- تنزانیہ میں طوفانی بارشیں؛ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 155 افراد ہلاک
- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ 30 اپریل کو سماعت کریگا
- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کی پاکستان کے خلاف بیٹنگ جاری
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
گرم ہوائی دریا انٹارکٹک کی برف پگھلارہے ہیں
ابو ظبی: انٹارکٹیکا سے ایک عجیب خبرآئی ہے کہ وہاں گرم ہوا ایک ندی کی صورت میں پھر رہی ہے اوراس کی شدت سے جگہ جگہ برف پگھل رہی ہے جس سے بڑے گڑھے بن گئے ہیں۔ اس طرح وہاں کی برف تیزی سے پگھل رہی ہے۔
اس طرح کسی دریا کی طرح تیرتے ہوئے گرم ہوا کے تھپیڑے ، انٹارکٹیکا سمندر پر کسی پپڑی کی طرح جمی برف کو گھلا کر وہاں بڑی خالی جگہوں کو بڑھا رہے ہیں۔
عموماً سمندری طوفان بھی اس کی وجہ بنتے ہیں جنہیں ’پولنیا ‘ کہا جاتا ہے۔ اب تک سینکڑوں کلومیٹر وسیع گڑھے دیکھے گئے ہیں ۔ لیکن اب تک سائنسداں یہ جاننے سے قاصر ہیں کہ سمندری طوفان کبھی تو برف گھلارہے ہیں اور کبھی انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاتے اور یہی ایک معمہ ہے جسے اب تک سمجھا نہیں گیا تھا۔
ابوظہبی میں واقع خلیفہ یونیورسٹی کی پروفیسر ڈیانا فرانسِس پرامید ہیں کہ انہوں نے اس سوال کا جواب ڈھونڈ لیا ہے۔ اس میں سیٹلائٹ تصاویر اور کلائمٹ ڈیٹا کا بغور جائزہ لیا گیا ہے۔ اس کے لیے 1973 سے 2017 تک ویڈال سمندر میں پولنیا بننے کے بڑے واقعات پر غور کیا گیا۔
تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ آسمان میں حرارت اور پانی کے بخارات طویل فاصلوں تک سفرکرتے رہتے ہیں جنہیں ’ فضائی دریا‘ کہا جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک دریا 2017 میں جنوبی امریکہ سے چلا اور ویڈل سمندر تک آپہنچا۔ پھر دوماہ قبل ستمبر میں ویڈل سمندر کے اوپر کی ہوا اتنی بڑھی کہ اس سے درجہ حرارت یکدم 10 درجے سینٹی گریڈ بڑھ گیا۔
اس سے برف کمزور ہوجاتی ہے اور بعد میں آنے والے طوفان اسے مزید توڑنے لگتے ہیں۔ لیکن ڈیانا کہتی ہیں کہ فضائی دریا سمندری طوفانوں کو مزید گرم کردیتے ہیں اور ان دونوں کے درمیان مضبوط تعلق سامنےآیا ہے۔
آب و ہوا میں تبدیلی (کلائمٹ چینج) کو اس کا ذمے دار ٹھہرایا گیا ہے۔ جیسے ہی برف گھلتی ہے سمندر کھل جاتا ہے اور مزید برف پگھلنے کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔