- سندھ اور بلوچستان میں گیس و خام تیل کی پیداوار میں اضافہ
- چین کی موبائل فون کمپنی کا پاکستان میں سرمایہ کاری کا اعلان
- آرمی چیف اور ایرانی صدر کی اہم ملاقات، سرحدی سلامتی اور علاقائی امن پر تبادلہ خیال
- اب کوئی ایمنسٹی اسکیم نہیں آئے گی بلکہ لوگوں کو ٹیکس دینا ہوگا، وزیر خزانہ
- غیر ملکی وفود کی آمد، شاہراہ فیصل سمیت کراچی کی مختلف شاہراہیں بند رہیں گی
- شنگھائی الیکٹرک کمپنی نے کے الیکٹرک کے حصص خریدنے کی پیشکش واپس لے لی
- بھارتی ہٹ دھرمی؛ پاکستانی زائرین امیرخسرو کے عرس میں شرکت کیلیے ویزا کے منتظر
- پاک ایران صدور کی ملاقات، غزہ کیلئے بین الاقوامی کوششیں تیز کرنے پر زور
- پاکستان اور ایران کا دہشت گرد تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کا اصولی فیصلہ
- وساکھی میلہ اورخالصہ جنم منانے کے بعد سکھ یاتری بھارت روانہ
- تحریک انصاف کا ضمنی الیکشن میں دھاندلی کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان
- 7 اکتوبر کا حملہ روکنے میں ناکامی پر اسرائیلی انٹیلیجنس چیف مستعفی
- سائفر کیس میں شک کا پورا فائدہ ملزمان کو جائے گا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی نے بابر اعظم کو گاڑی دینے کا وعدہ پورا کردیا
- سندھ بھر میں سڑکیں اور شاہراہیں بند کرنے پر پابندی عائد، مقدمہ درج کرنے کا حکم
- چند صارفین کی عدم ادائیگی پر سب کی بجلی منقطع کرنے والوں کیخلاف ایکشن ہوگا، ناصر شاہ
- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے فل کورٹ اجلاس طلب کرلیا
- آئی پی ایل: آؤٹ دینے پر امپائر سے بحث، ویرات کوہلی پر جرمانہ عائد
- بلوچستان میں پہلی ایئرایمبولینس سروس شروع کرنے کا اعلان
- ہانگ کانگ اور سنگاپور میں دو بھارتی برانڈز کے مصالحوں پر پابندی عائد
گاڑیوں کےلیے توانائی سے بھرپور ’’پاور پیسٹ‘‘ تیار
برلن: جرمنی میں فرانہافر انسٹی ٹیوٹ نے ہائیڈروجن سے چلنے والی گاڑیوں کےلیے ٹوتھ پیسٹ جیسا سرمئی ’’پاور پیسٹ‘‘ ایجاد کرلیا ہے جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ روایتی لیتھیم بیٹری کے مقابلے میں دس گنا زیادہ توانائی ذخیرہ کرسکتا ہے۔
واضح رہے کہ ہائیڈروجن اور آکسیجن کے آپس میں ملنے سے پانی بنتا ہے اور توانائی خارج ہوتی ہے جسے بجلی میں تبدیل کرکے مختلف کام لیے جاسکتے ہیں۔
دنیا کے بیشتر ’’ایندھنی ذخیرہ خانے‘‘ (فیول سیلز) اسی اصول پر کام کرتے ہیں لیکن ان میں ہائیڈروجن کو خصوصی سلنڈروں میں، کرہ ہوائی سے 700 گنا زیادہ دباؤ پر محفوظ رکھنا پڑتا ہے جو نہ صرف بہت مشکل بلکہ انتہائی مہنگا سودا بھی ہے۔
ڈریسڈن، جرمنی میں ’’فرانہافر انسٹی ٹیوٹ فار مینوفیکچرنگ ٹیکنالوجی اینڈ ایڈوانسڈ مٹیریلز‘‘ کے ماہرین نے ’’پاور پیسٹ‘‘ کی شکل میں یہ مسئلہ حل کیا ہے۔
پاور پیسٹ کو عام دباؤ اور درجہ حرارت پر بہ آسانی محفوظ کیا جاسکتا ہے، جس کی بدولت یہ بڑی گاڑیوں کے علاوہ آلودگی سے پاک موٹرسائیکلوں تک میں استعمال ہونے کے قابل ہے۔
علاوہ ازیں، یہ 250 ڈگری سینٹی گریڈ کی شدید گرمی تک کو برداشت کرتے ہوئے قابلِ استعمال حالت میں رہ سکتا ہے۔
یہ بنیادی طور پر ’’میگنیشیم ہائیڈرائیڈ‘‘ کہلانے والا ایک کیمیائی مرکب ہے جسے 350 ڈگری سینٹی گریڈ، اور کرہ ہوائی سے 5 تا 6 گنا زیادہ دباؤ پر (ہائیڈروجن اور میگنیشیم کو آپس میں ملا کر) تیار کیا جاتا ہے۔
آخری مرحلے پر اس میں ایک دھاتی نمک اور ’’ایسٹر‘‘ نامی ایک نامیاتی مرکب (آرگینک کیمیکل) شامل کرکے اسے سرمئی ٹوتھ پیسٹ جیسی حتمی شکل دی جاتی ہے۔
پاور پیسٹ سے توانائی حاصل کرنے کےلیے ایک خاص نظام کے تحت اسے ایک چیمبر (خانے) میں پہنچا کر پانی کے ساتھ اس کا کیمیائی تعامل (کیمیکل ری ایکشن) کروایا جاتا ہے جس سے ہائیڈروجن گیس خارج ہوتی ہے۔
یہاں سے یہ ہائیڈروجن گیس ایک فیول سیل میں پہنچا دی جاتی ہے جہاں اسے آکسیجن کے ساتھ ملا کر پانی بنایا جاتا ہے جس سے حرارت کی شکل میں توانائی خارج ہوتی ہے۔ پھر اسی حرارت کو بجلی میں تبدیل کرکے استعمال کرلیا جاتا ہے۔
اب تک پاور پیسٹ کو تجرباتی طور پر چھوٹی موٹرسائیکلیں چلانے میں استعمال کیا جاچکا ہے۔
فرانہافر انسٹی ٹیوٹ کے مطابق، اس سال کے اختتام تک پاور پیسٹ کی تجارتی پیداوار شروع کردی جائے گی اور یہ سلنڈروں کی شکل میں دستیاب ہوگا، جو موجودہ پیٹرول پمپس پر رکھوائے جائیں گے۔
پاور پیسٹ سلنڈر خالی ہونے پر اسے پیٹرول پمپ جا کر واپس کیا جاسکے گا اور اس کے بدلے ’’بھرا ہوا‘‘ سلنڈر خریدا جاسکے گا۔
اگرچہ فرانہافر انسٹی ٹیوٹ نے صاف ستھری توانائی کے حوالے سے ’’پاور پیسٹ‘‘ کو ایک انقلابی پیشرفت قرار دیا ہے لیکن بعض مبصرین کو اس دعوے پر اعتراض بھی ہے۔
مثلاً امریکی ویب سائٹ ’’نیو اٹلس‘‘ کی ایک خبر میں اعتراض کیا گیا ہے کہ پاور پیسٹ کی تیاری پر کتنی توانائی صرف ہوگی اور کتنے اخراجات آئیں گے؟ اس بارے میں فرانہافر انسٹی ٹیوٹ نے کچھ نہیں بتایا۔
علاوہ ازیں، اب تک یہ بھی معلوم نہیں کہ میگنیشیم ہائیڈرائیڈ، ایسٹر اور دھاتی نمک کی تیاری سے خارج ہونے والی آلودگی پر کیسے قابو پایا جائے گا؛ جبکہ یہ معاملہ بھی واضح نہیں کہ استعمال شدہ پاور پیسٹ کو کس طرح تلف کیا جائے گا؟
تمام اعتراضات ایک طرف، لیکن یہ بہرحال حقیقت ہے کہ ہائیڈروجن کو محفوظ کرنے کا عمل آسان بنانے میں ’’پاور پیسٹ‘‘ کا تصور بلاشبہ ایک اچھوتی اور منفرد پیشرفت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔