نیوزی لینڈ نے لاعلاج مریضوں کو ہمدردانہ موت کی اجازت دیدی

ویب ڈیسک  جمعـء 30 اکتوبر 2020
عوام نے استصواب رائے میں موت کے حق کے قانون 2019 کی منظوری دے دی

عوام نے استصواب رائے میں موت کے حق کے قانون 2019 کی منظوری دے دی

ویلنگٹن: نیوزی لینڈ کے عوام نے ریفرنڈم میں لاعلاج مریضوں کو ہمدردانہ موت کی اجازت دینے کے حق میں ووٹ دے دیا۔

نیوزی لینڈ میں ہمدردانہ موت پر استصواب رائے کرایا گیا جس میں 65.2 فیصد ووٹ اس کے حق میں ڈالے گئے جس کے نتیجے میں ملک میں موت کے حق کے قانون 2019 کی منظوری دے دی گئی۔

اس قانون کے تحت ایسے لاعلاج مریض جن کے بارے میں ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ وہ 6 ماہ سے زیادہ زندہ نہیں رہ سکیں گے، انہیں اپنی مرضی سے ہمدردانہ موت کو گلے لگانے کی اجازت ہوگی اور اس کے لیے دو ڈاکٹرز کی منظوری درکار ہوگی۔ اس قانون کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اس میں احتیاطی تدابیر اور مناسب حفاظتی اقدامات کا دھیان نہیں رکھا گیا۔

حکومت کے لیے اس استصواب رائے پر عمل درآمد لازمی ہے اور نومبر 2021 سے ملک میں یہ قانون نافذ ہوجائے گا جس کے نتیجے میں نیوزی لینڈ دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہوگیا ہے جہاں ہمدردانہ موت قانونی ہے۔ ان میں نیدرلینڈز اور کینیڈا بھی شامل ہیں۔

نیوزی لینڈ میں ہمدردانہ موت کے ساتھ ساتھ حشیش، گانجا جیسی منشیات کو قانونی قرار دینے پر بھی استصواب رائے کرایا گیا جسے عوام نے معمولی فرق سے مسترد کردیا۔ اس قانون کے خلاف 53.1 اور حق میں 46.1 ووٹ ڈالے گئے۔

ہمدردانہ موت کے قانون کو نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسنڈا آرڈرن اور اپوزیشن لیڈر جوڈتھ کولنز دونوں کی حمایت حاصل تھی اور اسی لیے اس کے منظور ہونے کے بھی کافی امکانات تھے۔

واضح رہے کہ ہمدردانہ موت میں لاعلاج مریض کو مرنے میں مدد فراہم کی جاتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔