- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
ذیابیطس سے قبل (پری ڈائبیٹیز) کی 6 اقسام دریافت
برلن: ہم جانتے ہیں کہ ذیابیطس کے کنارے پہنچنے والے افراد ’پری ڈائبیٹیز‘ کہلاتے ہیں۔ ان کی اکثریت میں جلد یا بدیر ٹائپ ٹو ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور اس کیفیت کے شکار افراد کی اکثریت شوگر کی مریض بن جاتی ہے۔
اس ضمن میں 900 افراد کا 25 سال تک مطالعہ کیا گیا ہے۔ ماہرین نے ذیابیطس سے پہلے کی کیفیت کو بہت سے بایومارکرز یعنی گلوکوز کی مقدار، جگر کی چکنائی، جسمانی چکنائی کی تقسیم، خون میں لائپڈ کی مقدار اور جینیاتی خطرات کی بنا پر دیکھا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق 6 ذیلی اقسام میں ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ مختلف ہوتا ہے اور اس سے ڈاکٹروں کو قدرے مؤثر علاج میں بھی مدد مل سکے گی۔ جرمن سینٹر برائے ذیابیطس ریسرچ کے پروفیسر ہانس الرخ ایرنگ کہتے ہیں کہ ہماری تحقیق سے پہلے یہ بتانا مشکل تھا کہ پری ڈائبیٹس کے کونسے افراد آگے چل کر ٹائپ ٹو ذیابیطس میں مبتلا ہوسکتےہیں، کن کے گردے متاثر ہوں گے یا کون ایسے ہیں جنہیں زیادہ فرق نہیں ہوگا؟
مرض کو مختلف گروہ یا کلسٹر کی صورت میں بیان کیا گیا ہے۔ موٹاپے، استحالے (میٹابولزم)، جسم میں انسولین کی فطری پیداوار، جگرپرچربی، رگوں کی موٹائی اور دیگر عوامل کی بنا پر انہیں مختلف درجوں میں رکھا گیا ہے۔ اس تحقیق سے ذیابیطس جیسے مرض کو بہتر طور پر قابو کرنے میں مدد مل سکے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔