- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
- عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں منظور، طبی معائنہ کروانے کا حکم
- حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، تمام ڈرونز مار گرائے؛ ایران
- 25 برس مکمل، علیم ڈار دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے
- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر حملہ، خودکش بمبار کی شناخت
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
- 9 مئی کیسز؛ فواد چوہدری کی 14 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
آپ کو دیکھ کر تیز اور سست ہونے والا ’ردِعمل‘ ویڈیو نظام
اسٹینفرڈ: اگر کوئی یوٹیوب پر جوڈو، یوگا، ورزش اور دیگر ویڈیو دیکھتا ہے تو اسے بنانے والے اپنی رفتار سے حرکت کرتا ہے جبکہ اسے دیکھ کر نقل کرنے والا پیچھے رہ جاتا ہے۔ اس خامی کو دیکھتے ہوئے ایک ایسا نظام بنایا ہے جو کیمرے سے دیکھنے والے کی حرکات نوٹ کرتے ہوئے ویڈیو چلنے کی رفتار آہستہ یا تیز کرسکتا ہے۔
اسے’ردِ عمل پرمبنی ویڈیو پلے بیک‘ یعنی ری ایکٹو پلے بیک کا نام دیا گیا ہے جسے برطانیہ کی لینکاسٹر یونیورسٹی، کیلیفورنیا اسٹینفرڈ یونیورسٹی، اور ایف ایکس لیبارٹری نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے۔ یہ بہ یک وقت ہارڈویئر اور سافٹ ویئر کا مجموعہ ہے۔
اس میں مائیکروسافٹ کا بنا بنایا کائنیٹک موشن سینسر استعمال کیا گیا ہے ۔ یہ موشن سینسر درحقیقت گیم کھیلنے والوں کے لیے بنایا گیا تھا۔ اس ہارڈویئر سے آنے والے پیغامات یعنی آؤٹ پٹ کو نوٹ کرتا ہے اور دیکھنے والے کی کہنیوں، گھنٹوں، بازو، کولہوں، ہاتھوں اور ٹانگوں کی حرکات کو نوٹ کرتا ہے۔ اس طرح آپ کا ایک کاغذی خاکہ بن جاتا ہے جو اینی میشن کے انداز میں حرکت کرتا رہتا ہے۔
یعنی سافٹ ویئر ایک طرح سے آپ کے خاکے یا ڈھانچے کو ٹریک کرتا ہے۔ لیکن آپ کا ہیولہ ویڈیو شروع ہونے سے پہلے ہی بن کرسافٹ ویئر میں رجسٹر ہوجاتا ہے۔ دوسرے مرحلے میں وہ ویڈیو میں حرکات و سکنات کرنے والے ماہر کا بھی ایسا ہی ایک مجازی خاکہ بنالیتا ہے۔ پھر ویڈیو چلنے کے بعد سافٹ ویئر اپنا کام شروع کردیتا ہے۔ اگر ویڈیو میں کوئی ورزش کے مراحل سکھا رہا ہے اور آپ لیپ ٹاپ کھولے اس کی نقل کرتے ہوئے پیچھے رہ جاتے ہیں تو سافٹ ویئر ازخود ویڈیو کی رفتار کو آپ کی حرکات و سکنات کے لحاظ سے چلائے گا۔
اس کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ یہ سسٹم ان ویڈیو کے لیے بھی کارآمد ہے جو ریکارڈ ہوچکی ہیں۔ اسے ڈاکٹر کرسٹوفر کلارک اور ان کے ساتھیوں نے وضع کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ بار بار ویڈیو کو روکنا اور چلانا دردِ سر ہوتا ہے اور بہت سے لوگ یوگا اور ورزش کو ویڈیو سے ہم آہنگ نہیں رکھ سکتے اور اسی لیے یہ ایجاد کی گئی ہے۔ اس طرح یہ ویڈیو سیکھنے کے عمل کو بہت مؤثر بناتی ہے جس سے فوائد حاصل کئے جاسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔