پاکستان میں میری صرف ایک پراپرٹی ہے جو حکومت نے چھین لی، اسحاق ڈار

ویب ڈیسک  منگل 1 دسمبر 2020
عمران خان کی حکومت کی کیا ساکھ ہے؟ دنیا دھاندلی اور چوری شدہ انتخابات دیکھ چکی ہے (فوٹو: بی بی سی)

عمران خان کی حکومت کی کیا ساکھ ہے؟ دنیا دھاندلی اور چوری شدہ انتخابات دیکھ چکی ہے (فوٹو: بی بی سی)

 لندن: سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ان کی پاکستان میں صرف ایک پراپرٹی ہے، جو حکومت نے ان سے چھین لی، ملک سے باہر جائیداد میری نہیں بچوں کی ہیں جو 17 سال سے کمارہے ہیں اور خود مختار ہیں۔

یہ بات انہوں ںے بی بی سی کے پروگرام ہارڈ ٹاک میں بات کرتے ہوئے کہی۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ وہ بیمار ہیں اس لیے پاکستان نہیں جاسکتے، پاکستان میں اس وقت فاشسٹ حکومت ہے، ہمارا حتمی مقصد جمہوریت کی بالا دستی، شفاف الیکشن اور قانون پر عمل درآمد ہے۔

اسحاق ڈار کو بی بی سی کے پروگرام ’’ہارڈ ٹاک‘‘ میں انٹرویو کے دوران اس وقت مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جب میزبان اسٹیفن سیکر نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما کو سخت سوالات کرکے الجھائے رکھا۔ کرپشن کو لے کر ذاتی اور خاندان کی جائیدادوں سے متعلق سوال پر میزبان اور مہمان کا مکالمہ طول پکڑ گیا۔

پروگرام کے میزبان نے مسلم لیگ (ن) کی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے جب پاک فوج پر تنقید کو منافقت قرار دیا تو اسحاق ڈار نے اس کی سختی سے تردید کی۔

اینکر نے کہا کہ نواز شریف اور آپ سزا یافتہ ہیں اور علاج کی غرض سے لندن میں بیٹھے قبل از وقت انتخابات کی بات کر رہے ہیں تو آپ دونوں کی کیا ساکھ ہے؟ اس پر اسحاق ڈار نے الیکشن میں مینڈیٹ چوری کرنے کا الزام دہرایا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ عمران خان کی حکومت کی کیا ساکھ ہے؟ دنیا دھاندلی اور چوری شدہ انتخابات دیکھ چکی ہے، ہم نے تجربہ کیا ہے، سنہ 2018ء میں رائے عامہ کے تمام جائزوں نے پیشگوئی کی تھی کہ مسلم لیگ نواز جیت جائے گی۔

میزبان نے انہیں بتایا کہ ’یورپی یونین مانیٹرنگ ٹیم نے اپنی رپورٹ میں الیکشن کے دوران کچھ مخصوص جگہوں پر ایک نہیں بلکہ کئی جماعتوں کی جانب سے کی گئی خلاف وزریوں کا ذکر کیا تھا لیکن مجموعی طور پر نتائج کو قابل اعتماد قرار دیا تھا۔

جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ ’شاید آپ نے تمام رپورٹس نہیں پڑھیں‘ تو میزبان نے کہا کہ ’آپ اپنی مرضی سے کوئی بھی رپورٹ دیکھ سکتے ہیں، ہم تو صرف آپ کو ایک آزاد اور انتہائی قابل احترام ادارے کی رپورٹ بتا رہے ہیں۔‘

سوال پوچھا گیا کہ کیا وہ لندن میں بیٹھ کر پاکستان میں نیا معاشی اور سیاسی عدم استحکام لانا چاہتے ہیں جس پر انہوں ںے کہا کہ ’یہ سیاسی عدم استحکام کی بات نہیں، یہ نالائقی، کارکردگی نہ ہونے، دو سال میں پاکستان کی معیشت تباہ کرنے کی بات ہے، کورونا سے پہلے سنہ 1952ء کے بعد پہلی بار پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار منفی ہوئی۔

بیرون ملک پراپرٹی سے متعلق انہوں نے کہا کہ ملک سے باہر جائیداد میری نہیں اہل خانہ کی ہیں، لندن کا ولا میرے بچوں کا ہے جو 17 سال سے کمارہے ہیں، میری پاکستان میں صرف ایک پراپرٹی ہے جو حکومت نے ضبط کرلی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔