انکار کیا، پھر اس کا پھیلاؤ روکنے میں تاخیر کرنے کے ساتھ ساتھ ناکافی اقدامات کا سہارا لیا۔ اب امریکی حکومت کا سارا زور اس وائرس کی دوا (بشمول ویکسین) تیار کرنے پر ہے لیکن اب بھی کورونا وبا کو قابو کرنے پر کوئی خاص توجہ نہیں دی جارہی۔
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا میں کورونا وبا کی پہلی لہر کبھی ختم ہی نہیں ہوئی تھی اس لیے یہاں دوسری اور تیسری لہر کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
اس سے قطع نظر کہ امریکا میں کورونا متاثرین کی تعداد میں حالیہ اضافے کو تیسری لہر کہا جائے یا نہیں، اتنا بہرحال طے ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ایک بڑی وبا کے مقابلے میں خود کو بدترین طور پر ناکام ثابت کردیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔