کرکٹ کا ہاکی جیسا حال زیادہ دور نہیں لگتا

سلیم خالق  بدھ 4 نومبر 2020
پی سی بی نے ڈومیسٹک کرکٹ کا تیاپانچہ کر دیا،بیچارے غریب کرکٹرز بھوکے مر رہے ہیں، ہزاروں کا روزگار چھن گیا۔
  فوٹو : فائل

پی سی بی نے ڈومیسٹک کرکٹ کا تیاپانچہ کر دیا،بیچارے غریب کرکٹرز بھوکے مر رہے ہیں، ہزاروں کا روزگار چھن گیا۔ فوٹو : فائل

’’سلیم بھائی سیریز ختم ہو گی تب میں آپ سے پھر بات کروں گا اورآپ خود کہیں گے واقعی زمبابوے کمزور ٹیم نہیں ہے‘‘ پاکستان آمد کے بعد جب میری زمبابوین آل راؤنڈر سکندر رضا سے بات ہو رہی تھی تو انھوں نے یہ جملہ کہا، اس وقت میں دل میں سوچ رہا تھا کہ یہ بیچارہ ایسے ہی بول  رہا ہے۔

ایک ایسی ٹیم جس کے 5 کھلاڑیوں کے نام بھی شائقین کرکٹ کو نہیں معلوم ہوں گے وہ ہوم گراؤنڈ پر پاکستان جیسے مضبوط حریف کو کیسے زیر کرے گی، مگر میں غلط تھا، ابھی ابھی سکندر رضا کو مبارکباد کا واٹس ایپ میسیج بھیج کر میں نے اس کا اعتراف بھی کیا، یہ شکست پاکستان کرکٹ کی اصل عکاس ہے۔

آپ سوشل میڈیا پر چھوٹی چھوٹی باتوں کو لاکھ بڑا بنا کرپیش کریں،لوگوں سے تعریفیں کرائیں مگر ہاری ہوئی ٹیم کو فاتح قرار نہیں دے سکتے، اگر میں سچ کہوں تو مجھے حقیقت میں یہ خدشہ محسوس ہونے لگا ہے کہ اگر موجودہ کرکٹ بورڈ آفیشلز مزید چند برس رہے تو ملک میں کرکٹ کا حال ہاکی جیسا ہو جائے گا، یہ دور ایسا  ہے کہ اگر آپ سچ بولیں یا لکھیں تو منفی سوچ کے طعنے ملنے لگتے ہیں، سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس سے بْرا بھلا کہا جاتا ہے، مگر اس سے حقیقت چھپ نہیں سکتی۔

ہم ورلڈکپ جیتنے کا خواب دیکھتے ہیں اور زمبابوے کو ہرایا نہیں جا رہا، ٹیم کی کوئی سمت نظر نہیں آ رہی، باصلاحیت کرکٹرز نظرانداز اور ذاتی پسند ناپسند کو ترجیح دی جاتی ہے، ہائی پرفارمنس سینٹر اور ڈومیسٹک کرکٹ پر پانی کی طرح پیسہ بہایا جا رہا ہے، نتائج کا پوچھو تو کہیں گے اس میں چند برس لگ سکتے ہیں، مصباح کی کوچنگ کے کیا کہنے، میں نہیں مان سکتا کہ سپر اوور میں افتخار احمد اور خوشدل شاہ کو بھیجنے کا فیصلہ بابر اعظم نے کیا، مصباح نجانے کون سا عینک پہنتے ہیں جس سے انھیں افتخار ڈان بریڈ مین نظر آنے لگتے ہیں۔

پاکستان ٹیم تقریباً میچ ہار گئی تھی بابر اعظم نے وہاب ریاض کی مدد سے اسے ٹائی کرایا، کپتان کو میچ فنش کرناچاہیے تھا مگر ایک اکیلے بابر سے ہم کتنی امیدیں رکھیں، کرکٹ ٹیم گیم ہے ایک کھلاڑی پر سارا بوجھ نہیں ڈال دینا چاہیے، آخری گیند پر موسیٰ خان کے چوکے نے میچ ٹائی کرایا تو پاکستانی ٹیم کو سپر اوور میں فتح کا نادر موقع ملا مگر شرم کی بات ہے کہ صرف 2 رنز بنائے جس کے بعد فتح کا سوچنا دیوانے کا خواب ہوتا، آخر بابر کتنا تھک گئے تھے؟ کیا وہ مزید ایک اوور بیٹنگ نہیں کر سکتے تھے، ان کو ہی آنا چاہیے تھا مگر یہاں غلط فیصلہ ہوا جس کا خمیازہ بھگتنا پڑا، سیریز کا پہلا میچ بھی پاکستان ہارتے ہارتے بچا تھا، افتخار نے گوکہ دوسرے میچ میں 5 وکٹیں لیں مگر بیٹسمین کیسے اونچے شاٹ کھیل کر آؤٹ ہوئے وہ سب نے دیکھا، آخر مصباح ان سے چاہتے کیا ہیں۔

ٹیم میں کوئی فنشر موجود نہیں، پاور ہٹر بھی نظر نہیں آتے، سرفراز اسکواڈ سے باہر ہوئے تو رضوان ریلیکس ہو گئے اور پوری سیریز میں ناکام رہے،امام الحق نے ایک نصف سنچری بنائی مگر وہ ٹیم سے زیادہ اپنے لیے کھیلتے ہیں، عابد علی بجھے بجھے دکھائی دیے، حیدر علی 2 مواقع ملنے کے باوجود بڑی اننگز نہ کھیل سکے۔

بولنگ میں شاہین شاہ آفریدی ، وہاب ریاض اور افتخار احمد نے 5،5 وکٹیں لیں مگر محمد حسنین نے ایک ہی میچ میں اتنے شکار کر لیے، انھیں پہلے ہی آزمانا چاہیے تھا، شاہین کو تینوں طرز میں مسلسل کھلایا جا رہا ہے، اس سے وہ انجری کا شکار بھی ہو سکتے ہیں مگر کوئی اس بارے میں سوچ ہی نہیں رہا، فہیم اشرف نے آخری13میں سے7میچز میں کوئی وکٹ نہیں لی، اس کے باوجود نجانے کیوں انھیں بار بار کم بیک کرایا جاتا ہے،اس وقت ہماری کرکٹ صرف ایک کھلاڑی بابر اعظم کے گرد گھوم رہی ہے، اگر خوانخواستہ وہ کبھی آؤٹ آف فارم ہوئے تو نجانے اور کیا ہوگا،کپتانی کے ساتھ بیٹنگ لائن کا بوجھ  بھی انہی کے کندھوں پر ہے، اب بورڈ ٹیسٹ قیادت بھی سونپ رہا ہے،اس سے بابر بھی دباؤ کا شکار ہو جائیں گے جس کا اثر کارکردگی پر پڑ سکتا ہے۔

پی سی بی نے ڈومیسٹک کرکٹ کا تیاپانچہ کر دیا،بیچارے غریب کرکٹرز بھوکے مر رہے ہیں، ہزاروں کا روزگار چھن گیا، سب کی زبان بندی کر دی، ڈر کے مارے کوئی کچھ بولتا بھی نہیں،کلب کرکٹ بھی نہیں ہو رہی، البتہ سوشل میڈیا پر ایسا لگتا ہے جیسے پی سی بی سے اچھا کوئی بورڈ ہی نہیں ہے،آخر کب تک ایسا ہوتے رہے گا،مصباح الحق کو جب ہیڈ کوچ اورچیف سلیکٹربنایا تو وسیم خان اپنے فیصلے کو بہترین قرار دے رہے تھے پھر خود انھوں نے ہی ان سے ایک ذمہ داری واپس لی، مگر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جلد ٹیم کے لیے کوئی نیا کوچ بھی تلاش کرنا پڑے گا، مصباح  ناکام ثابت ہو رہے ہیں،دوسری جانب بغیرریگولر کوچ کے پاکستان آنے والی زمبابوین ٹیم اپ سیٹ کر رہی ہے۔

وقار یونس کس بات کے بولنگ کوچ ہیں،22 رنز پر 3 وکٹیں گنوانے والی ٹیم سے 278 رنز بنوا دیے آپ کر کیا رہے تھے؟ اب اتنی بڑی شکست ہوئی ہے مگر سب دبک کر بیٹھ گئے ہوں گے، یہ لوگ پاکستانی عوام کو بے وقوف سمجھتے ہیں جو 2 دن شور مچا کر سب بھول جائے گی اور بورڈ ایسے ہی غلطیاں کرتے رہے گا، کیا کوئی اس ناکامی کی ذمہ داری سنبھالنے آگے آئے گا؟ وہ ٹیم جو 2 سال سے کسی بڑے حریف کو نہ ہرا سکے آپ اس سے ہار گئے اور کوئی شرمندگی بھی محسوس نہیں ہو رہی، ایسا کیسے چلے گا۔

کب تک پاکستان ٹیم کے ساتھ ہی ایسے ’’اپ سیٹ‘‘ ہوتے رہیں گے، وزیر اعظم عمران خان کو اس شکست کا نوٹس لینا چاہیے، زمبابوے کا پاکستان کو اس کے اپنے گراؤنڈ پر ہرا دینا کوئی معمولی بات نہیں اس سے ہماری کرکٹ کے زوال کی جانب اشارہ ہو رہا ہے، کاش حکمران اس کھیل کی جانب توجہ دیں اگر ایسا نہ ہوا تو ہاکی جیسا حال زیادہ دور نہیں لگتا۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پرمجھے @saleemkhaliq پرفالو کر سکتے ہیں)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔