چینی خلائی جہاز چاند سے نمونے لے کر بحفاظت زمین پر واپس آگیا

ویب ڈیسک  جمعرات 17 دسمبر 2020
چوالیس سال میں یہ پہلا موقع ہے کہ جب چاند سے مٹی اور پتھروں کے نمونے زمین پر لائے گئے ہیں۔ (تصاویر: ژنہوا نیوز)

چوالیس سال میں یہ پہلا موقع ہے کہ جب چاند سے مٹی اور پتھروں کے نمونے زمین پر لائے گئے ہیں۔ (تصاویر: ژنہوا نیوز)

بیجنگ: گزشتہ ماہ چاند پر بھیجے گئے خودکار چینی خلائی جہاز ’’چانگ ای 5‘‘ نے اپنا مشن کامیابی سے مکمل کرتے ہوئے چاند کی مٹی اور پتھروں کے تقریباً دو کلوگرام وزنی نمونے بحفاظت زمین پر پہنچا دیئے ہیں۔

اس خلائی مشن کا ’’ریٹرن ماڈیول‘‘ آج رات (یعنی 16 اور 17 دسمبر کی درمیانی شب) بیجنگ کے مقامی وقت کے مطابق رات 1 بج کر 59 منٹ پر شمالی چین میں اندرونی منگولیا کے خودمختار علاقے ’’سیزی وانگ‘‘ کے برفیلے میدان میں ایک بڑے پیراشوٹ کے ذریعے اتر گیا۔ تب پاکستان میں رات 10 بج کر 59 منٹ ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ 1976 میں روس کے ’’لیونا 24‘‘ مشن کے بعد 44 برسوں میں یہ پہلا خلائی مشن ہے جو چاند سے مٹی اور پتھروں کے نمونے جمع کرکے کامیابی سے زمین پر پہنچا ہے۔

چار حصوں (ماڈیولز) پر مشتمل ’’چانگ ای 5‘‘ خلائی مشن کا آخری مرحلہ اس کے چوتھے یعنی ’’ریٹرنر ماڈیول‘‘ نے انجام دیا، جس میں چاند کی مٹی اور پتھروں کے نمونے محفوظ کیے گئے تھے۔

https://www.youtube.com/watch?v=oErWOjnhvOw

چینی قومی خلائی ادارے ’’چائنا نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن‘‘ (سی این ایس اے) کے سربراہ ژانگ کیجیان نے ’’چانگ ای 5‘‘ کو مکمل طور پر کامیاب مشن قرار دیتے ہوئے بتایا کہ چاند سے لائی گئی مٹی اور پتھروں کے ان نمونوں کا کچھ حصہ دیگر ملکوں کے سائنسدانوں کےلیے بھی دستیاب ہوگا تاکہ خلائی تحقیق کے میدان میں عالمی تعاون و اشتراک کو بھی فروغ دیا جاسکے۔

یہ خبریں بھی پڑھیے:

’’چانگ ای 5‘‘ مشن ایک وسیع البنیاد چینی خلائی منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت چینی خلا نوردوں کو 2030 تک چاند پر اتارا جائے گا۔

 

غیر روایتی لینڈنگ

ژانگ کیجیان نے سرکاری ’’ژنہوا نیوز‘‘ ایجنسی کو بتایا کہ گراؤنڈ کنٹرول کی ہدایات کے ماتحت ’’چانگ ای 5‘‘ کا ریٹرن ماڈیول خاصے غیر روایتی انداز میں زمین پر اتارا گیا۔

سب سے پہلے تو یہ زمین سے 5,000 کلومیٹر اونچائی پر اپنے آربٹر سے الگ ہوا اور اپنے مدار کو چھوٹے سے چھوٹا کرتے ہوئے، بتدریج زمین سے قریب ہونے لگا۔

پھر جب یہ زمینی کرہ ہوائی میں داخل ہوا تو سطح زمین سے اس کی بلندی تقریباً 120 کلومیٹر تھی جبکہ یہ 11.2 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے حرکت کررہا تھا۔

زمینی کرہ ہوائی کی مزاحمت اور اپنی مخصوص ساخت سے استفادہ کرتے ہوئے اس لینڈر ماڈیول نے پہلے اپنی رفتار کم کی اور پھر کرہ ہوائی سے باہر نکل گیا۔ لیکن کچھ ہی دیر بعد یہ ایک بار پھر، پہلے سے خاصی کم رفتار پر، کرہ ہوائی میں داخل ہوگیا۔

یہ منفرد طریقہ اختیار کرنے کی وجہ سے ’’چانگ ای 5‘‘ کے لینڈر کیپسول کے بیرونی درجہ حرارت میں بھی بہت زیادہ اضافہ نہیں ہوا اور زمین پر اس کے اترنے کا عمل بھی زیادہ محفوظ ہوگیا۔

آخرکار جب یہ زمین سے صرف 10 کلومیٹر (10,000 میٹر) اونچائی پر رہ گیا تو اس نے اپنا بڑا پیراشوٹ کھول دیا اور آہستگی سے اس مقام پر اتر گیا جو پہلے سے طے شدہ تھا۔

یہاں موجود چینی خلائی ادارے کے عملے نے لینڈر ماڈیول کو خصوصی گاڑیوں کے ذریعے ایک قریبی ہوائی اڈے تک منتقل کیا، جہاں ایک خصوصی طیارے کے ذریعے یہ ماڈیول بیجنگ پہنچا دیا گیا۔

سائنسدانوں کو امید ہے کہ چاند کی مٹی اور پتھروں پر تحقیق سے ہمیں نہ صرف اپنے چاند بلکہ زمین اور نظامِ شمسی کے دیگر سیاروں کے بارے میں بھی کچھ نئی باتیں معلوم ہوسکیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔