- روسی صدر کا 10 بچے پیدا کرنے والی خواتین کیلیے انعامی رقم کا اعلان
- شہباز گل پر ذہنی اور جسمانی تشدد کے ساتھ جنسی زیادتی بھی شامل ہے، عمران خان
- بیوی کو قتل کرنے والا شوہر گرفتار
- ڈاکٹر ندیم جاوید چیف اکانومسٹ مقرر، وزیراعظم نے منظوری دیدی
- 33 کیٹگریز کے 860 اشیا کی درآمد پرپابندی ختم کرنے کی منظوری
- جاپان؛ حکومت کی نوجوان نسل سے زیادہ سے زیادہ شراب پینے کی اپیل
- باجوڑ میں چیک پوسٹ کے قریب دھماکے میں دو پولیس اہلکار شہید
- کراچی سمیت سندھ بھر میں بارشوں کے ایک اور سسٹم کی پیش گوئی
- عمران خان کل شہباز گل کی رہائی کے لیے ریلی نکالیں گے
- اجتماعی زیادتی کرنے والے جنونی ہندوؤں کی رہائی دل چیر دینے والا دکھ ہے،متاثرہ مسلم خاتون
- سونے کی فی تولہ قیمت میں ایک بار پھر کمی
- صارفین کو انٹرنیٹ سروس کی فراہمی بحال کردی، پی ٹی سی ایل
- دن میں 200 بار بانگ دینے والے مرغے کے مالک پر مقدمہ درج
- منکی پاکس کے ایک مریض کی ناک گلنا شروع ہوگئی
- ایک صدی قبل معدوم ہوئے تسمانین ٹائیگر کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش
- بھارت کے روس سے سستے داموں تیل خریدنے پر امریکا کا ردعمل آگیا
- لاہور میں ڈرائیور نے گاڑی روکنے کے بجائے ٹریفک پولیس اہل کار پر چڑھادی
- پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں دھاندلی کی بھارتی کوشش مسترد کردی
- پی ایس ایل پلیئرز کی نیلامی کے حوالے سے تجویز ارسال
- عطا تارڑ ، رانا مشہود سمیت 12 ن لیگی رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری
حکومت کا اپنے ہی قائم کردہ براڈ شیٹ کمیشن سے عدم تعاون

براڈشیٹ تحقیقاتی کمیشن نے 18 گواہان کے بیانات ریکارڈ کر لئے، ذرائع فوٹو: فائل
اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے براڈ شیٹ معاملے کی تحقیقات کرنے والے اپنے ہی کمیشن سے عدم تعاون کیا جارہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے براڈ شیٹ معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کیا تھا تاہم اس سارے عمل کی تحقیقات کے لیے حکومت کی جانب سے ہی عدم تعاون کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے کمیشن کو تاحال مکمل ریکارڈ نہ مل سکا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ براڈ شیٹ کمیشن نے احمر بلال صوفی اور رقم کی ادائیگی کے وقت لندن ہائی کمیشن کے آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس ڈائریکٹر شاہد بیگ سمیت گواہان کے بیانات ریکارڈ کر لئے ہیں۔ کمیشن کو اب تک مطلوبہ ریکارڈ صرف نیب نے فراہم کیا ہے جب کہ وزارت خزانہ، قانون، اٹارنی جنرل آفس سے تاحال مکمل ریکارڈ نہیں مل سکا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیشن نے تحقیقات کا باضابطہ آغاز 9 فروری کو کیا تھا، اداروں اور محکموں کی جانب سے ریکارڈ مل گیا تو 22 مارچ تک تحقیقات مکمل ہوجائیں گی۔
براڈ شیٹ کیس کیا ہے؟
سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں نیب نے 2000 میں برطانوی کمپنی براڈشیٹ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت کمپنی کو 200 سیاسی رہنماؤں، سرکاری افسران، فوجی حکام اور دیگر کے نام دیے گئے تھے، جن کی بیرون ملک جائیدادوں اور بینک اکاؤنٹس کی تفصیل معلوم کرنے کے لیے براڈشیٹ کے ساتھ معاہدہ کیا گیا۔ 28 اکتوبر 2003 میں نیب نے براڈشیٹ کے ساتھ معاہدہ منسوخ کر دیا۔
براڈ شیٹ نے پاکستانی حکومت کے خلاف برطانیہ میں ثالثی کا مقدمہ جیتا۔ عدالتی حکم پر کمپنی کے مالک کاوے موسوی کو برطانیہ میں پاکستانی سفارتخانے کے بینک اکاؤنٹ سے لگ بھگ 29 ملین ڈالر کی رقم ادا کی گئی۔ اپوزیشن اور عوامی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کے بعد معاملے کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید شیخ پر مشتمل ایک رکنی انکوائری کمیشن قائم کیا گیا۔
کمیشن کا دائرہ اختیار ناصرف براڈ شیٹ تنازع کے معاملات کی تحقیقات کرنا ہے بلکہ اس بات پر بھی غور کرنا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں چھپائے گئے اثاثے برآمد کرنے کی بے دل اور غلط سمت کوششوں کی وجہ سے ریاست کو اتنا بڑا نقصان کیوں ہوا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔