- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
کابل یونیورسٹی پر مسلح افراد کے حملے میں جاں بحق طلبا کی تعداد 30 ہوگئی
کابل: افغانستان میں کابل یونیورسٹی پر ایرانی کتب میلے کی افتتاحی تقریب میں مسلح افراد نے حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں جاں بحق ہوئے والوں کی تعداد 25 سے بڑھ کر 30 ہوگئی ہے جب کہ 18 افراد زخمی ہیں۔
افغان میڈیا کے مطابق کابل یونیورسٹی میں ایرانی کتب میلے کی افتتاحی تقریب میں ایران اور افغان کے اعلیٰ حکام شریک تھے جس کے دوران تین دہشت گرد جامعہ کے مرکزی دروازے پر پہنچے جن میں سے ایک نے خود کو دھماکے سے اُڑالیا جب کہ بقیہ دونوں فائرنگ کرتے ہوئے اندر داخل ہوگئے۔
حملے کی اطلاع ملنے پر کابل پولیس نے یونیورسٹی کا چاروں طرف سے گھیراؤ کرلیا، حملہ آوروں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان 6 گھنٹے تک جھڑپ جاری رہی جس میں دونوں حملہ آور مارے گئے جب کہ اس دوران 30 افراد جاں بحق اور 18 زخمی ہوگئے۔
افغان حکام کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد 50 سے زائد افراد کو اسپتال لایا گیا ہے جن میں 25 کے ہلاک ہونے کی تصدیق کردی گئی ہے جب کہ 18 سے زائد زخمی ہیں۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تر طلبا شامل ہیں۔
ادھر ترجمان طالبان نے عسکری کارروائی میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں پر حملے نہیں کرتے۔ دوسری جانب سیکیورٹی حکام نے امکان ظاہر کیا ہے کہ حملہ داعش جنگجوؤں نے کیا ہو۔
واضح رہے کہ افغانستان کی سب سے بڑی یونیورسٹی میں منعقد ہونے والے کتب میلے میں 40 سے زائد ایرانی پبلشرز نے اسٹال لگائے تھے اور افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے ایرانی سفیر بہادر امینی اور ثقافتی اتاشی مجتبیٰ نوروزی کو بھی یونیوسٹی آنا تھا۔
پاکستان کی کابل یونیورسٹی پر حملے کی شدید مذمت
پاکستان نے کابل یونیورسٹی میں حملے کی شدید مذمت اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہا کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ لواحقین سے دلی ہم دردی ہے۔ دکھ کی گھڑی میں افغان عوام کے ساتھ ہیں۔ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے. پرامن اور مستحکم افغانستان کی حمایت جاری رکھیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔