- مشترکہ مفادات کونسل کی مردم شماری نتائج جاری کرنے کی منظوری
- سونے کی قیمت میں فی تولہ 600روپے کمی
- دوسرا ٹی ٹوئنٹی؛ پاکستان کا جنوبی افریقا کیخلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ
- پشاور انسٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں افغان شہریوں کیلیے خصوصی سہولت کاونٹر قائم
- ہندو طالبہ کی مسلم ہم جماعت کیساتھ ڈانس کی ویڈیو پر انتہا پسند ہندوؤں کا ہنگامہ
- رمضان المبارک میں صدقہ فطر اور فدیہ صوم کا اعلان
- ڈسکہ الیکشن کو نوشتہ دیوار سمجھیے
- پیپلز پارٹی کا پی ڈی ایم کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان
- جاپانی سفیر نے پاکستان کو سفر کے لئے محفوظ ملک قرار دے دیا
- پی ڈی ایم: الیکشن سے پہلے سلیکشن
- پی سی بی کے دوملازمین کورونا وائرس کا شکارہونے کے بعد انتقال کرگئے
- امریکا میں گرفتاری کے دوران پولیس فائرنگ سے سیاہ فام نوجوان ہلاک
- این سی او سی اجلاس؛ کورونا سے متاثرہ علاقوں میں مکمل لاک ڈاؤن کا فیصلہ موخر
- جس کی طاقت ختم کرنے کا دعویٰ کرتے تھے اس نے لندن سے انہیں شکست دی، مریم نواز
- ایران کے جوہری پلانٹ پر اسرائیل کا سائبر حملہ
- جہانگیر ترین سے ملکی و غیر ملکی جائیدادوں اور مشینری کی خریداری کا ریکارڈ طلب
- بلاول بھٹو زرداری نے نوٹس پھاڑ کر اچھی حرکت نہیں کی، راناثناء اللہ
- تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد حسین رضوی نظر بند
- اولڈ ایج ہومز میں مقیم بزرگ شہری ویکسی نیشن سے محروم
- کراچی میں 3 بچوں کی ہلاکت پر شوہر نے بیوی پر قتل کا مقدمہ درج کرادیا
حکومت کا اپنے ہی قائم کردہ براڈ شیٹ کمیشن سے عدم تعاون

براڈشیٹ تحقیقاتی کمیشن نے 18 گواہان کے بیانات ریکارڈ کر لئے، ذرائع فوٹو: فائل
اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے براڈ شیٹ معاملے کی تحقیقات کرنے والے اپنے ہی کمیشن سے عدم تعاون کیا جارہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے براڈ شیٹ معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کیا تھا تاہم اس سارے عمل کی تحقیقات کے لیے حکومت کی جانب سے ہی عدم تعاون کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے کمیشن کو تاحال مکمل ریکارڈ نہ مل سکا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ براڈ شیٹ کمیشن نے احمر بلال صوفی اور رقم کی ادائیگی کے وقت لندن ہائی کمیشن کے آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس ڈائریکٹر شاہد بیگ سمیت گواہان کے بیانات ریکارڈ کر لئے ہیں۔ کمیشن کو اب تک مطلوبہ ریکارڈ صرف نیب نے فراہم کیا ہے جب کہ وزارت خزانہ، قانون، اٹارنی جنرل آفس سے تاحال مکمل ریکارڈ نہیں مل سکا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیشن نے تحقیقات کا باضابطہ آغاز 9 فروری کو کیا تھا، اداروں اور محکموں کی جانب سے ریکارڈ مل گیا تو 22 مارچ تک تحقیقات مکمل ہوجائیں گی۔
براڈ شیٹ کیس کیا ہے؟
سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں نیب نے 2000 میں برطانوی کمپنی براڈشیٹ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت کمپنی کو 200 سیاسی رہنماؤں، سرکاری افسران، فوجی حکام اور دیگر کے نام دیے گئے تھے، جن کی بیرون ملک جائیدادوں اور بینک اکاؤنٹس کی تفصیل معلوم کرنے کے لیے براڈشیٹ کے ساتھ معاہدہ کیا گیا۔ 28 اکتوبر 2003 میں نیب نے براڈشیٹ کے ساتھ معاہدہ منسوخ کر دیا۔
براڈ شیٹ نے پاکستانی حکومت کے خلاف برطانیہ میں ثالثی کا مقدمہ جیتا۔ عدالتی حکم پر کمپنی کے مالک کاوے موسوی کو برطانیہ میں پاکستانی سفارتخانے کے بینک اکاؤنٹ سے لگ بھگ 29 ملین ڈالر کی رقم ادا کی گئی۔ اپوزیشن اور عوامی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کے بعد معاملے کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید شیخ پر مشتمل ایک رکنی انکوائری کمیشن قائم کیا گیا۔
کمیشن کا دائرہ اختیار ناصرف براڈ شیٹ تنازع کے معاملات کی تحقیقات کرنا ہے بلکہ اس بات پر بھی غور کرنا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں چھپائے گئے اثاثے برآمد کرنے کی بے دل اور غلط سمت کوششوں کی وجہ سے ریاست کو اتنا بڑا نقصان کیوں ہوا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔