- تخریب کاری کے خدشے پر ملیر جیل میں رینجرز کا اچانک سرچ آپریشن
- ناسا کا کیپ اسٹون سیٹلائٹ سے رابطہ بحال
- برطانیہ اور امریکا نے چین کو 'خطرناک' قرار دے دیا
- پی ٹی آئی نے شکست دیکھ کر سینٹ ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کیا، شرجیل انعام میمن
- کراچی میں رات کے وقت مختلف علاقوں میں ہلکی اور تیز بارش
- بھارت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ حکمراں جماعت میں کوئی مسلمان وزیر شامل نہیں
- سیکیورٹی فورسز کا شمالی وزیرستان میں آپریشن، سپاہی شہید
- پنجاب کی مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کے 5 امیدوار کامیاب
- بشری بی بی کی مبینہ آڈیو کی فرانزک ہونی چاہیے، فواد چوہدری
- خیبر پختونخوا حکومت کا فروغِ تعلیم کیلئے طالبات کو ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ
- اسلام آباد میں مسلح افراد تین ساتھیوں کو تھانے سے چھڑا کر لے گئے
- بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے 39 افراد جاں بحق، اموات میں اضافے کا خدشہ
- قومی کرکٹ ٹیم ٹیسٹ سیریز کیلئے سری لنکا پہنچ گئی
- عمران ریاض کے خلاف درج مقدمے میں ایف آئی اے کی تمام دفعات غیر قانونی قرار
- دریائے جہلم میں ایک ہی خاندان کے تین بچے ڈوب گئے
- حلیم عادل شیخ کی گرفتاری غیر قانونی قرار، فوری رہائی کا حکم
- قومی اقتصادی کونسل نے حیدر آباد تا سکھر موٹر وے کی تعمیر کی منظوری دیدی
- پی ٹی آئی کارکن کی معمولی تلخ کلامی پر جدید ہتھیار سے فائرنگ، شہری زخمی
- حکومت کا پاکستان کی 75ویں سالگرہ شایان شان طریقے سے منانے کا اعلان
- عالمی برادری ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے، امیرِ طالبان
دورہ نیوزی لینڈ، چند روز کی قید تنہائی کے بعد آزادی ہوگی

آج لاہور میں ٹیم کے کورونا ٹیسٹ ،مثبت نتیجے کے حامل پلیئر یا آفیشل کا دورے پر جانے کا امکان ختم ہو جائے گا۔ فوٹو: فائل
کراچی: نیوزی لینڈ میں قومی کرکٹرز کو چند روزکی قید تنہائی کے بعد آزادی حاصل ہوگی جب کہ انگلینڈ کے برخلاف وہاں 14روزبعدگھومنے پھرنے کی اجازت مل جائیگی۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم22 اور 23 نومبر کی درمیانی شب3 بجے نیوزی لینڈ روانہ ہوگی،اس سے قبل ہفتے کو تمام کھلاڑیوں اورآفیشلزکا کورونا ٹیسٹ ہونا ہے،اگر کسی کا نتیجہ مثبت رہا تو وہ اسکواڈ سے باہرہو جائے گا۔
دورہ انگلینڈ سے قبل بعض کرکٹرز و آفیشلز کی رپورٹس مثبت آئی تھیں مگر بعد میں وہ کلیئرہو کر جاتے رہے، البتہ نیوزی لینڈکاکوویڈ قانون کسی متاثرہ کرکٹرکو بعد میں بھی جانے کی اجازت نہیں دیتا،اس لیے ہفتے کو ٹیسٹنگ کے بعد کھلاڑی بے چینی سے منفی رپورٹ کا انتظار کریں گے۔
کورونا فری نیوزی لینڈ کسی قسم کا خطرہ مول لینے کو تیار نہیں ہے، بورڈ نے پی ایس ایل اور بعد میں بھی پلیئرز کی ٹیسٹنگ رپورٹس طلب کی تھیں، پلان کے مطابق قومی ٹیم آکلینڈ پہنچنے کے بعد 3 دن مکمل آئسولیشن میں رہے گی۔ اس دوران کمرے سے باہر نکلنے اور ایک دوسرے سے ملاقات کی بھی اجازت نہیں ہو گی۔
ایک ٹیسٹ کلیئر کرنے کے بعد چوتھے روز 15،15 افراد کے گروپس بنائے جائیں گے، ان میں پلیئرز اور آفیشلز دونوں شامل ہوں گے، یہ چاروں گروپس اپنے مخصوص ایریاز میں رہیں گے، انھیں صرف اپنے گروپ کے افراد سے ہی ملاقات کی اجازت ہو گی،اس دوران ٹریننگ بھی الگ وقت میں کریں گے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل ویسٹ انڈین کرکٹرز نے اس پروٹوکول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک دوسرے کے گروپ کو کھانے پر جوائن کیا تھا، جس پر انھیں مزید آئسولیشن اختیار کرنا پڑی اور کوچ نے معافی بھی مانگی تھی، پاکستانی کرکٹرز و آفیشلز11 روز بعد ٹیسٹ میں کلیئرنس پر یکجا ہو جائیں گے۔ اس کے بعد انھیں ساتھ رہنے اور ٹریننگ کی اجازت مل جائے گی۔
انگلینڈ میں کھلاڑی صرف ہوٹل اور اسٹیڈیم تک ہی محدود رہے تھے مگر نیوزی لینڈ میں وہ آزادانہ باہر گھوم پھر بھی سکیں گے، کراؤڈ بھی میچز میں آئے گا، کھلاڑیوں کی فیملیز کو ساتھ جانے کی اجازت نہیں، بائیو ببل میں رہنے پر بعض کرکٹرز نے اعتراض کیا تھا مگرپاکستان کرکٹ بورڈ کا کسی ماہر نفسیات کے ساتھ سیشن کرانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
پی سی بی ترجمان کے مطابق کھلاڑی اب اس ماحول کے عادی ہو چکے، نیوزی لینڈ میں انھیں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، وہاں ماحول ویسے ہی ریلکس ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔